نئے بجٹ کے خدوخال ، مالیاتی بحران ٹلنے کے امکانات روشن
اداریہ
پاکستان کی حکومت نے نیابجٹ پیش کردیا ہے اس پر مختلف ماہرین کی جانب سے ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے ۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے آئندہ مالی سال کے لیے 18 ہزار 877 ارب روپے کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا، جس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد تک اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔دفاعی بجٹ میں269.471 ارب روپے اضافے کی تجویز دی گئی ہے، دفاع و دفاعی خدمات کیلئے2128.781 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ٹیکس وصولی کا ہدف 13 ہزار ارب روپے رکھا گیا ہے جس میں ترقیاتی بجٹ 1500 ارب ہے، شرح نمو کا ہدف 3.6 رکھا گیا ہے، 9775 ارب روپے سود کی ادائیگی میں جائیں گے۔بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 27 فیصد اضافہ کرکے 593 ارب مختص کرنے کی تجویز ہے۔ان حالات میں بجٹ پر تاجر برادری سمیت ملک کے مختلف مکتبہ فکر کے نمایاں افراد کی جانب سے ملاجلا ردعمل سامنے آیا ہے ،کچھ نے اسے عام آدمی کیلئے بہتر اور کچھ نے بجٹ کو عوام دشمن قرار دیا ہے ۔بجٹ کے اہم نکات میں شرح نمو کا ہدف 3.6 ارب،سود کی ادائیگی کیلیے 9775 ارب روپے ،بے نظیر انکم سپورٹ کی رقم 27 فیصد اضافے سے 593 ارب روپے کی تجویز ہے جبکہ دفاع کیلیے 269.471 ارب روپے اضافے کی تجویزہے ،پنشن میں 15 فیصد اضافےکی تجویز دی
گئی ہے ،کم سے کم ماہانہ اجرات 37 ہزارروپےپیٹرولیم مصنوعات پر لیوی میں 20 روپے اضافے سے 80 روپے مقرر کرنے کی تجویز ہے ،موبائل فونز کی خریداری پر 18 فیصد جی ایس ٹی ،صحت کیلیے 27 ارب روپے بجٹ مختص کرنے ،کے الیکٹرک کیلیے 174 ارب روپے کی سبسڈی،
ایک لاکھ روپے ماہانہ آمدن پر 2500 روپے انکم ٹیکس وصول کرنے کی تجویز ہے ۔
حالیہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25فیصد تک اضافے کی تجویز کا خیر مقدم کیا گیا ہے ۔آئندہ مالی سال 25-2024 کے بجٹ میں وفاقی حکومت کے کل اخراجات کا تخمینہ 18 ہزار 877 ارب روپے ہے جس میں 9 ہزار 775 ارب روپے سود کی ادائیگی کی جائے گی۔وفاقی وزیر خزانہ نے قومی اسمبلی اجلاس میں آئندہ مالی سال 25-2024 کے لیے بجٹ پیش کردیا جب کہ حکومت اس بجٹ کے ذریعے عالمی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) کے ساتھ نئے قرض پروگرام کے سلسلے میں مذاکرات کے دوران اپنا کیس مضبوط کرنے کی کوشش کرےگی۔حکومت کے عبوری منصوبے کے مطابق پیش کیے جانے والے بجٹ پر عام بحث 20 جون کو شروع ہوگی جو 24 جون تک جاری رہے گی، ارکان 26 اور 27 جون کو کٹ موشن پر بحث اور ووٹنگ میں حصہ لیں گے جب کہ 28 جون کو بجٹ کو منظور کیا جائیگا۔وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال نان فائلرز کے خلاف مزید سختیاں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔فنانس بل کے مطابق بجٹ میں نان فائلرز کے بیرون ملک سفرپرپابندی لگانے کی تجویز ہے، تاہم حج عمرہ اور تعلیمی مقاصد کے لیے بیرون ملک جانے والے نان فائلرز کو چھوٹ ہوگی۔نان فائلرز چھوٹے بچوں اور اوورسیز پاکستانیوں کو بھی بیرون ملک جانے کی اجازت ہوگی۔نان فائلرز کو ٹکٹ جاری کرنے پر ٹریول ایجنسی پر 10 کروڑ روپے جرمانہ لگانےکی تجویز ہے، جبکہ دوسری مرتبہ ڈیفالٹ پر ٹریول ایجنسی پر 20 کروڑ روپے جرمانہ لگانے کی تجویز ہے۔اسکے علاوہ تاجر دوست اسکیم میں رجسٹریشن نہ کرانے پر دکان کو سیل کرنے کی تجویز ہے جبکہ دکانداروں کو 6 ماہ قید یا جرمانے کی سزا کی تجویز ہے۔بجٹ میں سامان تعیش پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ کی تجویز سےٹ بہتری آئے گی ۔ماہرین کے خیال میں تنخواہوں اور پنشن کی شرح بھی بہت بہتر بنانے کی تجویز ہے جس کے نتائج معیشت کو استحکام دیں گے ۔اسی طرح پراپرٹی اور گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح بڑھنے کے بھی زود اثر نتائج برآمد ہونگے ۔ ان حالات میں معاشی استحکام لانے کی خاطر حکومت کے اعداد وشمار بہتر نتائج کی غمازی کررہے ہیں ۔بجٹ کی مجوزہ سختیاں لوگوں کو کفایت شعاری پر مجبور کردیں گی۔بجٹ میں عام لوگوں کی ترقی کے نئے راستے روشن ہوتے چلے جائیں گے ۔بجت میں عام لوگوں کے لئے سہولیات کی صورت نکالی گئی ہے ،غریبوں کی حوصلہ افزائی کے منصوبوں کو بھی وسعت دینے کی تجویز پر عملدرآمد سے مایوسیاں ختم ہونگی ،حالات بہتر ہونگے اور خوشحالی کے راستے نکلتے چلے جائیں گے ۔
۔