ایران کی روس کیساتھ مشترکہ جنگی مشقیں اور عالمی جنگ کے خطرات

17

اداریہ

مشرق وسطیٰ میں طاقت کا توازن برقرار رکھنے کیلئے اسرائیلی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینا ضروری قرار پایا ہے ۔نہتے فلسطینیوں کے قتل عام پر دنیا تماشائی بنی رہی ان حالات میں ایران نے ہمت دکھائی اور اسرائیل کو للکارتے ہوئے اسے نشانہ بھی بنایا گیا جس پر امریکا اور اسکے اتحادیوں نے ایران کو دنیا میں تنہاکرکے مارنے کی دھمکیاں دیں اور طاقت کے استعمال کو بروئے کار لانے کا بھی اعلان کیا گیا ۔یہاں پر مسلم دنیا کا یہ فرض اولین تھا کہ وہ ایران کے دست و بازو بن کر دنیا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اس سورہ مبارکہ کی تفسیر بن جاتے جس میں ارشاد ہوا ہے کہ “مسلمان ایک دوسرے کی آنکھ کان ناک کی مانند ہیں اسکے جسم کے کسی بھی حصے کو تکلیف ہوتی ہے تو پورا جسم درد محسوس کرتا ہے مگر افسوس کہ مسلمانان عالم نے اس پر دھیان ہی نہیں دیا اور ایک دوسرے پر ہی تنقید کرتے رہے ۔ان حالات میں پھر ایران نے بھی اپنے اصولی موقف پر قائم رہتے ہوئے نہتے فلسطینیوں کا ساتھ دیتے ہوئے اسرائیل کو سبق سکھانے کے عمل سے گریز نہیں کیا ۔ایران کی جانب سے اب اپنی تنہائی ختم کرتے ہوئے جنگی صلاحیتوں کو بڑھانے کا بھی عملی مظاہرہ سامنے آیا ہے ۔یہودی ظلم سے فلسطینیوں کو نجات دلانے کی خاطر بہترین حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے ایران نے حال ہی میں جو اقدام اٹھایا ہے ،یہ دنیا کو جنگ کی تباہی سے روکنے پر مجبور کرے گا کیونکہ ایران نے بحر ہند میں روس اور سلطنت عمان کے ساتھ مشترکہ بحری مشقوں کا آغاز کر دیا۔ہفتے کو شروع ہونے والی آئی میکس 2024 مشقوں میں پاکستان، سعودی عرب اور بھارت سمیت 9 ممالک بطور مبصر بھی شریک ہیں۔ان مشقوں کا مقصد علاقے میں اجتماعی سیکیورٹی کو فروغ دینا، کثیر جہتی تعاون کو بڑھانا، اور امن، دوستی اور سمندری سیکیورٹی کی حفاظت کی صلاحیتوں کو ظاہر کرناہے۔ایران کی سرکاری ٹی وی کے مطابق، شرکاء نے بین الاقوامی سمندری تجارت کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے، سمندری راستوں کی حفاظت، انسانی امدادی اقدامات کو بہتر بنانے اور بچاؤ و امداد کی کارروائیوں کے بارے میں معلومات کا تبادلہ کرنے کے لیے حکمت عملیوں کی مشق کی۔موجودہ مشقوں کے مشاہدے میں سعودی عرب، قطر، بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش اور تھائی لینڈ بطور مبصر شامل ہیں۔یہ مشقیں اس وقت منعقد ہو رہی ہیں جب خطے میں اسرائیل کی جانب سے غزہ اور لبنان کے خلاف جنگ کے ساتھ ساتھ ایران کے ساتھ کشیدگی بھی بڑھ چکی ہے۔ اس صورتحال کے جواب میں، ایران نے روس اور چین کے ساتھ اپنی عسکری تعاون میں اضافہ کر دیا ہے۔مارچ میں، ایران، چین اور روس نے عمان کی خلیج میں اپنی پانچویں مشترکہ سمندری مشقیں منعقد کی تھیں ۔ان حالات میں آج اس اتحاد کے سرگرم ہونے پر یہودی فوج کے ظلم کا راستہ روکنے کی امید پیدا ہوئی ہے ۔امریکا کے لئے بھی اب اس طرح ایران کو دنیا میں تنہاکرکے اسرائیل کے لئے ظلم جاری رکھنے کی خاطر میدان کھلا چھوڑنا ممکن نہیں رہے گا ۔دنیا ایک ایسی جنگ میں داخل ہورہی ہے جہاں تباہی کے سوا کچھ نہیں رہے گا اس لئے عالمی برادری کو اب وقت ضائع کئے بغیر فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم روکنے کا بندوبست کرنا پڑے گا ورنہ عالمی جنگ کے خطرات کو روکنا پھر کسی کے بس میں نہیں رہے گا ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.