اداریہ

38

ملک دشمنی پرضابطے کی کارروائی کا آغاز

دنیا میں ایسا کہیں نہیں ہوتا کہ کسی ملک کو نقصان پہنچانے والے سزا سے بچ جائیں ،پاکستان میں ملک دشمنی کا مظاہرہ کرنے والے کچھ تکنیکی نقائص کی بنا پر سزائوں کے عمل سے دور ضرور رہتے ہیں مگر جرم ثابت ہونے پر سزا سے نہیں بچ سکتے ۔اس وقت کچھ ملک دشمن عناصر اپنے جرم کے بے نقاب ہونے پر واویلا کرکے بچنے کی کوشش کررہے ہیں۔انکے خلاف کارروائی کا آغاز ہوچکا ہے ۔ملکی ساکھ خراب کرنے کی جسارت پر کسی صورت نرم رویہ نہیں ہونا چاہئے ،اس تناظر میں
پاکستان تحریک انصاف کے بانی و سابق وزیر اعظم عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ سے متنازع ویڈیو اپلوڈ کرنے کے معاملے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے پی ٹی آئی کے مزید 3 رہنماؤں کو نوٹس جاری کردیے۔سرزمین میڈیا گروپ کے ذرائع سے معلوم ہواہے کہ یف آئی اے نے پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹرگوہر، جنرل سیکریٹری عمر ایوب اور مرکزی سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن کو نوٹس جاری کیے ہیں۔نوٹس میں ان رہنماؤں کو منگل کے روز طلب کیا گیا ہے، نوٹس کے متن کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ سے ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال دلانے کی کوشش کی گئی۔نوٹس میں کہا گیا کہ اشتعال انگیزی سے عوام کو قانون ہاتھ میں لینے پر بھی اکسایا جا سکتا ہے۔یاد رہے کہ ایف آئی اے نے عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ سے شیخ مجیب الرحمٰن کی ویڈیو شیئر کرنے کے معاملے کی تحقیقات شروع کردی تھی کہ جیل میں قید بانی پی ٹی آئی کے ایکس اکاؤنٹ سے ویڈیو کس نے، کیوں اور کیسے شیئر کی جب کہ سابق وزیر اعظم نے معاملے پر ایف آئی اے ٹیم سے ملنے سے انکار کردیا تھا۔واضح رہے کہ موجودہ سیاسی صورتحال کا سقوط ڈھاکا سے موازنہ کرنے سے متعلق 26 مئی کو عمران خان کے آفیشل اکاؤنٹ نے ان سے منسوب بیان کے ساتھ ایک ویڈیو شیئر کی گئی کہ ’ہر پاکستانی کو حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ کا مطالعہ کرنا چاہیے اور جاننا چاہیے کہ اصل غدار کون تھا، جنرل یحییٰ خان یا شیخ مجیب الرحمٰن۔‘ویڈیو میں پاکستانی فوج کی طرف سے کیے گئے مبینہ مظالم کا حوالہ دیتے ہوئے دلیل دی گئی کہ خانہ جنگی کے دوران سابق فوجی آمر ہی اصل میں ملک کے ٹوٹنے کا ذمہ دار تھا۔ویڈیو میں موجودہ سویلین اور عسکری قیادت کی تصاویر کو بھی ایک دوسرے سے ملایا گیا، جس میں الزام لگایا گیا کہ انہوں نے عام انتخابات میں پارٹی کا مینڈیٹ چرایا۔ اس پوسٹ کا دفاع کرتے ہوئے، بیرسٹر گوہر نے پہلے اصرار کیا تھا کہ یہ پیغام سیاسی نقطہ بنا رہا ہے اور فوج کو نشانہ نہی بنایا گیا۔پاکستان تحریک انصاف کے بانی و سابق وزیر اعظم عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ سے متنازع ویڈیو اپلوڈ کرنے کے معاملے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے پی ٹی آئی کے مزید 3 رہنماؤں کو نوٹس جاری کردیے۔سرزمین میڈیا گروپ کے ذرائع سے معلوم ہواہے کہ ایف آئی اے نے پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹرگوہر، جنرل سیکریٹری عمر ایوب اور مرکزی سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن کو نوٹس جاری کیے ہیں۔نوٹس میں ان رہنماؤں کو منگل کے روز طلب کیا گیا ہے، نوٹس کے متن کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ سے ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال دلانے کی کوشش کی گئی۔نوٹس میں کہا گیا کہ اشتعال انگیزی سے عوام کو قانون ہاتھ میں لینے پر بھی اکسایا جا سکتا ہے۔یاد رہے کہ ایف آئی اے نے عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ سے شیخ مجیب الرحمٰن کی ویڈیو شیئر کرنے کے معاملے کی تحقیقات شروع کردی تھی کہ جیل میں قید بانی پی ٹی آئی کے ایکس اکاؤنٹ سے ویڈیو کس نے، کیوں اور کیسے شیئر کی جب کہ سابق وزیر اعظم نے معاملے پر ایف آئی اے ٹیم سے ملنے سے انکار کردیا تھا۔واضح رہے کہ موجودہ سیاسی صورتحال کا سقوط ڈھاکا سے موازنہ کرنے سے متعلق 26 مئی کو عمران خان کے آفیشل اکاؤنٹ نے ان سے منسوب بیان کے ساتھ ایک ویڈیو شیئر کی گئی کہ ’ہر پاکستانی کو حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ کا مطالعہ کرنا چاہیے اور جاننا چاہیے کہ اصل غدار کون تھا، جنرل یحییٰ خان یا شیخ مجیب الرحمٰن۔‘ویڈیو میں پاکستانی فوج کی طرف سے کیے گئے مبینہ مظالم کا حوالہ دیتے ہوئے دلیل دی گئی کہ خانہ جنگی کے دوران سابق فوجی آمر ہی اصل میں ملک کے ٹوٹنے کا ذمہ دار تھا۔ویڈیو میں موجودہ سویلین اور عسکری قیادت کی تصاویر کو بھی ایک دوسرے سے ملایا گیا، جس میں الزام لگایا گیا کہ انہوں نے عام انتخابات میں پارٹی کا مینڈیٹ چرایا۔ اس پوسٹ کا دفاع کرتے ہوئے، بیرسٹر گوہر نے پہلے اصرار کیا تھا کہ یہ پیغام سیاسی نقطہ بنا رہا ہے اور فوج کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ان حالات میں پاکستان کوہر مشکل سے بچانے والی فوج کو نشانہ بنانا ملک کی خیرخواہی تو نہیں ہوسکتی ۔پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کی بھی ہمیشہ یہی خواہش رہی ہے کہ کسی طرح پاک فوج کی ساکھ کو برباد کیا جائے مگر وہ اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود اپنے اس مقصد میں ناکام رہا ہے ۔ملک کی محبت کا تقاضہ بھی یہی ہے کہ قومی سلامتی کے ادارے کی ساکھ کو خراب کرنے سے گریز کرنا چاہئے ۔پاکستان میں اس وقت افراتفری اور شرپسندی پر نوجوانوں کو اکسانے کی خاطر غیر دشمنوں کے تعاون سے جو ڈیجیٹل دہشتگردی کی لہر چل رہی ہے اسے فوری طور پر روکنا ہوگا ۔پاکستان کے باشعور محب وطن عوام بھی یہی مطالبہ کررہے ہیں ۔انکے مطالبے کو پورا کرنا اب ہم سب کی ذمے داری ہے ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.