آئنی ترامیم اشد ضروری ہیں

5

پرواز خیال

یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ 1973ء کا لکھا ہوا آئین وقت گزرنے کے ساتھ اور زمینی حقائق تیزی سے بدلنے کے بعد، اس امر کا متقاضی ہے کہ اسے “اپڈیٹ”کیا جائے ،آج کل کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے کوئی مثبت آئینی ترامیم کی جائیں، جو نہ صرف ہمارے ملکی مفاد میں ہوں بلکہ ان ترامیم کی روشنی میں عوام الناس میں پھیلی ہوئی مایوسیوں کا بھی مداوا کیا جا سکے اور ان ترامیم کی عملداری سے ہمارا معاشرہ بھی دنیا کی دوسری اقوام کی طرح خوشحالی کی جانب رواں دواں ہو سکے۔میری تمام محب وطن سیاسی لیڈروں اور اسٹیبلشمنٹ سے نہایت مودبانہ گزارش ہے کہ مندرجہ ذیل عوامل کے حصول کے لئے آئینی ترامیم اسمبلی میں پیش کریں اور پوری قوم ان ترامیم کی حمایت میں آپ لوگوں کی پشت پر کھڑی ہوگی۔1) ہر ڈسٹرکٹ میں کنزیومر کورٹس کا قیام، جہاں عام صارف اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں، جیسا کہ ناجائز منافع، جعلی یا بوسیدہ اشیاء کو خریدنے کے بعد ایک سادہ کاغذ پر درخواست داخل کرسکے اور پھر کنزیومر کورٹ 10 دنوں کے اندر اندر اس کی شکایت کا ازالہ کرنے کی پابند ہو۔2) ہمارے ملک میں بھی چائنہ اور کوریا کی طرح کرپشن کی سزا موت ہونی چاہیئے اور اس کے لیئے قانونی نظام میں آئنی ترامیم فوری طور پر دو تہائی اکثریت سے منظور کر لینی چاہئے۔3) کوئی بھی سرکاری کنسٹرکشن (بلڈنگ، پل، سڑکیں، نہریں، باغات، اسٹیڈیم ، اسکول، کالج، ہسپتال وغیرہ) کی معیاد مقرر کی جائے اور اس مدت سے پہلے اس میں خرابیاں رونما ہونے کی صورت میں اس مخصوص ٹھیکےدار کے اثاثوں کو بحق سرکار ضبط کیا جائے گا اور اس سے سرکاری خزانےکو پہنچنے والے نقصان کو پورا کیا جائے گا۔4) تعلیمی اداروں کی بحالی کی خاطر بھی ضروری ترامیم کرنے کی اشد ضرورت ہے، تاکہ ہمارے ملک کے بچوں اور نوجوانوں کو بہتر تعلیم کا ماحول مہیا کیا جا سکے۔5) سپریم کورٹ میں ہی ایک مخصوص پانچ رکنی بنچ آئنی کیسوں کی سماعت کے لیئے مختص کر دیا جائے، نہ کہ ایک نئی عدالت بنا دی جائے۔
6) روزگار کے مواقع پیدا کیئے جائیں اور سرکاری اداروں میں نوکری حاصل کرنے کی خاطر اسپورٹس کا بھی مخصوص کوٹہ مقرر کیا جائے، تاکہ نوجوانوں میں مختلف کھیلوں میں دلچسپی پیدا کی جاسکے۔۔۔
7) نیب کے قوانین کا بھی جائزہ لیا جائے اور اس کی پراسیکیوشن کو مظبوط کیا جائے، تاکہ تمام کرپشن کے کیسوں کو منطقی انجام تک پہنچایا جاسکے اور ملک اور قوم کا لوٹا ہوا مال مسروقہ برآمد کیاجاسکے۔۔۔
8) اگر ترامیم کرنی ہیں تو جعلی ادوایات اور کھانے پینے کی چیزوں میں ملاوٹ کرنے والوں کے خلاف عمر قید کی سزا تجویز کریں، تاکہ یہ انسانیت کے قاتل اپنے انجام کو پہنچیں اور ہمارے معاشرے میں بھی لوگ سزا کے ڈر سے آیندہ دو نمبری نہ کریں۔حضور والا، ترامیم کی جاتی ہیں سسٹم میں سے خرابیوں اور جھول کو ختم کرنے کی خاطر، تاکہ اس میں آسانیاں پیدا کی جا سکیں، ناکہ مزید پیچیدہ بنا دیا جائے۔اللہ تعالی ہم سب کا حامی و ناصر ہو اور ہمیں بطور قوم مجموعی طور پر عقل و دانش عطا فرمائے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.