ایام قربانی نواسۂ رسولﷺ، سکیورٹی کی بحالی، :وزیر اعلٰی مریم نواز کے اقدامات

38

محرم الحرام، پنجاب میں امن اور سلامتی کی یقینیت:
وزیر اعلٰی پنجاب مریم نواز کی قیادت میں

اسلامی سال نو کا آغاز نواسۂ رسولﷺ کے غم کے ساتھ ہوتا ہے۔ یہ مسلمانوں کے لیے، خاص طور پر شیعہ مسلمانوں کے لیے، بہت زیادہ مذہبی اہمیت رکھتا ہے، جو اس مہینے کو انتہائی عقیدت اور غم کے ساتھ مناتے ہیں۔
توحید کی بقا اور نبوت کے دفاع کی خاطر امت کی اصلاح کو مدنظر رکھتے ہوئے نوسہ رسولﷺ نے اس وقت اپنی جان کا نذرانہ عقیدت خالق حقیقی کی بارگاہ میں پیش کیا جب خدا کے دین کے دشمن عناصر نبوت و رسالت کا نام و نشان مٹانے کی کوشش کر رہے تھے۔
یزید خود کو خلیفۃ المسلمین تصور کر کے دین کا حقیقی نقشہ بدل رہا تھا۔ جبکہ وہ خود بھی یہ بات جانتا تھا کہ وہ ظلم و جابر، جھوٹا اور دین اسلام سے بھٹکا ہوا شخص ہے۔
اس لیے آج تک اسے نہ صرف عالم اسلام میں بلکہ پوری انسانیت میں لانت کا حقدار ٹھیرایا جاتا ہے۔

حضرت امام حسین علیہ السلام نہ صرف با طل کو شکست دی بلکہ تمام امت مسلمہ تک دین حق پہنچتایا۔ 
نواسۂ رسولﷺ حضرت امام حسین علیہ السلام نے اس حق کی جنگ میں دین اسلام کو نذرانہ عقیدت پیش کرتے ہوئے اپنا گھرانہ لوٹا دیا لیکن دین اسلام پر آنچ نہ آنے دی۔ نواسۂ رسولﷺ نے اس قربانی کے ذریعے سے دین اسلام کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے زندہ کر دیا۔
محرم کا سب سے اہم دن عاشورہ کا دن ہوتا ہے، جو دسواں دن ہے، اور امام حسین علیہ السلام نواسۂ رسولﷺ اور 72 شہداء کربلا کی شہادت کی یاد میں  دنیا بھر میں منایا جاتا ہے، جو 680 عیسوی میں کربلا کی جنگ میں شہید ہوئے تھے۔ 10 محرم کا دن ہمیں یہ درس دیتا ہے کہ ظلم کے خلاف کھڑا ہونا مسلمانوں کا اخلاقی فرض ہے۔

نواسۂ رسولﷺ کی اس قربانی کی یاد کو تازہ کرتے ہوئے پنجاب بھر مجالس اور جلوسوں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ اسی سلسلے میں حکومت ہر سال عوام کے سلامتی اور تحفظ کو پیش نظر رکھتے ہوئے سکیورٹی فراہم کرنے کے مختلف اقدامات سرانجام دیتی ہے۔ لیکن ہم اس سال وزیر اعلٰی پنجاب مریم نواز شریف کی زیر نگرانی ان اقدامات کو مزید بہتر بنتا اور کامیاب ہوتا دیکھ رہے ہیں۔ وزیر اعلٰی نے ان اقدامات کو اپنی قائدانہ صلاحیتوں سے عملی جامہ پہنایا ہے۔ وزیر اعلٰی پنجاب مریم نواز شریف دور اقتدار کے سو دن بعد ایک اور مرکزی چیلنج پیش نظر آیا۔ پورے صوبے میں ایک پرامن ماحول فراہم کرنا آسان کام نہ تھا لیکن ان کی کاوشیں سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہیں۔ تمام صوبے میں بیک وقت سیکیورٹی کے انتظامات کرنا،  صفائی کا خیال رکھنا اور دہشتگردی اور دہشتگرد عناصر سے محفوظ رکھنا بہت بڑا اور اہم ٹاسک تھا جو کہ مریم نواز شریف نے بحثیت پہلی خاتون وزیر اعلٰی حوب اعلٰی طریقے سے سرانجام دیا۔

