اسرائیلی وزیر اعظم کے بیان پر متحدہ عرب امارات کا سخت موقف سامنے آگیا

151
متحدہ عرب امارات نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی اس بیان پر سرزنش کردی جس میں اسرائیلی رہنما نے کہا کہ خلیجی ریاست جنگ کے بعد غزہ میں مستقبل کی حکومت کی مدد میں شامل ہو سکتی ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ممتاز اور با اثر خلیجی ریاست ان چند عرب ریاستوں میں سے ایک ہے جن کے اسرائیل سے باضابطہ سفارتی تعلقات ہیں اور جسے انہوں نے غزہ میں اسرائیل کی 6 ماہ سے زیادہ کی جنگ کے دوران برقرار رکھا ہے، تاہم اب ایسا لگتا ہے کہ تعلقات کشیدہ ہو چکے ہیں۔

وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زید النہیان نے ہفتے کو ایکس پر صبح سویرے ایک پوسٹ میں نیتن یاہو کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ابوظہبی نے اسرائیلی رہنما کے تبصروں کی مذمت کردی ہے۔

انہوں نے ایک عربی پوسٹ میں کہا کہ متحدہ عرب امارات اس بات پر زور دیتا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم کے پاس یہ قدم اٹھانے کی کوئی قانونی صلاحیت نہیں ہے اور متحدہ عرب امارات غزہ پٹی میں اسرائیلی موجودگی کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے کسی بھی منصوبے میں شامل ہونے سے انکار کرتا ہے۔

شیخ عبداللہ بن زید النہیان نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات ایسی فلسطینی حکومت کی حمایت کے لیے تیار رہے گا جو فلسطینی عوام کی امیدوں اور امنگوں پر پورا اترے، جس میں آزادی بھی شامل ہے۔

واضح رہے کہ ایک انٹرویو میں بنجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور دیگر ممالک ممکنہ طور پر جنگ کے بعد غزہ انکلیو میں شہری حکومت کی مدد کر سکتے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ ابوظہبی کے نیتن یاہو کے ساتھ تعلقات فوجی مہم کی وجہ سے ٹوٹ گئے ہیں، اماراتی حکام اب ان کے ساتھ شاذ و نادر ہی بات کرتے ہیں۔

تبصرے بند ہیں.