فیصل آباد پریس کلب کے پانچ عظیم صحافیوں کی یاد میں تعزیتی ریفرنس
شاہد نسیم چوہدری ٹارگٹ
0300-6668477
30 اکتوبر کو فیصل آباد پریس کلب میں ایک تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا جا رہا ہے، جس میں صحافی اپنے پانچ عظیم ساتھیوں کو یاد کریں گے جو حالیہ برس میں اللہ کو پیارے ہو گئے۔ محمد نعیم، آصف قادری، غلام غوٹ، ارشاد علی صابری، اور رضوان ہندل جیسے نامور صحافیوں نے اپنی زندگیوں میں صحافت کے میدان میں جو خدمات انجام دیں، وہ ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ یہ کالم ان کی یاد میں تحریر کیا جا رہا ہے، تاکہ ان کی محنت، لگن، اور عزم کی داستان کو ایک بار پھر زندہ کیا جا سکے۔
آج ہم محمد نعیم کو یاد کر رہے ہیں، جو فیصل آباد پریس کلب کے ایک محنتی کیمرہ مین تھے اور نیوز ون ٹی وی سے وابستہ رہے۔ ان کی وفات نے ہم سب کو گہرے دکھ میں مبتلا کر دیا ہے۔ محمد نعیم نے اپنی زندگی کو صحافت کے لیے وقف کیا، ہمیشہ سچائی کی تلاش میں رہتے ہوئے اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں بخوبی نبھائیں۔
وہ نہ صرف ایک ماہر کیمرہ مین تھے، بلکہ ایک خوبصورت انسان بھی تھے۔ ان کی محنت اور لگن نے بہت سے لوگوں کے دلوں میں ان کی جگہ بنا لی۔ ان کے کام کی عمدگی اور ان کی پیشہ ورانہ مہارت ہمیشہ یاد رکھی جائے گی,آصف قادری NNI سے وابستہ تھے ان کی تحریروں،خبروں اور رپورٹنگ میں ایک انوکھا انداز تھا۔ انہوں نے اپنی قلم سے ہمیشہ معاشرتی مسائل کی عکاسی کی۔ ان کی کوششوں نے نہ صرف انفرادی بلکہ اجتماعی طور پر لوگوں کو بیدار کیا۔ وہ اپنے اصولوں پر قائم رہتے ہوئے ہر موضوع پر اپنی رائے رکھتے تھے، جس کی وجہ سے ان کا نام صحافتی حلقوں میں زندہ رہے گا۔
غلام غوٹ کوہ نور ٹی وی چینل میں اپنے فرائض انجام دے رہے تھے، ایک مثالی صحافی اور ذنددل انسان تھے جنہوں نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں ہر ممکن کوشش کی کہ وہ اپنی معلومات کو درست اور مفصل طریقے سے پیش کریں۔ ان کی زندگی میں جستجو کا ایک عنصر ہمیشہ موجود رہا، جس کی وجہ سے وہ اپنی فیلڈ میں ہر نئے موضوع پر گہرائی سے رپورٹنگ کرتے تھے،ارشاد علی صابری کی شخصیت میں ایک خاص کشش تھی۔وہ خصوصی رپورٹ اخبار میں تھے، انہوں نے اپنے کام کے ذریعے ہمیشہ اپنی آواز کو بلند کیا اور معاشرتی انصاف کی خاطر جدوجہد کی۔ ان کی تحریریں ہمیشہ لوگوں کے دلوں میں اُمید کی کرن بن کر چمکتی رہیں،رضوان ہندل کی شناخت ایک متحرک صحافی کے طور پر تھی، جو نہ صرف اپنے کام میں ماہر تھے بلکہ اپنے ساتھیوں کے لیے بھی ایک رہنما کی حیثیت رکھتے تھے۔وہ پاکستان ٹیلی ویژن میں فیصل آباد کے نمائندہ تھے، انہوں نے اپنی زندگی میں مختلف صحافتی تجربات کو اپنایا اور ہمیشہ نئے صحافیوں کے لیے رہنمائی کا کردار ادا کیا۔اور وہ بہت ذندہ دل انسان اور دوستوں کے دوست تھے،
