میرے نزدیک سالگرہ کا لفظ دو حصوں پر مشتمل ہے پہلا “سال ” اور “گرہ “یعنی “سال کی گانٹھ ” جیسے وقت کے دھاگے پر ایک اہم نشان ہے ۔ یہ صرف ایک تقریب نہیں بلکہ مسلسل سفر کی عکاسی ہے ۔جو ایک جانب زندگی کے نئے سال شروع ہونے پر مبارکباد ،خوشی اور دعاوں کا اظہار ہوتا ہے تو دوسری جانب گذشتہ زندگی کی جدوجہد اور کامیابیوں کا اعتراف بھی ہوتا ہے ۔یہ صرف مبارکباد نہیں بلکہ ماضی کی جدوجہد اور کامیابیوں کو تسلیم کرنا ہے جو کسی بھی روائتی تصور سے زیادہ گہرا ہوتا ہے ۔گزرے ہوے سالوں میں اپنے کردار کی پختگی کو قائم رکھتے ہوے نت نئے تجربات ،سبق ،مشکلات پر قابو پانے اور ترقی کی منازل طے کرنے پر خراج تحسین پیش کرنا ہوتا ہے۔یہ لفظ صرف “برتھ ڈے پارٹی ” یا سالگرہ تک محدود نہیں بلکہ زندگی کے سفر میں ایک پڑاو ہے جہاں ماضی کا جائزہ لیکر خدا کا شکر ادا کیا جاتا ہے اور نئے عہد سے سال نو کی ابتدا اور آغاز ہوتا ہے ۔سالگرہ وقت کی کتاب کا ایک نیا ورق نہیں بلکہ اس باب کا اختتام ہے جس پر آپ نے پچھلے تین سو پینسٹھ دن اپنی کامیابیاں لکھتے چلے آ رہے ہیں۔اورایک نئے ورق کی ابتدا ہے جو رب کریم کے بابرکت نام سے شروع ہوتی ہے ۔
کہتے ہیں کہ آپکی زندگی میں کچھ لوگ دیر سے آتے ہیں لیکن اتنے پراثر اور سحر انگیز ہوتے ہیں کہ لگتا ہے برسوں کی شناسائی ، رفاقت اور ساتھ ہے جی ہاں ! آج ایک ایسی ہی ایک باوقار شخصیت کو مبارکباد اور خراج تحسین پیش کرنے جا رہا ہوں جو مجھے بڑی دیر سے ملی مگر لگتا یہی ہے کہ کہیں بہت پہلے ہی ہمارا روحانی تعلق موجود تھا ۔میں تو چند ہی ملاقاتوں میں ہی اس دلوں کو جیتنے والی خوبصورت شخصیت کا گرویدہ ہو چکا ہوں ۔گذشتہ روز ہمارے ملک کے نامور اور سینئر صحافی اور روزنامہ سرزمین لاہور ،اسلام آباد ،گوجرانوالہ اور کراچی کے چیف ایڈیٹر رانا صفدر علی خان جنہوں نے تقریبا” دو دھائی قبل خبر کی دنیا میں روزنامہ ” سرزمین “ کے نام سے ایک ایسا چراغ جلایا جو آج بھی پاکستان کے کئی شہروں میں اپنی روشنی بکھیر ر ہا ہے نے اپنی چونسٹھویں سالگرہ منائی ۔جس کے لیے دلی مبارکبا د پیش خدمت ہے ۔یہ محض ایک تاریخ ، سالگرہ یا تاریخ پیدائش کا جشن نہیں بلکہ ایک عہد ،ایک محنت اور ایک صحافتی جدوجہد کی کامیاب داستان کا سنگ میل ہے ۔جو سچائی جرات ،دور اندیشی اور ذمہ داری کے اصولوں پر استوار ہے ۔ان کا دل موہ لینے والا دھیما لہجہ اور نرم گفتگو کسی کا بھی دل جیتنے کے لیے کافی ہے ۔خبر کو امانت اور قلم کو ذمہ داری سمجھنے والے یہ عظیم دوست نہ صرف اپنے شعبے میں مثالی کردار ہیں بلکہ انسانی قدروں اور دوستی کی دنیا میں بھی بلند مقام رکھتے ہیں ۔
وہ اس مشکل اور دشوار دور میں میدان صحافت میں اترے جب خبر ڈھونڈھنے کے لیے دھوپ اور بارش کا سامنا کرنا پڑتا تھا ۔نہ کہ صرف انٹرنیٹ کھولنا کافی ہوتا تھا ۔ پرنٹ میڈیا کے عروج میں ان کے ہاتھ میں قلم تھا ،دل میں جرات اور ذہن میں سچائی کا عزم ،اسی لیے اکیس برس کی محنت اور لگن سے انہوں نے ایک ایسا روزنامہ قائم کیا جو آج بھی قارئین کے اعتماد کی علامت ہے ۔ادارے کی کامیاب قیادت کے ساتھ ساتھ قومی سطح پر ان کا صحافتی کردار نمائیاں رہا ۔وہ صحافتی تنظیموں میں قومی سطح کے اہم عہدوں پر فائز رہے اور آج بھی ہر سطح پر اپنا مثبت کردار ادا کر رہے ہیں ۔ان کی فیصلے کرنے کی صلاحیت ،اصول پسندی اور حق کے لیے کھڑے ہونے کاحوصلہ ہمیشہ ان کے ساتھیوں کے لیے رہنمائی کا ذریعہ رہا ۔انہوں نے ہم جیسے نوزائیدہ لکھاریوں کی رہنمائی اور حوصلہ افزائی نہایت ہی مثبت انداز میں کی ہے ۔ان کی سب سے بڑی پہچان صرف ان کی پیشہ ورانہ کامیابیاں نہیں بلکہ اپنی درویش صفت شخصیت کی باعث ہر دلعزیز ہونا بھی ہے ۔وہ بڑے سے بڑے اختلاف کو بھی مسکراہٹ اور نرمی سے ختم کرنے کا فن جانتے ہیں ۔ہم دوستوں کے ساتھ ان کا تعلق خبر یا کالم کی تیزی پر نہیں ،محبت کی گہرائی پر قائم ہے ۔وہ جہاں بھی ہوتے ہیں محفل کی جان ہوتے ہیں ان کی موجودگی خوش دلی کے جذبات ساتھ ساتھ محفل کے وقار کو بڑھانے کا سبب بنتی ہے ۔
ان کی چونسٹھویں سالگرہ پر ہم نہ صرف انہیں سالگرہ کی مبارکباد پیش کرتے ہیں بلکہ ان کی صحافتی خدمات اور جدوجہد کا اعتراف کرتے ہوےسلام پیش کرتے ہیں ۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں صحت ،عزت اور کامیابی کے ساتھ طویل عمر عطا فرماۓ تاکہ وہ سچائی اور حق گوئی کے سفر کو اسی عزم ،توانائی اور جذبے سے جاری رکھ سکیں ۔چونسٹھ برس کا مطلب صرف کیلنڈر کے ورق پلٹنا ہے ورنہ ماشاللہ چونسٹھ برس کے اس نوجوان کی خوش لباسی ،طرز گفتگو اور خبر کی تلاش میں ان کا جوش اور دل کی جولانی آج بھی نووارد رپورٹر جیسی ہی ہے ۔چونسٹھ سالہ نوجوان رانا صفدر علی خان کو سالگرہ مبارک ہو !!
وقت گزرے ہے مگر جذبہ جوانی سا ہے
قلم سے خوشبو ہے لفظوں میں کہانی سا ہے ۔