نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پبلک پالیسی کےمباحٽے میں سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کا صائب مشورہ

21

اداریہ

سوشل میڈیا پر پروپگنڈے اور فیک نیوز کو روکنے کی خاطر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پبلک پالیسی کے زیراہتمام گول میز مباحٽے میں مقررین نے سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت پر زوردیا ہے۔اس تناظر میں گزشتہ دنوں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پبلک پالیسی (NIPP) نے گول میز مباحثے کا انعقاد کیا۔ جس میں پاکستان میں سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کی اہم ضرورت پر گفتگو کی گئی۔ کانفرنس کا آغاز NIPP کے ڈین ڈاکٹر نوید الٰہی نے کیا۔ انہوں نے غلط معلومات اور نفرت انگیز تقریر جیسے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ایک جامع ریگولیٹری فریم ورک تیار کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ ریکٹر NSPP، ڈاکٹر اعجاز منیر نے ریگولیٹری اداروں کے ساتھ حکومتی اتحاد کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ کلیدی مقررین میں ڈاکٹر فرید ظفر سرزمین میڈیا گروپ کے چیف ایڈیٹر صفدر علی خاں اور ڈاکٹر تیمور رحمان، لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (LUMS) کے ایسوسی ایٹ پروفیسرز شامل تھے۔ پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ڈیجیٹل میڈیا کی چیئرپرسن ڈاکٹر سویرا شامی مقامی اخبار کے چیف ایڈیٹر صفدر علی خان اور محمد فاروق مظہر، ڈائریکٹر جنرل NIM، لاہور بھی مباحثے کے مقررین میں شامل تھے۔ صفدر علی خاں نے سوشل میڈیا پر فیک نیوز پھیلانے کا رحجان ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا ،انہوں نے ڈاکٹر علی عباس نے بے لگام سوشل میڈیا سے پیدا ہونے والے مسائل بشمول اس کے معاشی، سماجی اور سیاسی نتائج پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر فرید ظفر، عثمان شامی نے غلط معلومات اور معتبر معلومات کے درمیان فرق کرنے اور دونوں تک مساوی رسائی کو یقینی بنانے کی اہمیت کی نشاندہی کی۔ نگہت داد نے طویل مدتی استحکام اور نفاذ کو موثر اور یقینی بنانے کے لیے ریگولیٹری عمل میں شامل اہلکاروں کی مدت ملازمت کو مستقل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ریکٹر NSPP، ڈاکٹر اعجاز منیر نے ریگولیٹری اداروں کے ساتھ حکومتی اتحاد کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ کلیدی مقررین میں ڈاکٹر فرید ظفر اور ڈاکٹر تیمور رحمان، لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (LUMS) کے ایسوسی ایٹ پروفیسرز شامل تھے۔ پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ڈیجیٹل میڈیا کی چیئرپرسن ڈاکٹر سویرا شامی مقامی اخبار کے چیف ایڈیٹر صفدر علی خان اور محمد فاروق مظہر، ڈائریکٹر جنرل NIM، لاہور بھی مباحثے کے مقررین میں شامل تھے۔ ڈاکٹر علی عباس نے بے لگام سوشل میڈیا سے پیدا ہونے والے مسائل بشمول اس کے معاشی، سماجی اور سیاسی نتائج پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر فرید ظفر، عثمان شامی نے غلط معلومات کے نقصانات سے آگاہ گیا۔مباحٽے میں غلط معلومات اور معتبر معلومات کے درمیان فرق کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ۔سوشل میڈیا کو ریگو لیٹ کرنا واقعی اب وقت کی اہم ضرورت ہے ۔قوم کو انتشار اور نفرت سے بچانے کیلئے منفی ہروپگنڈے سے نوجوانوں کو دور رکھنا انتہائی اہم ہے ۔پاکستان میں اس پلیٹ فارم کے غلط استعمال سے کئی خرابیاں جنم لے رہی ہیں ۔ریاست کے بہترین کاموں کو بھی غلط قرار دے کر انکی مخالفت سے ملکی ترقی میں رکاوٹیں اور خلل ڈالنے کا رواج پنپ رہا ہے ۔پاکستان کے انتہائی مشکل حالات میں سوشل میڈیا کے ذریعے تخریبی کارروائیاں کرنے کا سلسلہ زور پکڑ رہا ہے اسے فوری طور پر روکنا ضروری ہے ۔این ایس پی پی کے مباحٽےمیں شریک مقررین نے بھی ملکی سالمیت کے لئے سوشل میڈیا کو ریگو لیٹ کرکے ملک سے انتشار کے پھیلائو کا راستہ روکنے کا صائب مشورہ دیا ہے ان تجاویز پر عملدرآمد ضروری ہیں کیونکہ اس پلیٹ فارم سے پھیلتی خرابی مزید کئی خرابیوں کو جنم دیتی ہے ۔ان حالات میں ڈیجیٹل دور میں خاص طور پر سوشل میڈیا پر پھیلی ہوئی غلط معلومات کے تناظر میں معلومات کی تصدیق کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.