اداریہ

31

ملکی وغیر ملکی قرضوں سے نجات ہی خوشحالی کا زینہ

ملک میں ہوشربا مہنگائی اور غربت میں بےتحاشااضافے کا سبب ملکی وغیر ملکی قرضوں کی بھرمار ہے ۔پاکستان میں مالیاتی بحران ٹالنے کی خاطر عالمی مالیاتی ادارے سے رجوع کیا گیا تھا اور قوم سے یہ کہا گیا تھا کہ عالمی قرضوں کے معاملے میں بتدریج کمی کرکے اپنے معاشی نظام کو استحکام دیا جائے گا ۔ملک میں غیر ملکی قرضوں میں کمی کیا ہونی تھی بلکہ ملکی قرضے بھی بڑھتے چلے گئے ،غیرملکی قرضوں کے بوجھ تلے جکڑی پاکستانی معیشت سانس نہیں لے رہی اور اس طرح مالیاتی نظام کے دم گھٹنے سے جاں بلب منظر پر ہر شہری پریشان ہے ملک میں معاشی استحکام نہیں ۔اس کے لئے پہلے سیاسی استحکام لانے کی بات بھی اہم ہے تاہم سیاسی استحکام لانے کی خاطر سٹیک ہولڈرز ایک جگہ بیٹھ کر پاکستان کے لئے بات چیت پر آمادہ نظر نہیں ارہے۔ایک دوسرے پر ملک دشمنی کے الزامات سے معاملات کو بگاڑ کر رکھ دیا گیا ہے ملکی ساکھ خراب کرنے میں خود ناسمجھ سیاستدانوں کا اپنا کردار بھی ہے بہرحال غیر ملکی قرضوں کے بوجھ تلے دبی قوم کے صرف ملکی قرضوں پر نظر ڈالیں تو ششدر رہ جائیں اس وقت پاکستان کے مقامی قرضوں میں 4 ہزار 622 ارب روپے کا اضافہ ہوگیا۔مارچ تک مقامی قرض بڑھ کر 43 ہزار 432 ارب روپے ہو گیا، ملک پر قرضوں کا بوجھ ساڑھے 6 فیصد بڑھ کر 61 ہزار ارب روپے سے تجاوز کر گیا، رواں مالی سال کے آغاز پر پاکستان پر مقامی قرضوں کا حجم 38 ہزار 809 ارب روپے تھا۔رواں مالی سال بیرونی قرضے 89 ارب روپے کم ہوکر 21ہزار 941 ارب روپے ہو گئے، حکومت کے ذمے بیرونی واجبات 6 فیصد بڑھ کر 3ہزار 284 ارب روپے پر پہنچ گئے۔آئی ایم ایف ڈیل سے مقامی و بیرونی قرضوں میں مزید اضافے کا امکان ہے۔ادھربین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان پر بڑھتے ہوئے قرضوں کے بوجھ کے بارے میں اندازہ لگایا ہے کہ 30 جون 2024 کو ختم ہونے والے جاری مالی سال کے اختتام تک یہ 820 کھرب روپے کے قریب پہنچ سکتا ہے۔ آئی ایم ایف کے عملے نے یہ بھی اندازہ لگایا کہ کل سرکاری قرضوں اور واجبات کے جمع ہونے کی رفتار برقرار رہے گی جو اگلے مالی سال 2024-25 میں 922.4 کھرب روپے تک جا سکتی ہے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف نے 3 ارب ڈالرز اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) پروگرام کے تحت 700 ملین ڈالر کی قسط جاری کرنے کے لیے فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ کے سامنے پیش کرنے کے لیے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز پر اتفاق رائے پیدا کرتے ہوئے اسٹاف لیول معاہدہ کیا ہے۔ آئی ایم ایف اور پاکستانی فریق کے درمیان طے پانے والے مالیاتی فریم ورک سے ظاہر ہوتا ہے کہ آئی ایم ایف سمیت عام حکومت اور حکومت کا ضمانتی قرضہ جون 2024 کے آخر تک 818.36 ارب روپے تک بڑھنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جو ستمبر 2023 کے آخر میں 779 کھرب روپے رہا۔ گزشتہ مالی سال 2022-23 میں کل سرکاری قرضے اور واجبات 680 کھرب روپے تھے۔ عوامی قرضوں اور واجبات سے متعلق یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ رواں مالی بے سال میں اس میں 118 کھرب روپے کا اضافہ ہوگا۔ان حالات میں ملکی وغیر ملکی قرضوں سے نجات کی صورت نکالنا اہم ہے یہی ترقی کا راستہ اور خوشحالی کا زینہ ہوگا ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.