دورانِ عدت نکاح کیس: جج سزاؤں کیخلاف اپیلوں پر فیصلہ سنائے بغیر چلے گئے

14
عمران خان اور بشریٰ بی بی
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے جج عدت میں نکاح کیس میں سزاؤں کے خلاف بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر فیصلہ سنائے بغیر اپنے چیمبر میں چلے گئے۔ عدت میں نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر محفوظ فیصلہ آج سنایا جانا تھا۔

واضح رہے کہ 23 مئی 2024ء کو عدت میں نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر عدالت نے دونوں طرف کے وکلاء کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

سماعت کے آغاز پر ایک بار پھر خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی غیر حاضر نظر آئے، جج شاہ رخ ارجمند کے استفسار پر معاون وکیل نے بتایا کہ وہ سپریم کورٹ میں ہیں، تھوڑا وقت دے دیں جس پر جج نے رضوان عباسی کو ساڑھے دس بجے تک عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی۔

سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر سماعت کی جس کے دوران بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گل اور شکایت کنندہ خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی کے معاون وکیل پیش ہوئے تھے۔

شکایت کنندہ کے معاون وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ رضوان عباسی نے دلائل دینے ہیں، ریکارڈ ان کے پاس نہیں ہے۔

یاد رہے کہ 3 فروری 2024ء کو سینئر سول جج قدرت اللّٰہ نے عدت میں نکاح کیس کا مختصر فیصلہ سناتے ہوئے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو 7، 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو پانچ پانچ لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔

واضح رہے کہ 25 نومبر کو اسلام آباد کے سول جج قدرت کی عدالت میں پیش ہو کر بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف دوران عدت نکاح و ناجائز تعلقات کا کیس دائر کیا تھا، درخواست سیکشن 494/34، B-496 ودیگر دفعات کے تحت دائر کی گئی۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ میراتعلق پاک پتن کی مانیکا فیملی سے ہے، بشریٰ بی بی سے شادی 1989 میں ہوئی تھی، جو اس وقت پر پُرسکون اور اچھی طرح چلتی رہی جب تک عمران خان نے بشریٰ بی بی کی ہمشیرہ کے ذریعے اسلام آباد دھرنے کے دوران مداخلت نہیں کی، جو متحدہ عرب امارات میں رہائش پذیر اور درخواست گزار کو یقین ہے کہ اس کے یہودی لابی کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں۔

خاور مانیکا نے بتایا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی شکایت کنندہ کے گھر میں پیری مریدی کی آڑ میں داخل ہوئے اور غیر موجودگی میں بھی اکثر گھر آنے لگے، وہ کئی گھنٹوں تک گھر میں رہتے جو غیر اخلاقی بلکہ اسلامی معاشرے کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ عمران خان وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ازدواجی زندگی میں بھی گھسنا شروع ہوگئے، حالانکہ اسے تنبیہ کی اور غیر مناسب انداز میں گھر کے احاطے سے بھی نکالا۔

خاور مانیکا نے درخواست میں بتایا تھا کہ ایک دن جب اچانک وہ اپنے گھر گئے تو دیکھا کہ زلفی بخاری ان کے بیڈ روم میں اکیلے تھے، وہ بھی عمران خان کے ہمراہ اکثر آیا کرتے تھے۔

انہوں نے درخواست میں بتایا تھا کہ بشریٰ بی بی نے میری اجازت کے بغیر بنی گالا جانا شروع کر دیا، حالانکہ زبردستی روکنے کی کوشش بھی کی اس دوران سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

مزید لکھا تھا کہ بشریٰ بی بی کے پاس مختلف موبائل فونز اور سم کارڈز تھے، جو چیئرمین پی ٹی آئی کی ہدایت پر فرح گوگی نے دیے تھے۔

خاور مانیکا نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ نام نہاد نکاح سے قبل دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ غیر قانونی تعلقات قائم کیے، یہ حقیقت مجھے ملازم لطیف نے بتائی۔

درخواست میں مزید بتایا تھا کہ فیملی کی خاطر صورتحال کو بہتر کرنے کی کوشش کی لیکن یہ سب ضائع گئیں، اور شکایت کنندہ نے 14 نومبر 2017 کو طلاق دے دی۔

خاور مانیکا کی درخواست کے مطابق دوران عدت بشریٰ بی بی نے عمران خان کے ساتھ یکم جنوری 2018 کو نکاح کر لیا، یہ نکاح غیر قانونی اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔

مزید لکھا تھا کہ دوران عدت نکاح کی حقیقت منظر عام پر آنے کے بعد دونوں نے مفتی سعید کے ذریعے فروری 2018 میں دوبارہ نکاح کر لیا، لہٰذا یہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 496/ 496 بی کے تحت سنگین جرم ہے، دونوں شادی سے پہلے ہی فرار ہوگئے تھے۔

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلب کیا جائے اور انہیں آئین اور قانون کے تحت سخت سزا دی جائے۔

11 دسمبر کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف خاور مانیکا کی جانب سے دائر غیر شرعی نکاح کیس کو قابل سماعت قرار دے دیا تھا۔

تبصرے بند ہیں.