ایک بڑا مشہور لطیفہ ہے کہتے ہیں کہ ایک شہر میں ایک شخص رہتا تھا لوگ اس کی بےوقوفی کی باعث اسے بدھو کہتے تھے ۔وہ اپنے اس لقب سے بڑا تنگ تھا ۔اس نے ایک دن سوچا کہ کیوں نہ شہر بدل لیا جاۓ ؟ تاکہ یہ چھاپ ختم ہو اور نئے شہر میں کسی کو کیا پتہ ہوگا کہ مجھے پہلے بدھو کہتے ہیں ؟ ایک رات اس نے چپکے سے شہر چھوڑدیا اور دور ایک اور شہر میں چلا گیا سب اسے عزت واحترام سے پکارتے تھے ۔کسی کو اس کے نام بدھو کے بارۓ میں پتہ نہ تھا ۔اس نے وہیں محنت مزدوری کرکے شادی کرلی اور ایک بچے کا باپ بھی بن گیا ۔اس کی بیوٰی سمجھدار عورت تھی ۔ایک دن وہ کہنے لگی دیکھو میں ذرا ہمساۓ کے گھرتک جارہی ہوں ۔ذرا دھیان رکھنا بچہ سور رہا ہے کہیں جاگ نہ جاۓ ؟اور گاۓ کا بچھڑا بندھا ہوا ہے کہیں کھل کر گاۓ کا دودھ نہ پی جاۓ ؟اور ذرا یہ بھی خیال رکھنا کہ چولہے پر دودھ گرم کرنے کو رکھا ہے کہیں یہ ابل کر گر نہ جاۓ ؟اس نے کہا ٹھیک ہے ۔ابھی وہ گھر سے گئی ہی تھی کہ گاۓ کا بچھڑا کھل گیا وہ اسے پکڑنے کو دوڑا تو بچے کی رونے کی آواز کانوں میں پڑی بچھڑے کو چھوڑ کر بچے کی جانب لپکا تو دودھ ابلنے لگا بچے کو چھوڑ کر دودھ کی جانب متوجہ ہوا ۔عجیب صورتحال تھی کبھی وہ بچے کی طرف دوڑتا کبھی بچھڑے کی جانب اور کبھی چولہے کی جانب دودھ بچانے کی کوشش کرتا مگر کچھ بھی نہ ہو پایا کہ اچانک اس کی بیوی واپس گھر میں داخل ہوئی اس نے یہ منظر دیکھا تو دوڑ کر پہلے دودھ چولہے سے اتار ا پھر بچھڑے کو بندھا اور پھر روتے ہوۓبچے کو گود میں اٹھا کر چپ کرایا اور پھر اس سے غصے سے مخاطب ہوئی کہ تم تو بدھو ہی ہو تم سے یہ تھوڑا سا کام بھی نہیں سنبھلتا ۔وہ بڑا حیران ہوا کہنے لگا اللہ کی بندی باقی تو سب ٹھیک ہے تم یہ بتاو کہ تمہیں میرا یہ نام کس کے بتایا ہے کہ میں بدھو ہوں ؟ وہ مسکرائی کہنے لگی تمہاری حرکتیں ہی ایسی ہیں گھرداری کا تقاضا یہ ہے کہ پہلے کام کی اہمیت کو سمجھو اور پھر پہلے سب سے اہم اور ضروری کام کرو پھر کم اہم کام کی طرف توجہ دو غیر اہم کام بعد میں کرتے ہیں ۔ہر انسان اپنے کام کی ترتیب اپنی ترجیحات سے طے کرتا ہے ۔
بینک ملازمت میں آدھی صدی کامیابی سے گزارنے کےبعد جب رئٹائرمنٹ ہوئی تو حلقہ احباب میں زیادہ تر بینک ملازمین ہی ہیں ۔اکثر آجکل ان سے ملاقات ہوتی ہے تو وہ سب پریشان دکھائی دیتے ہیں اور سب کو ایک ہی پریشانی ہے کہ وہ بیک وقت انتظامیہ ،کلائنٹس اور اپنے سٹاف سے تعلقات کے ساتھ ساتھ بینک آپریشن اور بزنس کو سنبھال نہیں پا رہے اور ایک شدید قسم کے ذہنی دباؤ کا شکار ہیں کیونکہ ان سب کاموں کو بیک وقت سنبھالنا ایک دشوار اور مشکل کام ہوتا ہے ۔وہ مجھ سے اکثر سوال کرتے ہیں کہ آپ کیسے ہمیشہ یہ سب کچھ کامیابی سے انجام دے دیتے تھے ؟ کئی دوستوں نے تو فیس بک اور واٹس ایپ پر یہ سوال لکھ کر بھی بھیجا ہے ۔