حکومتی کارگردگی اور غریب عوام کی حالت زار

اورنگزیب اعوان

2

قیام پاکستان سے لیکر آج تک پاکستانی عوام نے سیاسی میدان میں کئ اتار چڑھاؤ دیکھے ہیں. مختلف نظام حکومت کے ثمرات بھی برداشت کیے ہیں. پاکستان کی 77 سالہ تاریخ میں ایک بات بڑے وثوق سے کہی جا سکتی ہے. وہ ہے حکومتوں کی ناقص حکمت عملی. دنیا بھر میں جب بھی کوئی سیاسی جماعت اقتدار میں آتی ہے. وہ دو طرح کی حکمت عملی پر کام کرتی ہے. ایک طویل مدتی حکمت عملی اور دوسری قلیل مدتی حکمت عملی. بدقسمتی سے ہمارے ہاں جو بھی سیاسی جماعت اقتدار میں آتی ہے. وہ طویل مدتی حکمت عملی پر ہی کام کرتی ہے. وہ ایسے ترقیاتی منصوبے متعارف کرواتی ہیں. جو کئی سالوں میں پایہ تکمیل کو پہنچنے ہوتے ہیں. ان کے ثمرات بھی طویل عرصہ بعد ہی عوام تک پہنچ پاتے ہیں. یا یہ عوام کے ایک مخصوص طبقہ کو ہی میسر آتے ہیں. پاکستان مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، تحریک انصاف یہ وہ تین سیاسی جماعتیں ہیں. جہنوں نے پاکستان کی سیاست کے افق پر راج کیا ہے. ان تینوں جماعتوں کی پالیسیاں بھی طویل مدتی ہی رہیں ہیں. شاید ہمارے سیاسی رہنما ترقیاتی کاموں کی تختیاں لگانے کو اپنی کامیابی سے تعبیر کرتے ہیں. ان منصوبوں سے غریب عوام کا پیٹ نہیں بھرتا. غربت کی ستائی ہوئی. عوام کو دو وقت کی روٹی چاہیے. پہننے کو کپڑا چاہیے. سر چھپانے کو چھت چاہیے. قلیل مدتی منصوبے عوام کو فوری سہولیات مہیا کرنے کے لیے شروع کیے جاتے ہیں. جن کے ثمرات فوری عوام تک پہنچ پاتے ہیں. موجودہ حکومت بھی طویل مدتی منصوبوں پر عمل پیرا ہے. صوبہ پنجاب جو آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے. یہاں پاکستان مسلم لیگ ن کی بغیر کسی شراکت کے حکومت قائم ہے. مطلب وہ اپنی مرضی سے پالیسیاں تشکیل دے سکتی ہے. جبکہ مرکز میں معاملہ اس کے برعکس ہے. وہاں ان کی مجبوری سمجھ میں آتی ہے. مگر صوبہ پنجاب میں یہ مجبوری ناقابل قبول ہے. وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف طاقت ور ترین وزیر اعلیٰ ہیں. وہ سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد محترم میاں محمد نواز شریف کی صاحبزادی ہے. اور وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی بھتیجی. اس لحاط سے انہیں سیاست وراثت میں ملی ہے. مطلب یہ سیاست کے رموز اوقاف سے بخوبی واقف ہیں. انہوں نے صوبہ پنجاب میں ترقیاتی کاموں کا جال بچھایا ہے. صوبہ بھر کی خوبصورتی پر خصوصی توجہ مرکوز کی جا رہی ہے. ناجائز تجاوزات کے خلاف بغیر کسی تفریق کے آپریشن کیا جا رہا ہے. گلی محلوں، بازاروں کی رونقوں کو دوبالا کرنے کے اس عمل کو قابل ستائش کہا جا سکتا ہے. کسانوں کے لیے آسان شرائط پر قرضے دینا بھی احسن اقدام ہے. پڑھے لکھے نوجوانوں کو بلاسود قرض کی فراہمی، طالب علموں کو جدید ترین لیپ ٹاپ، بیرون ملک تعلیم کی سہولت، غریب بچیوں کی شادی بلاشبہ اچھے کام ہیں. انہیں جاری رکھنا چاہیے. وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف کو عام