ملک میں سیاسی ناراضی کی آڑ میں دہشتگردی کے پھیلاؤ کو روکنے کی ضرورت
,اداریہ
پاکستان میں سیاسی افراتفری پھیلانے والوں کے گرد گھیراتنگ ہونے پر عوام میں اگرچہ خوشی کی لہردوڑچکی ہے تاہم مزید گڑ بڑ کے خدشات بھی تاحال سروں پر منڈلا رہے ہیں ۔عوام کے سامنے سب کچھ عیاں ہو رہا ہے ۔حقائق طشت ازبام ہورہے ہیں ۔قوم کو ملک دشمنوں کے عزائم سے سے خبردار کیاجاچکا ہے ۔عوام نے ملک کے خیر خواہوں کی کاوشوں کو بھی دیکھ لیا ہے۔پاکستان کی باہمت قوم دشمنوں کی سازشیں ناکام بناتی جارہی ہے۔پْرعزم پاکستانی قوم دہشتگردوں کو شکست دے رہی ہے۔عوام اس حقیقت سے واقف ہیں کہ سیاست کی آڑ میں ملک کی سلامتی پر سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔ ان حالات میں اب سیاستدانوں کو بھی سیاست کی آڑ میں نفرت، انتشار کی بجائے ملک کاسوچنا چاہئے ۔ایسے میں کچھ عناصر بیرونی دشمنوں کے آلہ کار بن کر ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچارہے ہیں ۔اس لئے انہیں بیرونی دشمنوں کی خوشنودی حاصل کرنے کے بجائے پاکستان کے عوام پر اعتماد کرنا چاہئے ۔قومی یکجہتی کو ہر حال میں فروغ دینے کی ضرورت ہے ۔عوام کو متحد رکھنے کی خاطر باہمی اختلافات کا خاتمہ کیا جانا چاہئے ۔سیاسیت ملک وقوم کی ترقی، خوشحالی اور خدمت کا نام ہے، سیاست میں ملک کے خلاف سازشیں کرنا ملک دشمنی ہے۔جب سے پاک چین دوستی کی شاندار مثال، اقتصادی راہداری منصوبہ کی بنیاد رکھی گئی ہے پاکستان دشمنوں کی نیندیں حرام ہو گئی ہیں۔ ملک کو اندرونی خلفشار اور عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لئے نت نئی سازشیں کی جا رہی ہیں۔ان حالات میں موجودہ حکومت کے اقدامات سے تعمیر وترقی کی راہیں کھل رہی ہیں ۔قوم کی تقدیر بدلنے کے لئے انتشار اور خلفشار کی سیاست سے چھٹکارہ ضروری ہے ۔قوم کو ایسے عناصر کی سازشوں سے باخبر رکھنا ہی ملک سے والہانہ محبت کا اظہارِ ہے ۔قوم کے سچے اور کھرے خیر ہوں کی کاوشوں کو بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ۔ملک میں بڑھتی افراتفری اور انتشار کو روکنا حکومت اور عوام کی مشترکہ ذمے داری ہونی چاہئے ،حکومت کو اس کا احساس ہے جس کاوہ اظہار بھی کرتی ہے اس تناظر میں نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کہتے ہیں کہ ناراضی کے نام پر دہشتگردی قابل قبول نہیں، آئیں افہام و تفہیم کے پل بنائیں اور ہر قسم کی نفرت انگیزی، انتہا پسندی کو مسترد کردیں، اتحاد میں طاقت ہے اور طاقت میں مستقبل ہے۔ اسلام آباد میں یوتھ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا کہنا کہ جب میں 13 اگست کو بلوچستان گیا تو مجھے بریفنگ دی گئی کہ ناراض بلوچ ہیں کوئی جو پہاڑوں پر جاتے ہیں اور باہر بیٹھتے ہیں، اختلاف رائے ہوسکتا ہے لیکن آپ ملک کے ساتھ ناراض نہیں ہوسکتے کیوں کہ ماں کے ساتھ کوئی ناراضی نہیں ہوتی، اختلاف رائے آپ کا حق ہے لیکن ناراضگی کے نام پر دہشت گردی کی اجازت دینا ناقابل قبول ہے۔وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ کبھی کبھی بچے جذبات میں آکر ٹریپ ہوجاتے ہیں تو میں اس بارے میں واضح کہہ دوں کہ اس کی ہمیں اجازت نہیں دینی چاہیے، اس ملک میں بہت صلاحیتیں ہیں، دنیا بدل رہی ہے اور مستقبل ان کا ہے جو نئے دور کے تقاضوں میں ڈھلتے ہیں، پاکستان کو ایسے نوجوانوں کی ضرورت ہے جو روایتی جمود سے ہٹ کر سوچیں اور جمود کو چیلنج کرنے سے نہ گھبرائیں۔ان کا کہنا تھا کہ ایک خصوصی سرمایہ کاری کونسل کی تشکیل دی گئی ہے اس کے ذریعے ہمارے ویژن کا ایک اہم پہلو نوجوانوں کو با اختیار بنانا بھی ہے، ہماری حکومت اسٹارٹ اپس کو سپورٹ کرنے کے لیے تیار ہے، ہم نے لیپ ٹاپس دیئے، قیادت اقتدار کے عہدے لینے کا نام نہیں بلکہ ذمہ داری لینے، فعال ہونے اور اپنی برادری کی خدمت کرنے کا نام ہے، کسی بھی خوشحال قوم کی بنیاد نظام تعلیم ہے، ہماری حکومت معاری تعلیم دینے کے لیے پر عزم ہیں، تعلیم تنقیدی سوچ اور تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ دینے کا نام ہے، تعلیم میری ہمیشہ سے سب سے پہلی ترجیح رہی ہے۔اسحاق ڈار کہتے ہیں کہ پاکستان کے نوجوان بے پناہ صلاحیتوں سے مالا مال ہیں، قائد اعظم بھی طلبہ سے بہت قریب تھے، یوتھ ہمارے معمار ہیں جو ہمارے مستقبل کی تشکیل کریں گے، میں کہتا ہوں دستیاب تعلیمی مواقع سے فائدہ اٹھائیں اور سیکھنا کبھی نہ بند کریں، یہ تو حدیث میں بھی ہے کہ علم حاصل کرو چاہے اس کے لیے چین کیوں نہ جانا پڑے، تعلیم دنیا کو بدلنے کے لیے سب سے طاقتور ہتھیار ہے، ہمیں ایک قوم کے طور پر پاکستان کی خوشحالی کے لیے کام کرنا ہے، پاکستان کا سب سے بڑا اثاثہ ہمارا نوجوان ہے، میں توقع رکھتا ہوں آپ ایسے جوہر پیدا کریں گے کہ آپ دوسروں کے لیے مثال قائم کریں گے اور قوم کی بہتری کے لیے کام کریں گے۔بلاشبہ حب الوطنی کا تقاضا یہی ہے کہ کسی بھی صورت ملک میں دہشتگردی کو پھیلنے سے روکا جائے اور حکومت کا تو یہ فرض ہے جسے نبھانا اسکی اولین ذمے داری ہے ۔
قطعہ ۔۔۔۔۔۔
پیار میں ٹوٹا ہوا دل ہے چلو یونہی سہی
گر یہی عشق کا حاصل ہے چلو یونہی سہی
اک ذرا ضبط کہ آنسو نہ ٹپک جائے کہیں
وہ اگر جور پہ مائل ہے چلو یونہی سہی