وہ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کام کے اس بے پناہ ذہنی دباؤ سے کیسے نکلا جاۓ ؟ میں جب صادق آباد مین برانچ کا منیجر تھا تو میرے پاس تقریبا” ایک سو کاٹن اور آئل فیکڑیزی کی کیش فنانس (ایڈونسز) ہوا کرتی تھیں جن کے اسٹاکس اور معاملات کے ساتھ ساتھ ان کے لیے کیش کا انتظام بڑا ہی مشکل ہوتا تھا۔لیکن مجھے کبھی کسی طرح کے ذہنی دباؤ کا سامنا نہیں کرنا پڑتا تھا جبکہ میرے پاس صرف ایک کریڈٹ آفیسر رانا زاہد اللہ ہوا کرتا تھا ۔اسی طرح صادق بازار مین برانچ رحیم یار خان میرے دور میں ڈیپازٹ کے لحاظ سے جنوبی پنجاب کی سب سے بڑی برانچ ہوا کرتی تھی ۔اس کے باوجود مجھے پریشان کبھی نہیں ہونا پڑا کیونکہ بینکنگ میں میری تمام تر کامیابیوں کا راز مثبت “ترجیحات کی ترتیب “میں پوشیدہ ہوا کرتا تھا ۔میں اپنے دوستوں اور ساتھیوں کے لیے اس مثبت “ترجیحات کی ترتیب ” کو سمجھانے کی کوشش کر تا ہوں تاکہ اس پر عمل کرکے ان کی زندگی میں آسانی پیدا کی جاسکے ۔میں نے دوران ملازمت ٹائم اور سٹریس مینجمنٹ کے کورسز بھی کئے ہیں انہیں کی روشنی میں اپنے تجربات کے مدنظر یہ سب لکھ کر بیان کر رہا ہوں تاکہ آپ بھی مثبت “ترجیحات کی ترتیب ” سمجھ کر اس کا فائدہ اٹھا سکیں اور آج کی یہ چومکھی لڑائی جیت سکیں ۔
ترجیحات کو ترتیب دینا ایک فن ہے جو صرف بینکنگ کے شعبہ میں ہی نہیں بلکہ ہر شعبہ زندگی میں کامیابی کے لیے ضروری ہوتا ہے ۔اگر ہم اپنی توانائیاں اور وقت بےترتیبی سے صرف کریں تو بہت سے اہم کام پیچھے رہ جاتے ہیں اور غیر ضروری مصروفیات ہم پر حاوی ہو جاتی ہیں ۔“ترجیحات کی ترتیب “مرتب کرنے کے لیے چند بنیادی اصول یاد رکھنےہوتے ہیں ۔سب سے پہلے اہداف (ٹارگٹ )کی وضاحت ضروری ہے ۔یہ طے کریں کہ آپ کی زندگی یا کسی مخصوص شعبے میں سب سے اہم چیزیں کیا ہیں ؟ اگر آپ کے اہداف(ٹارگٹ ) واضح نہیں ہوں گے تو آپ کی ترجیحات بھی غیر واضح رہیں گی ۔اہم اور غیر اہم میں فرق کریں یعنی ہر کام کو اس کے اثرات اور ضروریات کے مطابق پرکھنے کی ضرورت ہے ۔آئزن ہاور نے اس کے لیے ایک بہترین میٹرکس بتایا ہے جس میں کاموں اور مصروفیات کو چار حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے ۔ پہلا اہم اور فوری ( اسے فوری کریں ) دوسرا اہم مگر غیر فوری ( اس کی منصوبہ بندی کریں ) تیسرا غیر اہم مگر فوری ( اگر ممکن ہو تو کسی اور کے سپرد کردیں ) اور چوتھا نہ اہم نہ فوری( نظر انداز کر دیں) پیریٹو اصول زندگی کے مختلف پہلووں میں کامیابی کا ایک اہم اصول ہے جسے اسی اور بیس کا اصول بھی کہتے ہیں ۔جس کے مطابق آپ کے بیس فیصد اقدامات اسی فیصد نتائج پیدا کرتے ہیں ۔ان بیس فیصد پر زیادہ توجہ دیں جو سب سے زیادہ فائدہ پہنچا سکتی ہیں ۔