دہشتگردوں کے خلاف کارروائی ملکی ترقی کیلئے ناگزیر قرار

6

ملک میں پھیلتی دہشتگردی کی نئی لہر سے نجات کے لئے ریاست تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے ،حکومت کی طرف سے دہشتگردی کے مکمل خاتمے کا عزم عوام کو سب سے بڑی مشکل سے چھٹکارہ دلانے کا مظہر ہے ۔پاکستان کو درپیش مسائل کے حل کی خاطر قومی یکجہتی کا مظاہرہ ناگزیر ہے ،اس حوالے سے موجودہ حکومت نے اہم کاوشیں کی ہیں،وزیراعظم شہباز شریف اس تناظر میں سرگرم کردار نبھا رہے ہیں ۔وزیراعظم شہباز شریف نے دہشت گردی کرنے والوں کے خلاف کارروائی ترقی کے لیے ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشتگردوں اور پاکستان دشمنوں سے بات چیت نہیں ہو گی، امن کی خاطر دی گئی شہدا کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، آرمی چیف اور سیاسی قیادت اس خطرناک مرحلے کو عبور کریں گے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کوئٹہ میں اپیکس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قابل افسران کا اضلاع اور تحصیل میں ہونا ضروری ہے لیکن بدقسمتی سے افسران بلوچستان آنے سے کتراتے ہیں اور بہانے بناتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہم نے ایک پالیسی بنائی ہے، اس پالیسی پر عمل ہوگا تو پھر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، ورنہ وہ پالیسی فیل ہوجائے گی، اگر ہم اس پالیسی پر ایک پیج پر ہیں تو اس پالیسی کا یہاں اعلان کرنا چاہتا ہوں ۔ان کا کہنا تھا کہ 48 کامن ٹریننگ کے افسران کی بلوچستانث میں تعیناتی کی جائے گی، 48 کامن گروپ کے آدھے افسران کی تعیناتی فوری طور پر کی جائے گی جو ایک سال کے لیے ہوگی۔وزیراعظم نے کہا کہ 48 کامن کے باقی افسران کی تعیناتی 6 ماہ بعد ایک سال کے لیے کی جائے گی، تیسرے مرحلے میں 49 کامن گروپ کے آدھے افسران کی بلوچستان میں تعیناتی ایک سال کے لیے کی جائے گی اور چوتھے مرحلے میں ڈیڑھ سال بعد 49 گروپ کے بقیہ افسران کو ایک سال کے لیے تعیناتی کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے اور اس پر عمل درآمد ضروری ہے جب کہ ان افسران کو اضافی مراعات بھی دی جائے گی جس میں ان کے اہلخانہ سمیت ایئرٹکٹس بھی شامل ہیں اور انہیں ان کی سروس کے دوران ایکسٹرا پوائنٹس بھی دیے جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں سے رعایت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پاکستانی پرچم کو سلام کرنے والوں سے مذاکرات کرنا فرض ہے، دہشت گردی کرنے والوں کے خلاف کارروائی ترقی کے لیے ناگزیرہے، دہشت گردوں، پاکستان دشمنوں سے کوئی ڈائیلاگ نہیں ہوگا۔دہشتگردوں کا خاتمہ ملک کی خوشحالی کے لئے ضروری ہے، دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملائیں گے، بلوچستان میں قیام امن کیلئے سب کو کردارادا کرنا ہوگا، دہشت گردوں کا صفایا کریں گے۔دشمن نہیں چاہتے کہ بلوچستان کی ترقی ہو، وہ نہیں چاہتے سی پیک کا منصوبہ چلے، وہ پاک چین دوستی میں رخنہ ڈالنا چاہتے ہیں، دھرنا دینے والوں کو خوشحالی کی فکر ہوتی تو گوادر بہترین منصوبہ ہے تاہم دہشت گردوں کے ناپاک عزائم خاک میں ملانا ہمارا فرض ہے۔انکا کہنا تھا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں 80 ہزار جانوں کی قربانی دیں، پاکستان معیشت کو اس جنگ سے اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔بلوچستان کی ترقی وخوشحالی کی راہ کی رکاوٹیں ختم کرنی ہیں، شہدا کا لہو ضائع نہیں جائےگا، آرمی چیف، سیاسی قیادت اس خطرناک مرحلے کو عبور کریں گے،بلوچستان میں قیام امن کے لیے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔2018 کے بعد دہشتگردی دوبارہ سر اٹھار رہی ہے، ہم دہشتگردی کا سر کچل دیں گے، انشااللہ دہشتگردی کا خاتمہ کریں گے، ملک کی خوشحالی کے لیےدہشتگردی کا خاتمہ ضروری ہے۔ان حالات میں بلا شبہ دہشتگردی کے عفریت سے نجات کیلئے سیاسی و عسکری قیادت ایک صفحے پر ہے ،عوام بھی شانہ بشانہ ریاست کے ساتھ کھڑے ہیں۔ملک سے دہشتگردی کے مکمل خاتمہ کی کاوشیں ضرور کامیاب ہونگے ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.