دونوں طرف چراغ وفا جاگتا ہوا

منشاقاضی حسب منشا

3

ترکی کے دورے پر الطاف حسن قریشی صاحب نے جو نظم پڑھی تھی اس کا مصرع اولیٰ میرے کالم کا عنوان ہے ، انہوں نے وہاں جو فی البدیہ نظم کہی تھی وہ آسٹریا کی سفیر اندرے وک اور پاکستان میں پاکستان آسٹریا فرینڈز شپ سوسائٹی کے صدر و ڈائریکٹر محترم عامر رفیق پر صادق آتی ہے جنہوں نے دونوں ملکوں کی ثقافت کو اجاگر کیا ہے ،نظم کے تین شعر نظر نواز کر رہا ہوں ،

ترکی میں عجب جان و دل کا معاملہ ہوا

دونوں طرف چراغ وفا جاگتا ہوا

دیکھا ہے دیار محبت میں دوستو

اپنے وطن کا نام دلوں پر کھدا ہوا

الطاف ترک قوم کو میرا سلام شوق

ہر ایک جبین پہ لفظ شجاعت لکھا ہوا

میں خراج تحسین ہوں پاکستان میں تعینات آسٹرین سفیر آندرے وک کو جنہوں نے ہمارے پاکستان کی عبقری شخصیت کے ثبات قلب اور ثبات قدم کی قوت سے مالا مال فضیلت مآب عامر رفیق کی لاجواب کارکردگی کے حسن و جمال کو اجاگر دیکھا اور جرمن زبان کے اس ماہر کو اپنے وطن عزیز کی ثقافتی زلف پریشان کو سنوارنے اور آسٹریا کی ثقافت کو پروموٹ کرنے کے لیے موصوف کے جذبہ ء خدمت ثقافت کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا اور صوبائی دارالحکومت لاہور میں آسٹرین کلچرل سینٹر قائم کر دیا ھے ، پاکستان آسٹرین فرینڈز شپ سوسائٹی کے صدر جناب عامر رفیق کی معیت طاور نیت میں یہ قافلہ نوبہار اپنی منزل مراد پر پہنچ کر دم لے گا اور دنیا جان لے گی کہ پاکستان اور آسٹرین دوستی کتنی خالص اور کتنی عظمتوں اور رفعتوں سے ہمکنار ہے ، میں ممنون احسان ہوں ، محترمہ شائستہ ریاض اور جناب ریاض بھیکھ صاحب کا جنہوں نے آج ہمارے عظیم دوست جناب عفت اللہ سے ملاقات کرائی اور ان سے مل کر یوں محسوس ہوا کہ منافقت، ریاکاری، جھوٹ کے تپتے ہوئے صحرا میں موصوف کا وجود باد صبح گاہی کا ایک خوشگوار جھونکا ہے اور واقعی یہ خوشگوار جھونکا محسوس ہوا ذوق نے کہا تھا

اے ذوق کسی ہمدم دیرینہ کا ملنا

بہتر ہے ملاقات مسیحا و خضر سے

فضیلت مآب عامر رفیق سے ملاقات ہوئی ان کو دیکھا وہ بول رہے تھے اور ان کا دل دونوں ملکوں کی دوستی اور نیک تمناؤں کے ساتھ دھڑک رہا تھا ایسے جلیل القدر انسان کا وجود کسی بھی معاشرے میں ایک روشن چراغ کی حیثیت رکھتا ہے آپ جرمن زبان کے عالم ، انگریزی زبان کے ماھر ، اردو زبان کے دلدادہ اور پنجابی تو آپ کی جیب کی گھڑی اور ہاتھ ✋ کی چھڑی ہے ، یہ وہ لوگ ہیں جو قسمت سے ملتے ہیں قیمت سے نہیں ، جنرل سیکرٹری سمیعہ اور صائمہ کی فرض شناسی لاجواب ہے ، عربی زبان میں آفتاب مونث ہے اور ماہتاب مذکر ہے اس لئیے تذکیر و تانیث کو کوئی امتیاز حاصل نہیں سوائے اس کے اس کا کام بولتا ہے ، جس کا ثبوت سمیعہ اور صائمہ کی صورت میں ہم دیکھ رہے ہیں ، یہ وہ عظیم لوگ ہیں جو ہماری پاکستانی آنے والی نسلوں کی اصلوں کی فصلوں کو شاداب کر رہے ہیں ان کے بے ہنر ہاتھوں میں ہنر کی شمع روشن کر رہے ہیں علامہ اقبال نے کہا تھا کہ

