ایران میں آٹھ پاکستانی محنت کشوں کی ہلاکت دونوں ممالک کیلیے چیلنج

اداریہ

10

ایران کے مشرقی صوبے سیستان بلوچستان میں ایک مسلح حملے میں کم از کم 8 پاکستانی شہری جاں بحق ہوگئے۔

میڈیا کے مطابق ذرائع نے بتایا ہے کہ پاک-ایران بارڈر کے قریب ایرانی سیستان بلوچستان صوبے میں 8 پاکستانیوں کو نشانہ بنایا گیا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ لاشوں کی تصدیق اور شناخت کا عمل جاری ہے، ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ پاکستانی موٹر مکینک تھے اور ان پاکستانیوں کا تعلق پنجاب کے شہر بہاولپور سے تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ قتل ہونے والے پاکستانیوں کو مبینہ طور پر ایک پاکستان مخالف دہشت گرد تنظیم کی جانب سے نشانہ بنایا گیا۔

اس حوالے سے، پاکستانی سفارت خانہ کے حکام مزید تفصیلات حاصل کر رہے ہیں، پاکستانی سفارتخانے کے افسران کو جائے وقوعہ کی جانب روانہ کر دیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ دور دراز علاقے کی وجہ سے ابھی ایرانی حکام نے کچھ نہیں بتایا تاہم ایرانی میڈیا کہا ہے کہ پاکستانیوں کو نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے قتل کیا۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ایران کے صوبے سیستان و بلوچستان کے علاقے مہرستان میں آٹھ پاکستانیوں کے قتل پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ایرانی حکومت سے ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔

ایرانی خبر رساں ادارے ’حال وش‘ کی جانب سے اس واقعے سے متعلق جاری تفصیلات میں کہا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والے آٹھ پاکستانیوں کا تعلق پاکستان کے صوبہ پنجاب سے ہے اور وہ ایران میں گاڑیوں کی مرمت کا کام کرتے تھے۔

خبر رساں ادارے نے مقامی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی خبر میں لکھا ہے کہ مہرستان کے گاؤں میں جب لاشوں کو جائے وقوعہ سے برآمد کیا گیا تو ہلاک ہونے والے تمام پاکستانیوں کے ہاتھ پیر بندھے ہوئے تھے۔

مزید یہ کہ پاکستان کے صوبہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے اِن افراد، جو ایران میں گاڑیوں کی مرمت کا کام کرتے تھے، کو نامعلوم مسلح افراد نے ہلاک کیا ہے۔

تاہم ایرانی دفتر خارجہ نے تاحال اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

دوسری جانب پاکستانی حکام کی جانب سے ہلاک ہونے والے پاکستانیوں کی میتوں کی وطن واپسی کے لیے ایران حکام سے رابطے کی کوشش جاری ہے۔

گزشتہ روز وزیرِ اعظم ہاؤس سے جاری ایک بیان میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’ایرانی حکومت ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کرنے کے بعد قرار واقعی سزا دے اور اس بہیمانہ اقدام کی وجوہات عوام کے سامنے لائے۔‘

پاکستانی وزیرِ اعظم کا مزید کہنا تھا کہ دہشتگردی کا ناسورخطے میں موجود تمام ممالک کے لیے تباہ کن ہے۔

وزیر اعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف نے وزارتِ خارجہ کو ہلاک ہونے والے پاکستانیوں کے اہلِ خانہ سے رابطہ کرنے اور ایران میں پاکستانی سفارتخانے کو انکی میتوں کی باحفاظت واپسی کے لیے اقدامات کرنے کی بھی ہدایات دی ہیں۔

وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے ایران کے صوبہ سیستان میں آٹھ پاکستانی شہریوں کے قتل کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے اس افسوسناک واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ہلاک ہونے والے پاکستانی شہریوں کے لواحقین سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت کیا اُن کا کہنا تھا کہ ہم دکھ کی گھڑی میں ہلاک ہونے والے افراد کے خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

دوسری جانب پاکستانی دفترِ خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ ’ہمیں اس المناک واقعے کا علم ہے اور ہم ایرانی حکام سے رابطے میں ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس کے اوائل میں پاکستان اور پڑوسی ملک ایران کے درمیان کشیدگی ہو گئی تھی، اس کی وجہ یہ تھی کہ 17 جنوری 2024 کو ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود میں حملے کے نتیجے میں 2 معصوم بچے جاں بحق اور 3 بچیاں زخمی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.