مریم نواز کا ستھرا پنجاب کا مشن اور مشکلات،،

 تحریر:نیاز بالم حیدرآبادی

3

وزیراعلی پنجاب مریم نواز کی روز اول سے خواہش اولین ہے کہ صوبہ پنجاب کی گلیاں،محلے، سڑکیں،شاہراہیں امریکہ برطانیہ اور یورپ کی مشابہ شیشے کی طرح صاف و شفاف،چم چم کرتی چمکتی ہوئی نظر آئیں،اسی لیے انہوں نے وزارت اعلی کا حلف اٹھاتے ہی “ستھرا پنجاب” مہم کا آغاز کیا،ستھرا پنجاب سے انکا مطلب صاف ستھرا پنجاب تھا،ستھرا پنجاب مہم کے تحت انہوں نے متعلقہ محکموں کو صفائی ستھرائی کا ٹاسک دیا کہ پنجاب کا کریہ کریہ صاف شفاف,اجلا اجلا،دھلا دھلا ہو،اسی کے ساتھ انہوں نے گھر گھر سے کوڑا اٹھانے کی نئی سرکاری مہم کی بنا ڈالی،اب ماہ اگست کے آغاز سے پنجاب کے عوام اس کا بل بھی چکانا شروع کریں گے کیونکہ آزمائشی مدت 30 جون کو مکمل ہو گئی ہے اور اب جولائی کے انجام پر ستھرا پنجاب کی ادائیگی ہونا شروع ہو جائے گی مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ محترمہ مریم نواز کو ایل ڈبلیو ایم سی کے عملے اور پنجاب کے مہذب شہریوں سے مثبت ردعمل نہیں آیا،آج بھی پنجاب یا محض لاہور کا ہی جائزہ لیا جائے تو ابھی تک تجاوزات بمعہ صفائی ستھرائی کی گلی،محلوں، چوراہوں پر وہ جھلک دکھائی نہیں دیتی جس کی آرزومند پنجاب کی وزیراعلی محترمہ مریم نواز تھیں یا ہیں،عام حالات میں تو پڑھے لکھے باشعور شہری ناک پر رومال رکھ کر یا بدن پر خوشبو چھڑک کر یہاں سے گزر جاتے ہیں مگر بارشوں میں گلی،محلوں،چوراہوں پر بنے کچرہ ڈپو،وہاں رکھی کچرہ کونڈیاں،کچرا کشتیاں اور ان میں پھینکا جانے والا کچرہ بے قابو ہو ہو کر اپنی حدوں سے باہر نکل جاتا ہے،اسی طرح سڑکوں،گلیوں میں سیوریج کے نظام کا باقاعدہ حصہ کہلانے والے نالیاں و گٹر بجائے بارش کے پانی کی نکاسی کے اپنے اندر کا گندا اور غلیظ پانی بھی اس صاف شفاف بارش کے پانی میں ملا دینے کے لیے ابل پڑتے ہیں یعنی بارش کے پانی میں نالیوں اور گٹروں کا پانی بھی شامل ہو جاتا ہے،بات صرف گندے پانی تک ہی رہتی تو شاید قابل برداشت رہتی مگر کچرے کے ڈھیروں پر پھینکی گئی ہر غلاظت بارش کے اس پانی میں آ کر شامل ہو جاتی ہے،کراہیت کا ایک بے کراں سمندر حساس لوگوں کو جھیلنا پڑتا ہے،اس پانی میں بچوں کے ڈائپرز،پلاسٹک کے شاپنگ بیگز سے لے کر پرانے کپڑے،خواتین کے ناپسندیدہ آئٹمز سمیت ساتھی و ہمدرد تیرتے اور پیروں،موٹرسائیکل کے ٹائروں میں پھنس پھنس کر بارش کو انجوائے کرنے کی بجائے بیزاری کا باعث بن جاتے ہیں،ان کی وجہ سے نکاسی آب کے نظام میں خلل آتا ہے اور ان غلاظتوں کے گٹروں کی موریوں میں پھنس جانے سے بھی سڑکوں پر پانی کھڑا ہو جاتا ہے اور نکاسی کا عمل رک جاتا ہے،اس کے ساتھ ساتھ گلی محلوں میں قائم غیر قانونی بھینسوں کے باڑے،عام شہریوں نے گھروں میں،چھتوں پر جو جانور پالنا معمول بنا لیا ہے ان کی غلاظتیں،چارہ،بھوسہ بھی نالیوں اور گٹروں کو چوک کرنے کا باعث بنتا ہے،مریم نواز صاحبہ صرف آپ کے خواہش کر لینے سے،خواب دیکھ لینے سے کچھ نہیں ہوگا جب تک پنجاب کی انتظامیہ، سرکاری ادارے،انکے ملازمین میدان عمل میں نہیں اتریں گے اور اس پر بھی مقدم پہلو کہ جب تک لاہور و پنجاب کے شہری اپنی ذمہ داریوں سے واقفیت،آگاہی نہیں پائیں گے اور ایک اچھا شہری بن کر نہیں دکھائیں گے یہ غلاظتیں یوں ہی پانی میں تیر تیر کر رحمت کو زحمت،باعث کراہیت اور گٹروں کو چوک کر کر کے سڑکوں پر کئی کئی روز پانی کھڑا رکھ کر آپ کی سوچ کو شرمندہ کرتے رہیں گے#

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.