یہ پانچوں صحافی فیصل آباد پریس کلب کے کونسل ممبر بھی رہے اور انہوں نے اپنی خدمات کے ذریعے نہ صرف پریس کلب بلکہ پوری صحافتی برادری کی بہتری کے لیے کام کیا۔ ان کا کردار صرف لکھنے تک محدود نہیں رہا، بلکہ انہوں نے پریس کلب کے پلیٹ فارم سے مختلف سماجی، سیاسی، اور معاشرتی مسائل پر آواز اٹھائی۔
پریس کلب کے میٹنگز میں ان کی موجودگی ہمیشہ ایک مثبت توانائی کی علامت ہوتی تھی۔ وہ اپنی آواز کے ذریعے نہ صرف پریس کلب بلکہ عام لوگوں کی آواز بنے، اور ان کی بصیرت نے ہمیشہ نئی راہوں کی طرف رہنمائی کی،یہ پانچ شخصیات نہ صرف صحافتی حلقوں میں بلکہ عام عوام کے دلوں میں بھی ایک خاص مقام رکھتی ہیں۔ ان کی تحریروں،خبروں اور رپورٹنگ نے لوگوں کی زندگیوں پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ ان کی بصیرت اور حقیقت پسندی نے بہت سے لوگوں کو متاثر کیا اور ان کی رہنمائی کی،یہ لوگ نہ صرف اپنے کام میں بلکہ اپنے رویوں میں بھی مثالی تھے۔ انہوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ ہمیشہ ایک دوستانہ اور تعاون پر مبنی ماحول بنایا، جو کہ ایک کامیاب صحافتی ٹیم کے لیے بہت ضروری ہے۔ ان کی محنت اور لگن کا ہر ایک صحافی معترف ہے۔فیصل آباد پریس کلب کا 30 اکتوبر کو منعقد ہونے والا تعزیتی ریفرنس دراصل ان کی خدمات کا اعتراف ہے۔ اس تقریب میں ان کی یاد میں نہ صرف گفتگو کی جائے گی بلکہ ان کی زندگیوں سے سیکھنے کا موقع بھی ملے گا۔ اس تقریب کے ذریعے ہم ان کی خدمات کا بھرپور انداز میں ذکر کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ان کی محنت کبھی فراموش نہ ہو۔
یہ پانچ عظیم شعبہ صحافت کی شخصیات ہم سے رخصت ہو چکی ہیں، لیکن ان کی یادیں ہمیشہ زندہ رہیں گی۔ ان کا کام، ان کی باتیں، اور ان کا کردار ہمیشہ ہمیں تحریک دیتے رہیں گے۔ ہمیں یہ عہد کرنا چاہیے کہ ہم ان کے نقش قدم پر چلیں گے اور صحافت کو اپنے اصولوں کے مطابق آگے بڑھائیں گے،ہمیں ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ان کے اہل خانہ کے ساتھ اظہار ہمدردی بھی کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان سب کی مغفرت فرمائے اور ان کے درجات بلند فرمائے۔اور انکی فیملی کو صبر جمیل عطا کرےآمین۔یہ تعزیتی ریفرنس ان کی یاد کو زندہ رکھنے کا ایک ذریعہ ہے، اور ہمیں امید ہے کہ ہم ان کے کام کو آگے بڑھاتے رہیں گے اور ان کی زندگیوں سے سبق سیکھیں گے۔ ان کی یاد ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہے گی۔
،فیصل آباد پریس کلب انتظامیہ ! آپ کی جانب سے پانچ صحافیوں کی وفات پر تعزیتی ریفرنس کا اہتمام کیا جانا ایک نہایت قابلِ قدر اقدام ہے۔ یہ نہ صرف ان صحافیوں کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہے بلکہ اس کے ذریعے ہم ان کی یادوں کو زندہ رکھتے ہیں۔ آپ کی کوششوں سے صحافتی برادری کی یکجہتی اور ان کے ساتھ یکجہتی کا پیغام واضح ہوتا ہے۔گروپ لیڈر شاہد علی،صدر،عبدالرحمن گجر اورسیکریٹری میاں کاشف فرید !! ان پانچ صحافیوں کی خدمات کےاعتراف کے طور تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کرنا مستحسن ہے، ہم آپ کے