اخلاقی دیوالیہ پن

72

تحریر:صفدرعلی خاں

دنیا کی ترقی دیکھ کر یقین ہی نہیں آتا کہ ہم آج بھی زمانہ جاہلیت کی بدعتیں پال رہے ہیں ۔پاکستان بھی دنیا سے کسی لحاظ سے پیچھے نہیں ،ایٹمی طاقت بن کر خطے میں امن کی علامت بن گیا ہے ۔طاقت کا توازن اسکے جدید ایٹمی ہتھیار اور میزائل ٹیکنالوجی نے برقرار رکھنے میں اہم کردار نبھایا ہے ۔گزشتہ دنوں سائنس کی ترقی کا ایک اور سنگ میل طے کیا گیا ہے۔ ،2019ء کو چین کے تعاون سے جو خلائی پراجیکٹ شروع کیا اس پر بھی اب عمل کرکے دنیا پر اپنی دھاک بٹھا دی ہے ۔پاکستان کا پہلا خلائی مشن چاند کے سفر پر روانہ ہوچکا ہے ۔توقع ہے کہ یہ سیٹ لائٹ5 دن تک چاند کے مدار تک پہنچے گا۔ سیٹلائٹ نے چین کے ہینان اسپیس لانچ سائٹ سے چاند کی جانب اڑان بھری ہے۔یہ سیٹلائٹ مشن 3 سے 6 ماہ تک چاند کے اطراف چکر لگائے گا اور چاند کی سطح کی تصاویر لے گا۔ترقی کے زینے طے کرتے ہوئے پاکستان کی معیشت پر نظر ڈالیں تو اسکی حالت بہت خراب ہے اور اسکے ساتھ اخلاقیات کابھی دیوالیہ نکل چکا ہے ۔انسانی اقدار تو جیسے ناپید ہوتی جارہی ہیں ،رونا صرف معاشی دیوالیہ پن کا نہیں ،معاشرتی ،سماجی اور اخلاقی اقدار کا بھی جنازہ نکل گیا ہے ۔ دوسروں کو نیچا دکھانے اور اپنی جھوٹی انا کی تسکین کے لئے گائوں کے روایتی نمبردار کی طرح شہری لوگوں میں بھی ترقی کرنے والوں کو نقصان پہنچانے کی واردات ہوتی رہتی ہے ۔صدیوں پرانی غلط روایات پر آج بھی معاشرتی برائیاں پنپ رہی ہیں ،کسی غریب مزدور کے بچے کی ترقی پر بااثر چودھری اسے سبق سکھانے کی اپنے انداز میں کوشش کرتے ہیں ۔جدید تکنیکی سہولیات پر جب کوئی حاسد اپنے سے کمتر کی ترقی پر اسے نقصان پہنچانے کی واردات کرتے پکڑا جاتا ہے تو اسے اس کا ملال تک نہیں ہوتا ،یہی رویہ اس قوم کی اجتماعی بربادی کا سبب بن رہا ہے ۔
علامہ اقبال نے بھی تو اس کی کچھ اس انداز میں نشاندھی کی ہے۔

وائے ناکامی متاعِ کارواں جاتا رہا

کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا

ہر حال میں دوسروں سے خود کو افضل سمجھنے کی یہ سوچ اوپر سے نیچے تک سرایت کر چکی ہے ۔پاکستان کو عملاً سب سے زیادہ نقصان پہنچانے والے یہ دعوے کرتے نہیں تھکتے کہ ان سے بڑھ کر اس ملک کا کوئی ہمدرد اور غمخوار نہیں ،سب سے بڑے محب وہ خود کو سمجھتے ہوئے پھر ریاست پر حملہ آور بھی ہو جاتے ہیں ۔ملک میں انتشار پھیلا کر نوجوانوں کے ذہنوں میں زہر بھرنے کی وارادت کرتے ہوئے پکڑے جانے پر کسی طور بھی ندامت کا اظہار تک نہیں کرتے ۔اس تماشے میں سب سے قابل رحم حالت ان شعبدہ بازوں کے پیرو کاروں کی ہے جو تمام مشکلات و مصائب کا سامنا کرتے ہیں اور رہنما انہیں بے یارو مدد گار چھوڑ دیتے ہیں ۔سیاست میں سنگدلی کا انوکھا رواج پڑگیا ہے ۔قیادت کو صرف حصول اقتدار کی خواہش ہر حربے پر اکسائے رکھتی ہے ۔خودغرضی اور مطلب پرستی نے سیاسی کارکنوں کا مستقبل تاریک کردیا ہے ۔افراتفری پھیلا کر اقتدار کے راستے ہموار کرنے والی قیادت نے تو سیاست کا دیوالیہ نکال دیا ہے ۔ان حالات میں جب ملک کے کچھ باصلاحیت ، محب وطنوں کی محنت اور لگن سے دنیا میں ملک کا نام روشن ہونے کے مواقع پیدا ہوتے ہیں تو انہیں ملیامیٹ کرنے والے پھر کوئی نئی وارادت کرنے لگتے ہیں ۔ایسی ہی وارداتوں نے پاکستان کے عوام کی حقیقی خوشحالی کے راستے مسدود کر دیئے ہیں ۔بااثر اور بااختیار کرپٹ عناصر نے
ملک کو برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، اپنے ہی ملک کے بچے کچھے خزانے کو لوٹنے، ملک کو کنگال کرکے، اپنی ذاتی تجوریاں اور اپنے اثاثے بیرون ملک بنانے ، بینک بیلینس کو مزید بڑھانے کے لئے عوام کا خون چوسنے لگے ہیں ۔ کرپٹ مافیا کی مار دھاڑ پر 10 کروڑ ہم وطن خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے۔ غریبی کے دلدل سے نکلنے کے لئے بھی تو زیادہ تر غیر اخلاقی کام کرتے ہیں ،کرپشن کے بغیر بھی تو ترقی ہوسکتی ہے مگر حسد اور کرپشن کے رواج نے ہمیں اخلاقیات سے دور کردیا ۔غریبی میں نام پیدا کرنے کا درس ہم نے فراموش کردیا۔علامہ اقبال نے بھی تو یہی کہا ہے کہ

مرا طریق امیری نہیں ،فقیری ہے
خودی نہ بیچ، غریبی میں نام پیدا کر ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.