قومی مفاد کو مقدم رکھنے کی روایت آگے بڑھانے کا تقاضا

44

پاکستان کئی بحرانوں کا شکار ہے بالخصوص دہشتگردی اور “مالیاتی دہشتگردی”نے ملک کی معیشت کو تباہی کے دہانے پہنچایا ہے ،یہ وقت پاکستان کو مشکلات سے بچانے کیلئے تمام سیاسی رہنمائوں سے سیاسی استحکام لانے لانے کا تقاضا کررہا ہے ۔
ملک میں جمہوری حکومت کے خلاف کارروائیاں خود مخالف سیاستدانوں کے مفاد میں بھی نہیں ،حالات انتہائی گھمبیر ہیں ،عوام کو ریلیف دینے کی صورت نہیں نکلی ،ملکی معیشت کو ٹریک پر لانے کی کاوشوں کو سبوتاژ کرنے کا رواج فروغ پارہا ہے ۔
عوام کو انتشار کے راستے پر ڈالنے کی روایت نے رہی سہی کسر پوری کرکے ملکی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایاہے ۔عوام کو یکجا کرنے کی جتنی ضرورت آج ہے پہلے کبھی نہ تھی ۔ملک کے بارے میں عجیب وغریب پروپگنڈا ہورہا ہے ۔
عملی طور پر قومی مفاد کیلئے کوئی مل کر کام کرنے کو تیار نہیں ،اپوزہشن اور حکومت کے درمیان مفاہمت کا کوئی امکان نظر نہیں آتا ،انتشار سے نئے بحرانوں کے آنے کی پیشن گوئیاں ہورہی ہیں ،ریٹنگ ایجنسی فچ نے حکومت کے صرف 18 ماہ بعد ختم ہونے کی پیش گوئی کی ہے
بانی پی ٹی آئی کے جیل سے باہر آنے کے امکانات مسدود قرار دیئے گئے ہیں اسی طرح اب
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہتے ہیں کہ ملک میں جلد یا بدیر بڑا آئینی بحران آنے والا ہے، موجودہ صورتحال ماضی کی صورتحال سے کئی زیادہ گمبھیر ہے اور اقتدار چھن جانے کے بعد سے تحریک انصاف نے جو رویہ اپنایا ہوا ہے اس سے وہ ملک کے وجود کے لیے خطرہ بن گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف پر پابندی کے فیصلے کا جلد بازی میں اعلان کیا اور اتحادیوں سے مشاورت اشد ضروری ہے، جیسے ہی اتفاق رائے ہو گا تو ایکشن لیا جائے گا۔
انہوں نے اداروں کے سہولت کار بننے کے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ یہ اداروں کی بات نہیں بلکہ پاکستان کا مسئلہ ہے، اقتدار چھننے کے بعد گزشتہ دو ڈھائی سال سے تحریک انصاف نے جو رویہ اپنایا ہوا ہے تو وہ ملک کے وجود کے لیے خطرہ بن گئی ہے۔
وزیر دفاع نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف کو ساری قانونی اور سفارتی امداد امریکا سے مل رہی ہے، انہوں نے وہاں سے لابنگ کرنے والوں کی خدمات حاصل کی ہوئی ہیں۔
پی ٹی آئی کی جانب سے امریکا پر حکومت گرانے کے الزام کا حوالہ دیتے ہوئے مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ جب ان کے لیے موزوں تھا تو انہوں نے مختلف زبان استعمال کی، لیکن میرے خیال میں وہ ایک فکس میچ تھا اور اس وقت بھی ان کے ان سے رابطے تھے، اس میں نورا کشتی کا عنصر شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے 10، 20 سال سے پاکستان کو وینٹی لیٹر یا لائف سپورٹ سسٹم پر رکھنے کا سلسلہ چل رہا ہے اس بات سے قطع نظر کے 80 کی دہائی اور اس صدی کی پہلی دہائی میں ہم اپنی خودمختاری داؤ پر لگا کر امریکا کے ساتھ کھڑے رہے، ایسے میں ہمارے دفاعی، معاشی مشکلات کم ہونی چاہیے تھیں لیکن ہماری مشکلات حل ہونے کے بجائے ان میں اضافہ ہوتا گیا۔
وزیر دفاع نے امریکا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جب ہمارے وقت میں جمہوریت پامال ہو رہی تھی اور جنرل باجوہ اور جنرل فیض عمران خان کے دائیں، بائیں کھڑے تھے تو اس وقت امریکا کو جمہوری اقدار یاد نہ آئیں، تو اس میں ایک طریقہ کار پوشیدہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا اندازہ ہے کہ ملک میں آئینی میلٹ ڈاؤن(تباہی یا بحران) آنے والی ہے، جلد یا بدیر یہ ہونا ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آئینی میلٹ ڈاؤن سے مراد مارشل لا ہے تو خواجہ آصف نے کہا کہ میں مارشل لا کی بات نہیں کررہا لیکن آئینی بریک ڈاؤن آپ کو نظر آ رہا ہے، جب تنہائی میں بیٹھ کر ملک کے آئینی، سیاسی اور عدالتی فیصلے ہونا شروع ہو جائیں تو کہاں تک یہ سلسلہ چلے گا۔
ان کا کہناتھا کہ موجودہ صورتحال ماضی کی صورتحال سے کہیں زیادہ گمبھیر ہے، 18ماہ ایک لمبا عرصہ ہوتا ہے اور فچ نے اپنی رپورٹ بہت محتاط تجزیہ کیا ہے جس کے نتیجے میں وہ ملک میں الیکشن نہیں دیکھتے لیکن مجھے حکومت خطرے میں نہیں لگ رہی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت ملک میں سیاسی طور پر سب سے زیادہ متحرک ادارہ عدلیہ ہے، ہم تو پچھلی نشستوں پر جا چکے ہیں۔
حالات اب ملک کے مفاد کو ہر صورت مقدم رکھنے کا تقاضا کرتے ہیں ،تمام سیاستدان حب الوطنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک کو استحکام دینے کی خاطر کردار نبھائے ،قومی مفاد پر سیاست قربان کرنے کا بھی وقت آگیا ہے ۔
سیاسی استحکام سے ہی سارے بحرانوں سے نجات مل سکے گی ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.