پاکستان میں ہنر مندافراد کی کمی پوری کرنے کیلیے اقدامات کی ضرورت

اداریہ

7

وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ بیلاروس کے موقع پر پاکستان اور بیلا روس کی وزارت دفاع کے درمیان جہاں فوجی تعاون کا معاہدہ ہوا، وہاں پاکستان کی افرادی قوت کے حوالے سے بھی ایک معاہدہ ہو ا جسکے تحت ڈیڑھ لاکھ پاکستانی ہنر مندوں کو بیلاروس اپنے ملک میں ملازمت رہائش خوراک اور دیگر مراعات فراہم کریگا بیلاروس کی داخلی امور کی وزارت اور وزارتِ داخلہ پاکستان کے درمیان تعاون کا معاہدہ بھی کیا گیا۔تقریب میں بیلاروس کی فوجی صنعت کی سٹیٹ اتھارٹی اور وزارت دفاعی پیداوار پاکستان کے درمیان فوجی تکنیکی تعاون سے متعلق 2025 سے 2027 کا روڈ میپ طے پا گیا، دونوں ممالک کے درمیان ری ایڈمیشن کا معاہدہ بھی طے پایا ہے۔پاکستان پوسٹ اور بیلاروس پوسٹ کے درمیان پوسٹل آئٹمز کے تبادلے کا معاہدہ بھی ہوا ہے جبکہ بیلاروس کے ایوان صنعت و تجارت اور ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی پاکستان کے درمیان تعاون کا معاہدہ بھی طے پایا ہے۔پاکستانی وفد کے دورہ بیلاروس کے دوران فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) اور جے ایس سی ایم کوڈور جبکہ ایف ڈبلیو او اور او جے ایس سی ماز کے درمیان بھی مفاہمت کی یادداشت بھی طے پائی۔بعدازاں وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے دورے سے دوطرفہ تعلقات کو نئی جہت ملے گی، دونوں ممالک کے درمیان بزنس فورم تجارت کے فروغ کے لئے اہمیت کا حامل ہے، دوطرفہ تجارت اور اقتصادی تعاون کے مواقع سے حقیقی معنوں میں استفادہ کرنا ہے۔اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بہترین میزبانی پر بیلاروس کی قیادت کا شکریہ ادا کرتا ہوں، منسک کی خوبصورتی کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے، صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کے 2015 کے دورہ پاکستان نے دوستی کی مضبوطی میں اہم کردار ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بیلاروس کے درمیان دیرینہ تعلقات ہیں، بیلاروس کے صدر سے دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے مفید بات چیت ہوئی، دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کیلئے مفاہمتی یادداشتوں کا تبادلہ ہوا، صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کی قیادت میں بیلاروس نے نمایاں ترقی کی۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں، بیلاروس کی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع اور سازگار ماحول سے فائدہ اٹھانا چاہیے، دونوں ممالک کو زرعی اور صنعتی شعبوں میں ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرنا چاہیے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بیلاروس میں مقیم پاکستانی اس کی تعمیر وترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، تعلقات کے فروغ کے حوالے سے مثبت پیشرفت باعث اطمینان ہے۔۔قبل ازیں بیلا روس کے صدر اور وزیراعظم پاکستان کے درمیان بیلا روس کے ایوان آزادی میں دو طرفہ ملاقات ہوئی۔ پاکستان سے 150,000 سے زائد تربیت یافتہ اور ہنرمند نوجوانوں کو بیلا روس بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا، اس حوالے سے لائحہ عمل جلد ترتیب دینے پر اتفاق کیا گیا۔دونوں کے درمیان طے پایا کہ زرعی شعبے اور زرعی مشینری کی تیاری کے حوالے سے مشترکہ طور پر کام کیا جائے گا، الیکٹرک گاڑیوں، بسوں کی تیاری اور غذائی تحفظ کے شعبے میں تعاون بڑھایا جائیگا، دفاعی تعاون اور بزنس ٹو بزنس تعاون بڑھایا جائے گا۔دونوں رہنماؤں کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری اور علاقائی امور سمیت مختلف موضوعات پر تبادلہء خیال کیا گیا،
وزیر اعظم کی قیادت میں پاکستانی وفد کے اس دورہ بیلا روس کے دوران ہونے معاہدوں میں پاکستانی ہنرمندوں کی بیلاروس میں کھپت کو اہمیت کاحامل سمجھا جا رہاہے کیونکہ
2023 میں ہونیوالی مردم شماری کے جو نتائج سامنے آئے تھے اس سے یہ بات ثابت ہو گئی کہ ہمیں اپنی نوجوان نسل کا مستقبل محفوظ بنانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ مردم شماری کے اعداد و شمار سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ ملک میں اڑھائی کروڑ بچے اسکول نہیں جاتے ہیں۔ علاوہ ازیں آبادی میں اضافے کی رفتار بھی خوفناک حد تک زیادہ ہے کیونکہ 1998ءکی مردم شماری کے مطابق پاکستان کی آبادی ساڑھے 14 کروڑ تھی جو لگ بھگ 25 سال بعد 24 کروڑ سے زائد ہو چکی ہے جس میں 80 فیصد آبادی کی عمر 40سال یا اس سے کم ہے۔اگرچہ اتنی بڑی تعداد میں نوجوان طبقہ کسی بھی ملک کی ترقی کیلئے انتہائی کارآمد ثابت ہو سکتا ہے لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ وہ مناسب تعلیم اور ہنر سے بھی آراستہ ہو۔ ایک اندازے کے مطابق ملازمت کے حصول کی خواہشمند 60فیصد سے زیادہ افرادی قوت کے پاس خدمات اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں میں درکار مہارتوں کی کمی ہے۔ اس وجہ سے بہت سی کمپنیاں اور سرمایہ کار اپنے پیداواری عمل کو اپ گریڈ کرنے سے گریزاں ہیں کیونکہ ملک میں نئی ملازمتوں کے لیے درکار ہنر مند انسانی وسائل کی کمی ہے۔ پاکستان لیبر فورس سروے 21-2020 کے مطابق ملک میں 15 کروڑ 98 لاکھ 30 ہزار افراد کام کرنے کی عمر میں ہیں۔ ان میں سے آٹھ کروڑ 92 لاکھ مرد ہیں اور تقریباً سات کروڑ 89 لاکھ خواتین ہیں۔ تاہم کام کاج کے قابل اس آبادی میں سے دو کروڑ 60 لاکھ مرد اور چھ کروڑ 20 لاکھ خواتین بے روزگار ہیں۔ اسی طرح ورلڈ اکنامک فورم کی 2017 میں جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بے روزگار لوگوں میں سے اکثر کے پاس کوئی ہنر نہیں ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق دراصل پاکستان میں ہنر مند افراد کی تعداد اتنی کم ہے کہ اس حوالے سے بنائی گئی 130 ممالک کی ایک فہرست میں اس کا نمبر 125ہے۔ اس فہرست میں شامل جنوبی ایشیا کے دوسرے ممالک بھی پاکستان سے کہیں بہتر ہیں۔ ان میں سے سری لنکا کا نمبر 70، نیپال کا 98، انڈیا کا 103 اور بنگلہ دیش کا 111 ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان اور بیرون ملک ہنر مند افراد کیلئے روزگار کے بہترین مواقع وسیع تعداد میں موجود ہیں لیکن ہمارے نوجوان طبقے میں ٹیکنیکل ٹریننگ کے حصول کی خواہش انتہائی کم ہے اور ہر کوئی یونیورسٹی کی ڈگری حاصل کر کے

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.