اگر الیکشن کمیشن کا ٹریبونل تبدیلی کا حکم وہی ہے جو میں نے سنا تو پھر جوابدہ ہونا ہوگا، تعصب اور کیس سننے سے معذرت پر بہت سی نظائر قائم ہوچکیں، ثابت کرنا ہوگا جج کا تعصب کیسے ہے۔ دوران سماعت ریمارکس
اسلام آباد ( کورٹ رپورٹر ) چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی دارالحکومت کے تینوں حلقوں کے ٹریبونل جج کی منتقلی پر برہمی کا اطہار کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں الیکشن ترمیمی آرڈیننس اور الیکشن کمیشن میں جاری کارروائی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے سماعت کی،
شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن ٹربیونل نے ن لیگ کو وقت دیا لیکن
انہوں نے ٹربیونل میں کوئی جواب تک جمع نہیں کروایا‘
چیف جسٹس عامر فاروق نے آرڈیننس کے اجراء اور الیکشن ٹریبونل تبدیل کرنے کے الیکشن کمیشن
کے فیصلے پر برہمی کا اظہار کیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے وکیل الیکشن کمیشن سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ
’ٹربیونل کو تبدیل کیوں کیا ہے؟ سرکار مجھے سمجھائے سال پہلے یہ ترمیم ختم کی
اب پھر آرڈیننس کے ذریعے لے آئے ہیں
قائم مقام صدر کیسے آرڈیننس جاری کرسکتا ہے؟ کیا ایمرجنسی تھی کہ رات و رات آرڈیننس آگیا؟
سسٹم کو سسٹم رہنے دیں، اگر تعصب ہے تو وہ بتائیں ورنہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ درست نہیں
آپ تعصب ثابت کریں یا پھر توہینِ عدالت کی کارروائی کا سامنا کریں،
جسٹس طارق محمود جہانگیری اس عدالت کے فاضل جج ہیں، الیکشن کمیشن آرڈر چیلنج کر لیتا
لیکن ٹرانسفر کیسے کیا ہے، کیوں کیا ہے؟‘۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ ’ٹربیونل مجھ سے مشاورت کے بعد بنائے گئے ہیں،
میں نے نام تجویز کیے، منظوری تو آپ نے دی تھی، پھر اب ٹربیونل کا جج تبدیل کرنے کی کیا ضرورت تھی
الیکشن کمیشن کے پاس ریکارڈ منگوانے کا کیا اختیار تھا؟ ہم نے عزت دی کہ آئینی باڈی ہے
اس لیے دو دن کا وقت دیا، عدالت تبدیلی کی درخواستیں ہمارے پاس بھی آتی ہیں ہم تو ریکارڈ نہیں منگواتے
آپ کو جوابدہ ہونا ہے، یہ ساری وہ چیزیں ہیں جن کا جواب الیکشن کمیشن کو دینا ہے
، الیکشن کمیشن آئینی باڈی ہے اس لیے نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا تھا، عزت احترام والی تو بات ہی نہیں ہے
یہ دیکھ لیتے کہ ہائیکورٹ میں ہے تو انتظار کر لیں‘۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ ’اس کیس کو آج ہی سنیں گے، آپ سوچ لیں آپ نے کیا کرنا ہے
آپ نے جو الیکشن ٹریبونل کے جج کی تبدیلی کے احکامات جاری کیے ہیں وہ آرڈر قانونی طور برقرار نہیں رہ سکتا، ٹریبونل سے متعلق نوٹیفکیشن کسی کے پاس نہیں تو میڈیا کے پاس کہاں سے آیا؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق دو ٹریبونلز آپ نے بنائے ہیں ایک بہاولپور اور ایک راولپنڈی کے لیے بنا ہے،
جن گراؤنڈز کے اوپر اپ نے تبدیلی کی ہے اس پر عدالت کو مطمئن کرنا ہوگا،
اس طرح کی چیزوں سے آپ نیا پریسیڈنٹ بنانے جارہے ہیں،
اگر الیکشن کمیشن کا ٹریبونل تبدیلی کا حکم وہی ہے جو میں نے سنا تو پھر جوابدہ ہونا ہوگا‘
اس کے ساتھ ہی چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن ٹریبونل جج کے تبادلے سے متعلق
ریکارڈ دو بجے تک طلب کرلیا ، عدالت نے کیس کی سماعت میں دو بجے تک وقفہ کردی۔