آدمی کی حالت زار کو سنوارنے کے لیے بھی اقدامات کرنے چاہیے. روزگار کی فراہمی، سستی روٹی، روزمرہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو کنڑول کرنا یہ ہے. قلیل مدتی کام جن پر زیادہ توجہ دینا ہوگی. مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے. ناجائز منافع خور غریب عوام کی جیب پر ڈاکہ ڈال رہے ہیں. جس طرح سے صوبہ پنجاب میں ناجائز تجاوزات کے خلاف آپریشن ہو رہا ہے. اسی طرز پر ناجائز منافع خوروں کو نکیل ڈالنے کے لیے پرائس کنڑول کمیٹی کو فعال کرے. جو روزانہ کی بنیاد پر بازاروں میں چیکنگ کرے. حکومتی مقررہ نرخ سے زائد قمیت وصول کرنے والوں پر بھاری بھرکم جرمانہ عائد کیا جائے. بلکہ انہیں جیل بھیجا جائے. اس سلسلہ میں سخت سے سخت قانون سازی کی ضرورت ہے. عوام کا پیٹ، اورنج لائن ٹرین ، میٹرو، الیکڑک بس سروس سے نہیں بھرنا. آپ کے تمام کے تمام ترقیاتی منصوبے بے معنی ہیں. جب تک غریب کو پیٹ بھر کر کھانے کو نہیں ملتا. کیونکہ غربت ان عیاشیوں کی متحمل نہیں ہو سکتی. صوبہ پنجاب کی ستر فیصد سے زائد آبادی غربت کی چکی میں پس رہی ہے. اور ہم ایسے ترقیاتی منصوبے بنا رہے ہیں. جن کے ثمرات ان غریبوں کی پہنچ سے باہر ہیں. صوبائی حکومت کو اس مظلوم طبقہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے. موثر حکمت عملی تشکیل دینے کی ضرورت ہے. پنجاب کی عوام پر ہمیشہ یہ الزام لگتا ہے. کہ یہ ہر آنے والی حکومت کو خوش آمدید کہتے ہے. مگر اصل حقیقت کو جاننے کی کوئی کوشش نہیں کرتا. غربت کی ستائی ہوئی عوام کو ہر نئی حکومت سے امید ہوتی ہے. کہ شاید یہ ان حالت زار کو بدلنے کے لیے کچھ کرے. مگر ہر بار ان کی قسمت میں سوائے مایوسی کے کچھ نہیں آتا. ماہ رمضان کی آمد آمد ہے. ناجائز منافع خوروں نے ابھی سے گھی، چینی سمیت دیگر روزمرہ کی ضروریات زندگی کی اشیاء کے نرخوں میں خود ساختہ اضافہ کر دیا ہے. انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں. بلاشبہ صوبائی حکومت لوگوں کو زکوۃ کے پیسوں سے مفت راشن دے گی مگر ہر کوئی زکوٰۃ لینا پسند نہیں کرتا. ستم ظرفی کہ زکوٰۃ کے معاملہ میں بھی ذاتی پسند و ناپسند کو دیکھا جاتا ہے. کچھ لوگوں کو یہ کہہ کر کہ آپ اس کے لیے اہل نہیں. انکار کر دیا جاتا ہے. اور کچھ صاحب حیثیت لوگوں کو بھی اہل تصور کیا جاتا ہے. یہ دوہری پالیسی حکومت وقت کے لیے زہر قتل ہے. صوبائی حکومت بالخصوص وزیر اعلیٰ پنجاب کو غریب عوام کی مشکلات کو پیش نظر رکھتے ہوئے. پالیسی سازی تشکیل دینا ہوگی. غریب اور بھوکی عوام ترقیاتی منصوبوں کو نہیں دیکھتی. وہ تو صرف اور صرف اپنے پیٹ کی آگ کو بجھانے کی فکر میں رہتی ہے. صوبہ پنجاب کی آبادی باقی تینوں صوبوں سے زائد ہے. اس لیے اس کی عوام کی توقعات بھی زیادہ ہیں. وہ کسی ایسے نظام حکومت سے خوش نہیں ہوتی. جو اس کے لیے کچھ نہیں کرتا . جوابا اس پر بے وفائی کا الزام لگایا جاتا ہے. جو کہ سراسر غلط ہے. جس دن حکومت نے غریب

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.