تربیت یافتہ افراد خوشحال گھرانوں کو جنم دیتے ہیں

11

منشا قاضی
حسب منشا

سوسائٹی کا اثر بے شک ایک بہت بڑا اتالیق ہے لیکن وہ بچپن کی جبلی برائیوں کو دور کرنے سے قاصر ہے بچے کی تربیت اگر بچپن میں نہیں ہوگی تو وہ پچپن تک اپنی شخصیت کا محل تعمیر نہیں کر سکے گا اور زندگی بھر وہ اس کجی کو دور نہیں کر سکے گا اور بنیادی کجی چغلی کھاتی رہے گی ۔گزشتہ روز جدید عہد کے تعلیمی ماہر جو مستقبل کے معماروں کی تربیت اور ان کی شخصیت کی تعمیر کے بنیادی اصول بتا رہے تھے اور خواتین و حضرات ہمہ تن گوش تھے اور ان کی گفتگو کی جستجو میں اپنی آرزو جگا رہے تھے محترم فہیم نقوی کی علمی ،فکری, نظری اداؤں کی جدت نے اپنے سحر آفرین ماحول کے حصار میں لے لیا یوں محسوس ہوتا تھا کہ کوئی انسائیکلوپیڈیا ہمارے سامنے خود بخود ورق گردانی کر رہا ہے آپ نے تعلیم سے زیادہ تربیت پر زور دیتے ہوئے آنے والی نسلوں کی اصلوں کی فصلوں کو شاداب کرنے کے گر بتائے ۔ معصوم بچوں کی کچی عمروں کو پکا بنانے میں گھریلو ماحول اور تربیت بڑی خاصے کی چیز ہوتی ہے ایک کہاوت ہے کہ گیلی مٹی سے خود بخود اینٹیں نہیں بن جاتی کمہار جو کچھ چاہے گیلی مٹی سے بنائے یہی حال نئی پود کا ہوتا ہے بنیادی اینٹ ٹیڑھی رکھی جائے تو آسمان تک دیوار ٹیڑھی بنے گی ۔

خشت اول چوں نہد معمار کج

تا ثریا معمار کج دیوار کج

اخلاقی تربیت سے محروم بچے میں نیک بننے کے امکانات بہت کم رہ جاتے ہیں کوئی والد اپنے بیٹے کو اچھے اخلاق سے بہتر عطیہ نہیں دے سکتا وہ والدین جنہیں بچے خدا سمجھتے ہیں جب بچوں کے بلند و بالا تصورات کو ٹھیس پہنچاتے ہیں تو وہ ٹوٹ پھوٹ کر رہ جاتے ہیں عدم تحفظ کا شکار ہو جاتے ہیں اور گونا گوں خدشات ان کی زندگی کا مستقل حصہ بن جاتے ہیں اس میں کوئی شک نہیں ہے بچپن خوبصورت ہوگا تو بڑھاپا سراپائے نور، نور و نور ہوگا ۔ جوان سال ماہر تعلیم فہد عباس کو جتنا بھی خراج تحسین پیش کیا جائے کم ہے سیمینار کے انعقاد کے عقب میں فہد عباس کی مثبت سوچ کار فرما تھی ۔

