پٹرول کے بعد بجلی مہنگی کرنے کا اقدام
پاکستان میں یوٹیلیٹی بلز کے نرخوں میں مسلسل اضافے نے عام آدمی کی زندگی عذاب بنادی ہے ۔نئی منتخب حکومت سے عوام نے بڑی امیدیں وابستہ کرلی تھیں تاہم اب تک کے اقدامات سے تو مایوسی پھیل رہی ہے ۔نو منتخب حکومت نے عید الفطر سے قبل پیٹرول کے بعد شہریوں کے لیے بجلی بھی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مزید مہنگی کردی۔اضافہ کراچی سمیت ملک بھر کے صارفین کے لیے کیا گیا ہے۔نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی(نیپرا) نے بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا۔نیپرا نوٹی فکیشن کے مطابق بجلی رواں مالی سال کی دوسری سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے مد میں مہنگی کی گئی، صارفین سے اضافی وصولیاں اپریل، مئی اورجون میں کی جائیں گی۔نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ بجلی کی قیمت میں اضافے کا اطلاق کے الیکٹرک صارفین پر بھی ہوگا، اضافے کا صارفین پر 85 ارب 20 کروڑ روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے نیپرا نے بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی منظوری دی تھی، نیپرا نے بجلی 4.99 روپے فی یونٹ مہنگی کرنے کی درخواست پر سماعت مکمل کرکے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ماہانہ ایڈجسٹمنٹ کا اطلاق لائف لائن اور کے الیکٹرک صارفین پر نہیں ہوگا۔بجلی مہنگی کرنےکی سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کی درخواست پر چیئرمین نیپرا وسیم مختارکی سربراہی میں سماعت ہوئی تھی، سی پی پی اے نے اضافہ فروری کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں مانگا تھا۔سی پی پی اے نے بتایا کہ فروری میں بجلی کی طلب 12.2 فیصد کم رہی، ممبر نیپرا رفیق شیخ نے کہا کہ سی پی پی اے نے نیپرا اتھارٹی کو سننا ہی چھوڑ دیا ہے، کتنی دفعہ کہہ چکے کہ بجلی طلب بڑھانے کے اقدامات کریں۔ممبر نیپرا رفیق شیخ کا مزید کہنا تھا کہ چند ماہ میں بجلی کی پیداوار میں مقامی کوئلے کا استعمال 36 فیصد کم ہوا، اس سے درآمدی بل بڑھا، بجلی مہنگی اور کیپسٹی پیمنٹس بڑھی۔ممبر نیپرا نے ریمارکس دیے کہ ایل این جی سے بجلی کی پیداوار 100 فیصد بڑھ گئی ہے، رفیق شیخ کا کہنا تھا کہ تھرمل پاور پلانٹس 35 فیصد بجلی پیدا کر رہے ہیں، ان پلانٹس کی 65 فیصد کی کیپسٹی پیمنٹس کر رہے ہیں۔ممبرنیپرا مطہر نیاز رانا کا کہناتھا کہ کیپسٹی پیمنٹس میں کمی لانے سے متعلق حکمت عملی مرتب کرنی چاہئے۔نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن کمپنی (این ٹی ڈی سی) کے حکام نے نیپرا کو بتایا کہ ایل این جی سے چلنے والے پلانٹس جب لگائے گئے سستے تھے، اب وہی پلانٹس بجلی مہنگی پیدا کر رہے ہیں۔حکام نے مؤقف اپنایا تھا کہ پلانٹس کو چلانا بجلی کے نظام میں استحکام کے لیے ضروری ہے، ملک میں این ٹی ڈی سی نظام 26 ہزار میگاواٹ کے لیے بنایا گیا، ملک میں بجلی کی طلب 8 ہزار میگاواٹ تک آ جاتی ہے۔این ٹی ڈی سی حکام کا کہنا تھا کہ آبادی بڑھ رہی ہے، بجلی کی طلب کم ہو رہی ہے، ممبر نیپرا رفیق احمد شیخ نے کہا کہ ہم غریب ملک نہیں ہیں، ہماری مینجمنٹ غریب ہے۔این ٹی ڈی سی حکام نے بتایا کہ ملک میں سولر کا استعمال بڑھ رہا ہے،سولرائزیشن بڑھنے سے بجلی مہنگی ہو رہی ہے،جس پر ممبر نیپرا نے کہا کہ سولر کی طرف لوگ لوڈشیڈنگ سے تنگ آکر جانا شروع ہوئے، اب جب بجلی مہنگی ہوئی تو لوگوں کے لیے یہ سہولت ہے۔نیپرا نے رپورٹ طلب کرلی کہ کس شعبے میں بجلی کی طلب کتنی کم ہوئی؟۔چیئرمین نیپرا نے کہا کہ بجلی کی طلب بڑھانے کے لیے ری سٹرکچرنگ کی ضرورت ہے، مزید کہا کہ ماہانہ 400 یونٹ سے کم والے صارفین کو 592 ارب سبسڈی دی جارہی ہے،ان حالات میں جب عام شہریوں کے ایک دو مرلے کے گھر وں کے ماہانہ بلز ہزاروں میں آتے ہیں تو بے چینی پھیلتی ہے ۔بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر ہر طبقہ متاثر ہو رہا ہے سبسڈی دینے کے باوجود صرف دو کمروں کی لائٹیں جلانے پر بھی ہوشربا بل آرہے ہیں ابھی گرمیوں کے آغاز پر شہری تلملارہے ہیں تو جون جولائی کے دوران بھرپور لوڈ شیڈنگ کے عذاب کیساتھ بھاری بلوں کی ادائیگی غریبوں کا سب سے سنگین مسئلہ ہوگا ،لہذا حکومت بجلی چوری روکنے کے ساتھ افسروں اور ملازمین کو مفت بجلی دینے کا بھی مکمل خاتمہ کرے ۔بجلی چوری کا بھی مربوط اور موثر نظام وضع کیا جائے تاکہ سارا بوجھ عام شہریوں پر ڈالنے کی روایت ختم ہوسکے ۔