مفاہمت :ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں ملکر چلنے پر اتفاق

10

اداریہ

پاکستان میں سیاسی عدم استحکام سے کئی طرح کے بحران پیدا ہوئے ہیں ،ملک کی معاشی حالت کی ابتری بھی سیاسی انتشار کے باعث ہوئی ہے ۔قومی یکجہتی کے فقدان کا سبب بھی سیاسی افراتفری ہی قرار دی جارہی ہے ،حالات بے قابو اس لئے ہورہے ہیں کہ عوامی مسائل کو حل کرنے کی کوئی صورت سامنے نہیں آرہی ،قومی مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے تمام سیاسی جماعتیں اگر اختلافات بھلا کر عوام کیلئے ایک دوسرے کو برداشت کرنے کا راستہ اختیار کرلیتیں تو شائد اس قدر شدید بحرانوں کا سامنا نہ کرنا پڑتا تاہم اب حالات مسلسل سیاستدانوں کے بس سے باہر ہورہے ہیں ،قوم کو یکجا رکھنے کی خاطر سیاستدانوں کو ملکر کام کرنے کی ضرورت تھی مگر اس پر شروع میں کام ہی نہیں کیا گیا ،بلیم گیم نے ملکی سیاست کا چہرہ بگاڑ کر رکھ دیا ہے ،پاکستان کے عوام کو ریلیف دینے کی خاطر بھی کوئی پائیدار حکمت عملی سامنے نہیں لائی جاسکی ،صرف اقتدار انجوائے کرنے والوں کا گٹھ جوڑ ہی چلتا رہا ہے ،آج مفاہمت کی سیاست کو فروغ دینے کی اشد ہے ،مگر کچھ سیاسی جماعتوں نے ملک میں سیاسی استحکام لانے والوں کی راہوں میں رکاوٹیں پیدا کرکے ملک دشمنی کا مظاہرہ کیا ہے ،ان حالات میں اب مخلوط حکومت میں شامل دو بڑی سیاسی جماعتوں کی جانب سے ملکر چلنے کا عندیہ ملنا نیک شگون ہے ،اس تناظر میں اطلاعات یہ ہیں کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن) کے درمیان پاور شیئرنگ کے معاملے پر قائم کمیٹیوں کے اجلاس میں ملک کے استحکام کے لیے دونوں جماعتوں نے مل کر چلنے پر اتفاق کی۔ مسلم لیگ(ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان پاور شیئرنگ کے معاملہ پر قائم رابطہ کمیٹیوں کا اجلاس گورنر ہاؤس میں ختم ہو گیا۔پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) کی کمیٹیوں نے حکومتی اتحاد کے تحریری معاہدے پر مشاورت کی اور معاہدے کے بقیہ نکات پر مرحلہ وار عملدرآمد پراتفاق کیا۔اس موقع پر اتفاق کیا گیا کہ کچھ نکات پر عملدرآمد فوری کیا جائے گا جبکہ باقی نکات پر ٹائم فریم دینے پر اتفاق کیا گیا۔اس پیشرفت سے باخبر ذرائع نے بتایا کہ ملک کے استحکام کے لیے دونوں جماعتوں نے مل کر چلنے پر اتفاق کیا جبکہ حکومت قانونی سازی، بجٹ اور پالیسوں پر قبل از وقت پیپلز پارٹی کو اعتماد میں لینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔اس حوالے سے بتیا گیا کہ اجلاس میں یہ طے ہوا کہ پنجاب کے جن اضلاع میں پیپلز پارٹی نے کامیابی حاصل کی ہے وہاں کے اضلاع میں ان کی مرضی کے افسران تعینات ہوں گے۔ پنجاب میں پیپلز پارٹی کو مسلم لیگ(ن) کے ارکان کے برابر ترقیاتی فنڈز دینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔دونوں جماعتوں کے رہنما اجلاس کی رپورٹ قائدین کو پیش کرینگےاجلاس میں مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان پاور شیئرنگ کے وعدوں پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا اور پنجاب میں پیپلز پارٹی کے تحفظات پر بھی مشاورت کی گئی۔مسلم لیگ(ن) کی مذاکراتی کمیٹی میں نائب وزیر اعظم اسحٰق ڈار، پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب اور ملک احمد خان شامل تھے جب کہ پیپلز پارٹی کی نمائندگی راجا پرویز اشرف، ندیم افضل چن، حسن مرتضیٰ اور علی حیدر گیلانی نے کی۔ان حالات میں جب نفاق اور انتشار کی سیاست کی جارہی ہو ،دو بڑی سیاسی جماعتوں کے درمیان ورکنگ ریلیشن شپ بہتر ہوجانے سے یقینی طور پر حالات بہتر ہو جائیں گے ۔قوم کو گمراہ کرنے والے عناصر کو مایوسی ہوگی تاہم مفاہمت کے اس عمل سے ملک کو ہر حال میں فائدہ ہی ہوگا ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.