بے معجزہ دنیا میں ابھرتی نہیں قومیں

جو ضرب کلیمی نہیں رکھتا وہ ہنر کیا

میں خراج تحسین پیش کرتا ہوں آسٹرین سفیر فضیلت مآب محترمہ آندرے وک کو جو اپنے وطن عزیز کی نیک نامی کی نہ صرف چلتی پھرتی یونیورسٹی ہیں بلکہ فنون لطیفہ کی ہر اصناف سے انصاف کرنے والی چیف جسٹس ہیں موصوفہ نے میوزک میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے اور اس حوالے سے آپ کو ڈاکٹر اندرے وک بھی کہا جا سکتا ہے موصوفہ کو عالمگیر زبان پر بڑا عبور حاصل ہے موسیقی انسان کی عالمگیر زبان ہے گانا دل میں ہمت اور سوز و محبت کے جذبات پیدا کرتا ہے شیکسپیئر نے کہا تھا جس شخص پر موسیقی اثر نہیں کرتی وہ قابل اعتماد نہیں اگر موسیقی محبت کی زبان ہے تو اسے بجاتے رہو موسیقی نہ سرخ سیاہی سے لکھی جاتی ہے نہ سفید سیاہی سے اور نہ نیلی سیاہی سے بلکہ یہ موسیقار کے دل کی سرخ دھڑکنوں سے ترتیب پاتی ہے لاہور میں جہاں میں رہائش پذیر ہوں ہمارے ہاں بھی ایک نابینا خاتون نائلہ رشید موسیقی میں پی ایچ ڈی ہے اور اس سلسلے میں جناب عامر رفیق کی دورس نگاہ کا یہ اعجاز ہے کہ انہوں نے موصوفہ کے ساتھ ایک شام منانے کا بھی عندیہ دیا ہے جو بڑا نیک شگون اور خوش آئند ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان موسیقی کے حوالے سے نیک جذبات اور عالمگیر زبان کے حوالے سے پوری دنیا میں اخوت و رواداری کا پیغام چلے گا ، برصغیر پاک و ہند میں تان سین کا نام جس طرح حلق سے نکل کر خلق تک جاتا ہے اسی طرح جواں سال 35 سال کی عمر میں تا ابد زندہ رہنے والے آسٹرین کے عظیم موسیقکار کے نام پر پاکستان آسٹریا فرینڈز شپ سوسائٹی کے زیر اہتمام موزارٹ ہاؤس اور کیفے کا بھی قیام عمل میں لایا گیا ہے آواز اور ساز دلوں میں نفرتوں کو ختم کرتے ہیں اور یہ بڑا ہی خوبصورت ویپن ہے جو دلوں کو فتح کرتا ہے مصر کی مغنیہ کوکب الشرق ام کلثوم کے نغمات کو مولانا ابوالکلام آزاد نے قلعہ احمد نگر کی تنہائیوں میں اپنا ساتھی بنا لیا تھا اور آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے محسن جناب عامر رفیق کے اعتماد اور اعتبار پر پورا اتریں اور نہ صرف ان کے ھاتھ مضبوط کریں بلکہ ان کے پاؤں بھی مضبوط کریں کیونکہ پاؤں کی مضبوطی کا تعلق ثبات قلب سے ہے اور دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی وفود کا تبادلہ اور دونوں ممالک کی ثقافت کے حوالے سے محترمہ شائستہ ریاض یہ فریضہ انجام دیں گی ، رائے ونڈ روڈ کی تاجر برادری کے راہنما عفت اللہ نے رحمٰن فاؤنڈیشن ماڈل ٹاؤن کا دورہ کیا اور گردوں کے مریضوں کی عیادت کی اور ڈاکٹر وقار احمد نیاز کی تحقیقی کاوش کو سراہتے ہوئے

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.