نواسہ رسول ﷺامام حسین علیہ السلام کی تعلیمات مشعل راہ قرار
پاکستان میں یومِ عاشور خاتم النبیین رسول اکرم ﷺ کے نواسے حضرت امام حسین(ع) سمیت دیگر شہدائے کربلا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے روایتی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا ،جہاں اس موقع پر ملک بھر میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
اس موقع پر ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں ماتمی جلوس نکالے گئے جبکہ ذاکرین اور علمائے کرام نے حضرت امام عالی مقام علیہ السلام کی تعلیمات اور سانحہ کربلا کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔
مقررین نے اسوہء شبیری علیہ السلام کو پوری انسانیت کیلئے مشعل راہ قرار دیا ہے ۔ماتمی جلوسوں کے دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے جامع حفاظتی اقدامات کیے گئے تھے۔
پنجاب کےدارلحکومت لاہور میں یوم عاشور پر پولیس کے 11ہزار 500 سے زیادہ افسران و اہلکار سیکیورٹی ڈیوٹی پر مامور کیے گئے تھے۔
لاہور پولیس کے مطابق 231 مجالس اور 46 عزاداری جلوسوں کو بھرپور سیکیورٹی فراہم کی گئی اور اس دوران 30ایس پیز، 49 ایس ڈی پی اوز، 137 ایس ایچ اوز اور انچارج انویسٹی گیشنز اور 781 اپر سبارڈینیٹس تعینات تھے۔یوم عاشور کے مرکزی جلوس پر 12 ایلیٹ فورس کی ٹیمیں، 12 پی آر یو اور 17 ڈولفن اسکواڈ کی ٹیمیں تعینات کی گئی تھیں۔
سی سی پی او لاہور کا کہنا تھا کہ عزاداروں کی سیکیورٹی کے لیے شہر بھر میں 127 ناکے لگائے گئے تھے۔
پنجاب کے دوسرے بڑے شہر فیصل آباد میں بھی یوم عاشور کا مرکزی جلوس امام بارگاہ عزا خانہ سے برآمد ہوا اور روایتی راستوں سے ہوتا ہوا اختتام پذیر ہوا۔
پولیس نے بتایا کہ مختلف علاقوں سے برآمد جلوس گھنٹہ گھر چوک پرمرکزی جلوس میں شامل تھے جہاں ضلع بھر میں 153 جلوس اور 25 مجالس کا انعقاد کیا گیا۔فیصل آباد میں سیکیورٹی کے لیے 4 ہزار سے زائد پولیس اہلکار ڈیوٹی پر تعینات تھے۔
ملتان میں یوم عاشور پر 117 جلوس اور 160 مجالس کا اہتمام کیا گیا، مرکزی ماتمی جلوس امام بارگاہ حرا حیدریہ سے برآمد ہوا جو روایتی راستوں سے ہوتا ہوا دربار شاہ شمس تبریز پر اختتام پذیر ہوا۔ملتان میں بھی میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
اسی طرح رحیم یار خان میں 72جلوس، 14مجالس منعقد ہوئیں، مرکزی جلوس امام بارگاہ لنگرحسینی سے برآمد ہوا اور روایتی راستوں سے ہوتا ہوا شام کے وقت لنگر حسینی پر اختتام پذیر ہوا۔
رحیم یار خان میں جلوس و مجالس کے لیے سیکیورٹی ہائی الرٹ کی گئی جبکہ 3ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات تھے۔ڈی پی او نے بتایا تھا کہ جلوس کے راستوں پر خاردار تاریں نصب کرکے کنٹینرز کھڑے کر دیے گئے تھے اور اس دوران موبائل فونز اور انٹرنیٹ سروس جلوسوں کے اختتام تک معطل رکھی گئی تھیں۔
اسی طرح سندھ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بھی یوم عاشور روایتی عقیدت و احترام سے منایا گیا ۔ملک ہے تمام صوبائی دارالحکومتوں اور چھوٹے بڑے شہریوں میں عاشورہ محرم کے جلوسوں پر سخت سیکیورٹی فراہم کی گئی
آزاد کشمیر اور گلبگت بلتستان میں میں بھی نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام کی یاد میں تعزیہ وعلم کے جلوس برآمد ہوئے ،ماتمی جلوس اپنی روایتی راستوں سے گزرے اور اس دوران دودھ اور پانی کی سبیلیں لگائی گئیں ،شام غریباں کی مناسبت سے مجالس عزا برپا کی گئیں ۔
ادھر وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے یوم عاشور پر بہترین سیکیورٹی انتظامات یقینی بنانے پر افواجِ پاکستان، انتظامیہ، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اللہ کے فضل و کرم سے یومِ عاشور پر ملکی حالات پُر امن رہے، اور ملک بھر میں پورے عقیدت و احترام کے ساتھ مجالس و جلسے جلوس کا انعقاد ہوا۔یومِ عاشور کو پرامن رکھنے پر ہر افسر و اہلکار کے مشکور ہیں۔
قبل ازیں صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے یوم عاشور پر اپنے پیغامات میں نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انکی قربانی کو پوری انسانیت کیلئے مشعل راہ قرار دیا ہے۔