خیبرپختونخوا میں پہلی بار وفاق سے پہلے صوبائی بجٹ پیش کر دیا گیا

29
وزیر خزانہ خیبرپختونخوا آفتاب عالم نے مالی سال 25-2024 کا صوبائی بجٹ پیش کردیا
وزیر خزانہ خیبرپختونخوا آفتاب عالم نے مالی سال 25-2024 کا صوبائی بجٹ پیش کردیا جب کہ ملکی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب کہ کسی صوبے نے وفاق سے پہلے اپنا بجٹ پیش کیا۔

وزیرخزانہ خیبر پختونخوا آفتاب عالم بجٹ پیش کر رہے ہیں، اس موقع پر وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور ایوان بھی میں موجود تھے۔

بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ 8 فروری کےانتخابات میں عوام نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو واضح مینڈیٹ دیا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے خیبر پختونخوا میں بے مثال ترقیاتی کام کیے ہیں، ترقیاتی منصوبوں میں سے اہم صحت انصاف کارڈ کا اجرا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام کو صحت کی یکساں سہولیات مفت فراہم کرنے کا وعدہ پورا کیا، پی ٹی آئی نے اسکولوں، کالجز اور جامعات کی تعداد میں اضافہ کیا۔

آفتاب عالم نے کہا کہ تعلیمی معیار کی بلندی کے لیے مختلف پروگرامز متعارف کرائے، تعلیمی اصلاحات سے طلبہ کے لیے حصول تعلیم کے زیادہ سے زیادہ موقع پیدا ہوئے۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے منصوبوں نے معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کردیا، عوام کو سستی اور معیاری صحت کی سہولیات فراہم کرنا حکومت کا اولین فرض ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کےاقدامات سے غریب طبقہ زیادہ مستفید ہوا، ضم اضلاع کے اخراجات کے لیے اب تک صرف 123 ارب روپے ملے، ضم اضلاع کے لیے 147ارب روپے کے خسارے کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت ضم اضلاع کاسالانہ حصہ262ارب روپے بنتاہے، صوبے کو ہرسال واجب الادا رقم اپنے حصے کے مقابلے میں کم ملتی ہے۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ خیبرپختونخواحکومت کو 139ارب روپے کے سالانہ خسارے کا سامنا ہے، ہوٹلوں پر ٹیکس کی شرح 6 فیصد کردی گئی ہے۔

آفتاب عالم نے کہا کہ شادی ہالوں کے لیے فکسڈ سیلز ٹیکس ریٹ متعارف کرانے کی تجویز ہے، پراپرٹی ٹیکس کی مد میں بڑا ریلیف دیاجا رہاہے، ریسٹورنٹ انوائس مینجمنٹ سسٹم کا استعمال تمام ہوٹلوں پرلازم ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کارخانوں پر پراپرٹی ٹیکس2.5روپے فی مربع فٹ ہے، کارخانوں پر پراپرٹی ٹیکس 10ہزار 600 روپےفی کنال بنتا ہے، کارخانوں پر پراپرٹی ٹیکس کو کم کر کے 10 ہزار وپےفی کنال کرنے کی تجویز ہے، ریونیو موبلائزیشن پلان کے تحت93.50ارب روپے کا ہدف مقرر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تمباکو کی آمدن صوبے کے بجائے وفاق کو جارہی ہے جو صوبے کا حق ہے، 18ویں ترمیم کے بعد وفاق نے تمباکو سے متعلق معاملات کو اپنے پاس رکھا ہے۔

تبصرے بند ہیں.