لاہور(کورٹ رپورٹر)مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کی زیر صدارت انتظامی اجلاس کے خلاف درخواست پر عدالت نے برہمی کا اظہار کردیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس مزمل شبیر اختر نے ندیم سرور ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ نواز شریف نہ تو وزیر ہیں اور نہ وزیراعلی ہیں۔
سابق وزیراعظم کے پاس کوئی انتظامی عہدہ نہیں، قائد ن لیگ انتظامی سطح پر کسی اجلاس کی صدارت نہیں کر سکتے،نواز شریف کو انتظامی سطح پر اجلاس کی صدارت سے روکنے کا حکم دیا جائے۔
دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اجلاس کے دوران نواز شریف اپنے نام سے ہدایات دے رہے ہیں؟ کیا نواز شریف اپنے دستخط سے احکامات جاری کر رہے ہیں؟
عدالتی سوالات پر درخواست گزار وکیل تذبذب کا شکار ہو گئے۔عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ وکیل صاحب عدالتی سوالات کے جوابات بتائیں، جس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ انہوں نے پریس ریلیز میں لکھا ہے کہ الیکٹرک بائیکس جاری کی جائیں، زیر زمین ٹرین چلائی جائے گی اس حوالے سے میٹنگ کی جائیں۔
جسٹس مزمل شبیر اختر نے استفسار کیا کہ آپ بتائیں اس میٹنگ میں کیبنٹ کا ذکر کہاں ہیں؟ ایڈووکیٹ ندیم سرور نے نواز شریف کی میٹنگ کی تصویر عدالت میں پیش کردی جس پر عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ آپ پھر بے بنیاد قانونی جواز کا سہارا لے رہے ہیں، اس تصویر کے پیچھے تو اور بھی لوگ موجود ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے آرٹیکل 129کا حوالہ دیا ہے اس میں کیسے پتہ چل رہا ہے کہ کیبنٹ کی میٹنگ ہے؟ کیا آپ کسی سرکاری کاغذ سے ثابت کر سکتے ہیں یہ کابینہ اجلاس تھا؟ جس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ یہ تصاویر میں نے حکومت پنجاب کی ویب سائٹ سے لی۔
جسٹس مزمل شبیر نے پوچھا کہ آپ نے درخواست میں کیا چیلنج کیا ہے؟ یہ تو اجلاس ہے۔دوران سماعت سرکاری وکیل نے درخواست کی مخالفت کر دی جبکہ عدالت نے بے بنیاد درخواست پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔بعدازاں عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو آئندہ سماعت پر تیاری کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