وزیر اعلیٰ پنجاب کا عزم جرائم سے پاک پنجاب

اورنگزیب اعوان

6

وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف نے پنجاب کو ہر قسم کے جرائم سے پاک کرنے کا پختہ عزم کیا ہے. اس سلسلہ میں انہوں نے قانونی ماہرین ،پولیس کے اعلی ترین افسران، انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہان کی رائے کی روشنی میں پنجاب پولیس کے اندر ایک ذیلی ڈیپارٹمنٹ قائم کیا ہے. جس کو کرائم کنڑول ڈیپارٹمنٹ کا نام دیا گیا ہے. یہ ڈیپارٹمنٹ انٹیلی جنس رپورٹس کی روشنی میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف موثر ترین کاروائیاں کرے گا. انٹیلی جنس ایجنسیاں کسی بھی اشتہاری،منشیات فروش، ڈکیٹ، قاتل ،بدمعاش اور عادی مجرم کی نشاندہی کرے گی . اور کرائم کنڑول ڈیپارٹمنٹ ان کے خلاف فوری ایکشن لے گا. اس ڈیپارٹمنٹ نے اپنے قیام کے آغاز میں ہی جرائم پیشہ افراد پر اس قدر خوف طاری کر دیا ہے. کہ وہ اپنی وڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر رہے ہیں. کہ ہم نے جرائم کی زندگی سے توبہ کر لی ہے. آیندہ ہم اس قسم کی کوئی غلطی یا جرم سرزد نہیں کرے گے. وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف نے کرائم کنڑول ڈیپارٹمنٹ ایڈیشنل آئی جی پنجاب سہیل ظفر چھٹہ کی قیادت میں قائم کیا ہے. جو باہمت اور باصلاحیت آفیسر ہے. ان کا دعویٰ ہے. کہ یہ 90 دن کے قلیل عرصہ میں پنجاب بھر سے بھتہ خوری، قتل ،ڈکیٹی، منشیات فروشی، بدمعاشی، غیر قانونی اسلحہ کی نمائش کے کلچر کا قلع قمع کر دے گے. ان کا یہ دعویٰ کسی حد تک درست ثابت ہو رہا ہے. انہوں نے ایک ماہ کے عرصہ میں ہی پنجاب سے کئی جرائم پیشہ منظم گروپوں کا خاتمہ کر دیا ہے. باقی چھپتے پھر رہے ہیں. اور توبہ کر رہے ہیں. کیونکہ انہیں قوی یقین ہو گیا ہے. کہ اس بار قانون کو چکمہ نہیں دیا جا سکتا. اس ڈیپارٹمنٹ کے قیام پر کچھ طبقات واویلا کر رہے ہیں. کہ یہ ڈیپارٹمنٹ ماورائے عدالت قتل کر رہا ہے. ان دوستوں سے سوال بنتا ہے. کہ وہ اس ڈیپارٹمنٹ کے ہاتھوں قتل ہونے والے کسی بھی معصوم شہری کا ریکارڈ منظر عام پر لے لائیں. محض سنی سنائی باتوں پر یقین نہ کریں. اس ڈیپارٹمنٹ نے اب تک پنجاب بھر میں جتنی بھی کاروائیاں کی ہیں. ان کے نتیجہ میں قانون کو مطلوبہ انتہائی خطرناک مجرم ہلاک ہوئے ہیں. اس ڈیپارٹمنٹ کے لوگ بھی انسان ہیں. وہ بھی کسی کے بیٹے، بھائی، باپ، خاوند ہیں. وہ اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کمر بستہ ہیں . تاکہ عوام سکون کی نیند سو سکے. ان پر تنقید کرنے کی بجائے. ان کی حوصلہ افزائی کریں. شاید کچھ لوگ سیاسی مخالفت کی بنا پر اس اچھے کام کو بھی برا تصور کر رہے ہیں. انہیں یہ اچھا اقدام وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف کی وجہ سے ناپسند ہے. کیونکہ ان کے دور حکومت میں سوائے اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف انتقامی کارروائیوں کےکچھ نہیں ہوا تھا. بھتہ خوری، منشیات فروشی، غیر قانونی اسلحہ کی نمائش ہماری نوجوان نسل کی رگوں اس قدر سرایت کر چکی ہے. کہ اگر اس کے خلاف بروقت کاروائی نہ کی گئ. تو یہ ہمارے معاشرے کو دیمک کی طرح کھا جائے گا. اچھا اور مثبت کام کوئی بھی کرے. اس کی تعریف کرنی چاہیے. ناکہ اس میں کیڑے نکالے جائے. پولیس میں پہلے بھی کئ ذیلی ادراے قائم کیے گئے تھے. جو وقت کے ساتھ ساتھ اپنی افادیت کھوتے گئے. کمانڈو پولیس، ایلیٹ فورس ،ڈولفن فورس شروع شروع میں بہت سود مند ثابت ہوئیں. پھر روایتی اور فرسودہ نظام کی نظر ہو کر رہ گئیں. پنجاب میں جرائم کی بڑھتی ہوئی کاروائیوں کو دیکھتے ہوئے. وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پولیس کے ارباب اختیار ،قانونی ماہرین اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہان سے طویل مشاورت کے بعد ایک ایسے ادارہ بنانے کا ارادہ کیا. جس کے خوف کا یہ عالم ہو. کہ جرم کرنے والا جرم کرنے سے پہلے سو بار سوچے کہ اسے یہ جرم کرنا ہے یا نہیں. جب اسے اپنا بھیانک انجام نظر آئے گا. تو وہ جرم کے بارے میں تصور بھی نہیں کرے گا. بلاشبہ سی سی ڈی کے سربراہ سہیل ظفر چھٹہ ایک بہادر اور نڈر آفیسر ہے. انہوں نے اپنے ڈیپارٹمنٹ میں پورے پنجاب سے بہادر ،دلیر افسران کو شامل کیا ہے. اللہ تعالیٰ اس ڈیپارٹمنٹ کو جس نیک مقصد کے لیے قائم کیا گیا ہے. اسے اس میں کامیابی عطا فرمائے. اگر یہ ادارہ اپنے مقاصد کی تکمیل میں کامیاب ہو جاتا ہے. تو پنجاب بھر سے جرائم کا نام و نشان ہمیشہ ہمیشہ کے لیے مٹ جائے گا. جو دوست اس پر تنقید کر رہے ہیں. ان سے مودبانہ گزارش ہے. کہ اسے کام کرنے دیں. کیونکہ یہ ادارہ آپ اور آپ کے بچوں کا مستقبل محفوظ بنا رہا ہے. اگر یہ کہی غلطی کرتا ہے. تو اس پر کھل کر تنقید کرے. کیونکہ تنقید اور غلط فعل کو روکنا بحثیت ذمہ دار شہری آپ کا بنیادی حق ہے. مگر بے جا تنقید سے پرہیز کریں . کیا آپ نہیں چاہتے. کہ آپ کے بچے منشیات کی لعنت سے محفوظ رہے. سی سی ڈی کسی ایک مقصد کی تکمیل کے لیے معرض وجود میں نہیں آیا. اس کے مقاصد میں پنجاب بھر سے ہر قسم کے جرائم کا خاتمہ ہے.

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.