اس قدر گوندھنا پڑتی ہے لہو سے مٹی
ہاتھ گھل جاتے ہیں تب کوزہ گری آتی ہے

سی ٹی این کے چیئرمین مسعود علی خان وائس چیئرمین ائر کموڈور خالد چشتی اور جناب شعیب بن عزیز توقیر احمد شریفی اور فیاض احمد نے شاندار الفاظ میں سیمینار کی افادیت کو سراہتے ہوئے. جواں سال مہذب گفتگو طراز فہیم نقوی کی تحقیقی ریاضت و مہارت کی تعریف کی ۔ شعیب بن عزیز نے اپنے تاثرات تحریر کرتے ہوئے لکھا کہ کل کی تقریب اس سے پہلے والی ساری تقریبات کے قیمتی تجربات میں سے ایک تھی جس میں مجھےسی ٹی این شرکت کا اعزاز حاصل ہوا ہے جناب فہیم نقوی اپنے بچوں کی ابتدائی نشونما کے لیے والدین اور اساتذہ کی اہم ذمہ داریوں پر انتہائی معلوماتی اور بصیرت انگیز گفتگو کرنے کے لیے خصوصی تعریف کے مستحق ہیں اگرچہ بچوں کی ذہنی صلاحیتوں کو جانچنے اور بڑھانے کے لیے کچھ تجویز کردہ طریقہ کار اور حالات پاکستان میں عملی طور پر لاگو نہیں ہو سکے ہیں لیکن اس کے موضوع اور ابلاغ کی سطح پر ان کی کمان واقعی قابل تعریف تھی میں مسعود علی خان صاحب اور اپنی پوری ٹیم کو اس یادگار تقریب کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ہم اس پلیٹ فارم پر اس طرح کے کئی اور اقدامات دیکھنے کے منتظر ہیں ۔ ائر کمانڈور خالد چشتی کے تاثرات انہوں نے سی ٹی این کے چیئرمین اور ممتاز ماہر تعلیم مسٹر فہد عباس کو اتنے شاندار سیشن کی سربراہی کرنے پر مبارکباد پیش کی ہے انہوں نے کہا ہے کہ میں اس کو ایک بڑا کامیاب بنانے کے لیے تمام ایگزیکٹو ممبران اور عملے کی کاوشوں کی واقعی تعریف کرتا ہوں یہ بہت اچھا کام ہے اور بہت اچھا سیکھنے میں مکرر مبارک باد پیش کرتا ہوں مسعود علی خان اور سارے ایگزیکٹو ممبران کو جن کی دلچسپی نے اس پروگرام کو مزید دلچسپ بنا دیا ۔ میں ذاتی طور پر جناب توقیر احمد شریفی صاحب کا ممنون احسان ہوں جنہوں نے سی ٹی این کے اس عجوبہ ء روزگار پروگرام کو اولیت دی وگرنہ ان کے پہلے کئی پروگرام موجود تھے اور وہ وہاں سے دبے پاؤں نکل کر ہماری اس محفل میں رونق افروز ہوئے جن کو دیکھ کر تمام ممبران کو بڑی خوشی ہوئی اور ان کے چہروں پر باطنی مسرت کی چاندنی بکھر گئی اسی دوران جب یہ معلوم ہوا کہ سی ٹی این کی سیکرٹری جنرل محترمہ فردوس نثار ایشا کے سب سے بڑے چیمبر آف کامرس صنعت و تجارت کی سالانہ الیکشن میں بڑی بھاری اکثریت سے جیت گئی ہے تو بہت قلبی اور روحانی مسرت محسوس ہوئی ۔ موٹیویشنل سپیکر فہیم نقوی نے افکار تازہ کا ایک مینا بازار آراستہ پیراستہ کر دیا اور حقیقت یہ ہے کہ جہان تازہ کو اس وقت افکار تازہ کی ضرورت ہے اور افکار تازہ کی نمود ہی جہاں ء تازہ پیدا کرتی ہے ۔

علامہ اقبال کا حوالہ دیتے ہوئے فہیم نقوی نے ان کا جب یہ شعر پڑھا تو پورے کا پورا لیکچر سامعین کی سمجھ میں آ گیا ۔

جہان تازہ کی افکار تازہ سے ہے نمود

کہ سنگ و خشت سے ہوتے نہیں جہان پیدا

فہیم نقوی کے سامنے ایک عنوان تھا ۔ طباعتی تعلیم اور بچوں کی شخصیت کی تعمیر میں ارتقائی مراحل ۔ جس کے بطن سے کئی عنوانات پیدا ہوتے رہے آپ نے اپنی گفتگو کی جستجو کی آرزو سے زندگی، عقل، ہمیت، دماغ ،کردار، اصول، یاداشت، الفاظ، زبان ،گفتگو، تجربات، خیالات، ماحول، جذبات، تاریخ اور اعلی مقاصد پر سیر حاصل گفتگو کی ۔ ایک متوازن دماغ صرف دوسروں پر ہی اثر نہیں کرتا بلکہ وہ اپ کو بہت سی پریشانیوں سے بچا لیتا ہے یہ اپ کو گھبراہٹ اور غم کے اثرات سے نجات دلاتا ہے سچائی کو پانا دماغ کی فتح ہے ایڈیسن نے کہا تھا میرے نزدیک

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.