وقت کے ساتھ ترجیحات کو ایڈجسٹ کریں کیونکہ زندگی بدلتی رہتی ہے جو چیز ایک سال پہلے اہم تھی وہ شاید اب نہیں ہے ؟ ہر چیز کو ہاں کہنا وقت اور توانائی کا ضیاع ہو سکتا ہے اس لیے غیر ضروری چیزوں اور کاموں سے انکار کرنے کا ہنر سیکھیں یعنی “نہیں ” کہنا سیکھیں تاکہ اصل کاموں پر توجہ مر کوز رہے ۔غیر ضروری ای میلز ،سوشل میڈیا نوٹیفیکیشن اور بےمقصد ملاقاتیں ہماری زندگی بکھیر دیتی ہیں ۔منظم طرز زندگی اپنائیں اس سے ڈیجیٹل اور فزیکل انتشار کم ہو جاتا ہے ۔ترجیحات کی ترتیب ایک مستقل عمل ہے جو بہتر فیصلوں اور موثر وقت کے استعمال کی بنیاد بنتا ہے ۔
ٹائم مینجمنٹ ،سڑیس مینجمنٹ اور ترجیحات کی ترتیب بظاہر تو ایک دوسرے سے جڑے ہوۓ تصورات ہوتے ہیں لیکن ان سب میں چند بنیادی فرق موجود ہے۔وقت کو موثر طور پر استعمال کرنے کا فن ٹائم مینجمنٹ کہلاتا ہے ۔اس میں منصوبہ بندی ،شیڈولنگ اور ڈسپلن شامل ہوتا ہے تاکہ کم وقت میں زیادہ کام مکمل کیا جاسکے ۔جبکہ سٹریس مینجمنٹ ذہنی دباؤ کے باوجود درست سمت میں کام کرنا ہوتا ہے ۔اپنے اعصاب اور جذبات پر دباؤ کو اثر انداز نہ ہونے دینا ہوتا ہے ۔جبکہ ترجیحات کی ترتیب میں یہ طے کرنا ہوتا ہے کہ کون سا کام سب سے پہلے توجہ طلب ا ور بہت اہم ہے ۔اس کا تعلق وقت سے کم اور فیصلے کی اہمیت سے زیادہ ہوتا ہے ۔
یاد رہے کہ سٹریس مینجمنٹ ،ٹائم مینجمنٹ اور ترجیحات کی ترتیب آپس میں جڑے ہوۓ ہیں ۔اگر ہم اپنی ترجیحات درست اور مثبت طریقے سے طے کرلیں اور وقت کو موثر انداز میں استعمال کریں تو ذہنی دباؤ قدرتی طور پر کم ہو جاتا ہے ۔اگر ان میں سے ایک بھی کمزور ہو تو معاملات ہمارے کنٹرول سے باہر ہو جاتے ہیں کیونکہ اگر ترجیحات واضح نہ ہوں تو غیر ضروری کاموں میں وقت ضائع ہوگا اور سٹریس (ذہنی دباؤ ) بڑھے گا ۔اور اگر وقت کا صیح استعمال نہ ہو تو اہم کام آخری لمحے میں ہی کرنے پڑیں گے اور اس سے بھی سٹریس(ذہنی دباؤ ) بڑھے گا ۔اگر سٹریس مینجمنٹ نہ ہو تو ذہنی دباؤ کی وجہ سے کام کرنے کی صلاحیت متاثر ہوگی ،وقت ضائع ہوگا اور ترجیحات بگڑ جائیں گی ۔ترجیحات کی ترتیب ہمیں اپنی ٹائم مینجمنٹ اور سڑریس مینجمنٹ کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتی ہے ۔یہ تینوں ایک دوسرے سے جڑے اصول ہیں اگر آپ صیح کام چنیں (ترجیحات ) صیح وقت پر کریں (ٹائم مینجمنٹ ) اور دباؤ (سڑیس مینجمنٹ ) کو موثر طور پر کنٹرول کریں تو آپ کی زندگی زیادہ متوازن اور پرسکون ہوگی ۔بےشک پرسکون زندگی ہی کامیابیوں اور ترقی کا زینہ ہوتی ہے ۔ لیکن یاد رہے کہ ترجیحات ہمیشہ اچھی اور مثبت ہونی چاہیں وگرنہ ناقص ،منفی اور غلط ترجیحات کی ترتیب افراد اور اقوام کے ذہنی دباؤ میں اضافے کا سبب اور ان کی بربادی کا باعث بھی بن سکتی ہے ۔
ہو حلقہ یاراں تو بریشم کی طرح نرم
رزم حق وباطل ہو تو فولاد ہے مومن