وجہ تخلیق کائنات، رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، نبی کریم حضرت محمد ﷺ کی ولادت با سعادت کا جشن پاکستان بھر میں مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ منایا گیا۔عید میلاد النبی ﷺ کے دن کا آغاز وفاقی دارالحکومت میں 31 اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21، 21 توپوں کی سلامی سے ہوا، نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی، سلامتی، خوشحالی اور امت مسلمہ کے اتحاد کے لیے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔
عید میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سلسلے میں ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں گلی گلی چراغاں کیا گیا، مساجد، بلند عمارتوں، بازاروں اور چوراہوں پر سبز پرچموں کی بہار ہے، فضائیں درود و سلام کی صداؤں سے معطر ہیں۔
پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں متفقہ طور پر منظور کردہ قرارداد کے تحت اس سال حکومت نے 1447 ہجری کو نبی کریم حضرت محمد ﷺ کے 1500ویں یوم ولادت کے طور پر منانے کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے۔
اس دن کی مرکزی تقریب اسلام آباد میں ہونے والی بین الاقوامی سیرت کانفرنس ہوئی۔
ملک بھر میں مدارس کے بچوں، اہلسنت کی مختلف تنظیموں کی جانب سے جلوسوں اور ریلیوں کا اہتمام بھی کیا گیا، میلاد کی محفلوں میں آقائے دو جہاں سے محبت کا اظہار کیا جارہا ہے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ نبی کریم ﷺ کی سیرتِ طیبہ ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ عدل و انصاف، رحم و کرم، اخوت و مساوات اور احترامِ انسانیت ایک صالح معاشرے کی بنیاد ہیں، آج جب دنیا انتہاپسندی، ناانصافی، معاشرتی خلفشار اور ڈیجیٹلائزیشن کے بے قابو رجحانات جیسے چیلنجز سے دوچار ہے، ہمیں سیرتِ مصطفی ﷺ کی روشنی میں ان مسائل کا حل تلاش کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ اور پاکستان آج جن چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں، ان کا حل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات میں پنہاں ہے۔
صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان آصف علی زرداری نے 12 ربیع الاول کے پرمسرت موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ آج 12 ربیع الاول کے بابرکت اور پُرسعید دن پر میں پوری قوم اور امتِ مسلمہ کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، یہ تاریخی اور یادگار موقع امتِ مسلمہ کے لیے نہ صرف خوشی اور عقیدت کا باعث ہے بلکہ اپنی انفرادی و اجتماعی زندگیوں کو تعلیماتِ نبوی ﷺ کے مطابق ڈھالنے کا عہد بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس 12 ربیع الاول کے ساتھ ساتھ ولادتِ نبوی ﷺ کے پندرہ سو برس مکمل ہونے کی سعادت ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ ہم نبی اکرم ﷺ کے عطا کردہ آفاقی اصولوں، عدل، رحمت، اخوت اور امن کو اپنے معاشرتی، سیاسی اور تہذیبی ڈھانچوں میں رائج کریں، یہ دن پوری دنیا کے مسلمانوں کو ایک ایسے رشتے میں پروتا ہے جو ایمان کی بنیاد پر استوار ہے اور جس کا محور صرف اور صرف رسولِ رحمت ﷺ کی ذاتِ گرامی ہے۔
صدرآصف علی زرداری نے کہاکہ اس تناظر میں قومی اسمبلی اور سینیٹ نے متفقہ قراردادوں کے ذریعے اس تاریخی موقع کی قومی سطح پر یادگار طریقے سے منانے کا فیصلہ کیا ہے، جو پوری قوم کی نبی رحمت ﷺ سے والہانہ محبت اور عقیدت کا مظہر ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے زور دیا ہے کہ قوم سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنہری تعلیمات کی روشنی میں پاکستان کی تعمیر کے عہد کی تجدید کرے۔
جشن عیدمیلاد النبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں انہوں نے کہا کہ نبی کریمﷺ کی حیات طیبہ زندگی کے تمام پہلوؤں کے لے ایک مکمل اور جامع نمونہ ہے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے اپنے پیغام میں کہا کہ 12 ربیع الاول وہ مبارک دن ہے جب ظلمت نے شکست کھائی اور انسانیت نے عدل و رحم کا حقیقی مفہوم پایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انسانیت کو حق اور حکمت کا راستہ دکھایا۔
کراچی میں گورنر ہاؤس میں عید میلادالنبیﷺ کی محفل سجائی گئی، اس موقع پر گورنرسندھ کامران ٹیسوری نےکہا کہ حضور ﷺ کی ولادت باسعادت ساری انسانیت کے لیے باعثِ رحمت ہے، آپ ﷺ کی سیرت طیبہ میں زندگی کے ہر شعبے کے لیے کامل رہنمائی موجود ہے۔
کامران ٹیسوری نے کہا کہ ہم بدنصیب ہیں کہ رسولﷺ کی سنت وسیرت پر عمل پیرا نہیں ہورہے، مجھے 12 ربیع الاول کے دن ہی گورنر کے منصب پر آنا نصیب ہوا۔
کراچی، کوئٹہ، لاہور، راولپنڈی، پشاور سمیت ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں جشن اور جلوسوں کا اہتمام کیا گیاتھا۔
لاہور میں سخت سیکیورٹی انتظامات کے تحت ہزاروں پولیس اہلکار عیدمیلادالنبیﷺ کے جلوسوں اور اہم مقامات پر ڈیوٹی سرانجام دی۔
ملک بھر میں عیدمیلادالنبیﷺ کے جلسے اور جلوس نکالے گئے، جن میں شرکت کے لیے آنے والے شہریوں کے لیے عاشقان رسولﷺ کی جانب سے لنگر اور کھانے پینے کے زبردست انتظامات بھی کیے گئے ہیں۔
مسلمنان عام پر یہ بخوبی عیاں ہے کہ انبیائے کرام کا سلسلہ حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہوکر نبی کریمؐ کی ذات تک چلتا رہا اور جمیع انبیاء کرام کی عزتیں، ادب اور توقیر سب پر لازم ہوئیں ۔جب نبی کریمؐ اس کائنات میں تشریف لے آئے تو پھر باایمان لوگوں کے لیے اُس ذات کو معین فرما دیا۔
نبی کریم ؐکی ذات کا ادب و احترام کہ قرآن مجید میں ارشاد ہوا ’’اے ایمان والو اپنی آوازیں حضور نبی اکرمؐ کی آواز سے اونچی نہ ہونے دیا کرو‘ اگر تم نے ایسا کیا تو تمہارے تمام کے تمام اعمال بے کار کر دئیے جائیں گے، اور تمہیں اس کا شعور بھی نہیں ہو گا۔(الحجرات:02)نبی کریمؐ کا کوئی بھی عمل، کوئی بھی بات ایسی نہیں ہے جو اللہ تعالیٰ کی رضا اور مرضی کے خلاف ہو اس لیے کہ وہ اُس کے محبوب ہیں ۔یہ نبی کریمؐ کی ذات ہے کہ جن کے لیے عزت، ادب اور توقیر کے الفاظ کو اس کی بارگاہ سے سند ملی۔ ایمان کی اوّلین شرائط میں سے یہی ایک شرط ہے، جس طرح نبی کریمؐ کا ارشاد گرامی ہے کہ لایؤمن أحدکم حتٰی أکون أحب إلیہ من والدہ وولدہ والناس أجمعین (بخاری شریف:15) اے باایمان لوگو! اس بات کو یاد رکھو، اس بات کا دھیان رکھو، اس بات کا ادراک کرو، اس