وزیر اعلٰی پنجاب مریم نواز شریف کی رہنمائی اور ہدایات پر پنجاب حکومت نے محرم الحرام کے دوران عوام کی سلامتی اور امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔ پنجاب میں محرم الحرام کے دوران 37,376 مجالس اور 10,426 جلوس منعقد ہوں گے۔ ان تقریبات کی حفاظت کے لیے ایک جامع سکیورٹی پلان تشکیل دیا گیا ہے۔ تا کہ صوبے کو ہر قسم کے خطرے اور دہشت گردی سے بچایا جائے۔  اس سکیورٹی پلان میں پولیس فورس کی اضافی نفری کی تعیناتی، سی سی ٹی وی کیمروں کی نگرانی، حساس مقامات کی سخت حفاظت اور موبائل فون سروس کی معطلی شامل ہے۔ اس میں پولیس، فوج اور رینجرز کی مشترکہ تعیناتی شامل ہے، جو 502 حساس مقامات کی نگرانی کریں گے۔ محرم الحرام میں امن و امان کے قیام کے لئے محکمہ داخلہ پنجاب نے وفاقی وزارت داخلہ کو مراسلہ لکھا ہے۔ ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق محرم الحرام کے دوران پنجاب پولیس کی معاونت کے لئے فوج اور رینجرز کی خدمات طلب کی گئی ہیں۔ مجموعی طور پر پنجاب کے لئے فوج کی 69 اور رینجرز کی 81 کمپنیاں طلب کی گئی ہیں۔ یہ افواج یکم سے 12 محرم کے دوران مختلف اضلاع میں تعینات کی جائیں گی۔ اور  تمام امام بارگاہوں اور مجالس کے لئے پوری فول پروف سکیورٹی انتظامات کی گئی ہیں۔ تین تہوں پر مشتمل سکیورٹی کوور یقینی بنایا گیا ہے اور ایک داخلی اور ایک خارجی راستہ مختص کیا گیا ہے۔ حساس مقامات پر واک تھرو گیٹس کی تنصیب بھی ضروری قرار دی گئی ہے اور منتظمین کو مجالس سے قبل فزیکل سکیورٹی چیک کرنے کی بھی ہدایت ہے۔ مجالس میں آنے والے ہر شہری کو میٹل ڈیٹیکٹر سے چیک کیا جائے گا۔ منتظمین یقینی بنائیں گے کہ ذاکرین غیر متنازعہ تقاریر کریں اور نیاز، لنگر اور سبیل کی تقسیم سے قبل محکمہ صحت سے چیک کروایا جائے۔ کار پارکنگ مجالس سے کم از کم 200 میٹر کے فاصلے پر بنائی جائے گا اور مقامی امن کمیٹیاں محرم الحرام کے پر امن انعقاد کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔

پنجاب بھر میں دفعہ 144 نافذ ہوگی، جس کے تحت کسی بھی قسم کی غیر قانونی اجتماع اور جلوسوں کی اجازت نہیں ہوگی۔ عوامی مقامات پر ہر قسم کے ہتھیاروں اور اشتعال انگیز مواد کی نمائش پر پابندی ہوگی۔ طے شدہ جلوس اور مجالس میں کوئی نئی اختراع نہیں ہو گی اور جلوس کے راستوں میں کسی قسم کی رکاوٹ پیدا کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ جلوس کے راستوں پر واقع مکانات یا دیگر عمارتوں کی چھتوں پر مورچوں کی تعمیر اور پتھر، اینٹیں، بوتلیں یا کچرا جمع کرنے پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔ اسی طرح جلوس کے دوران راستے میں واقع عمارتوں کی چھتوں یا دکانوں کے تھڑوں پر تماشائیوں کی موجودگی بھی ممنوع ہوگی۔ ان تمام پابندیوں کا اطلاق یکم سے 10 محرم الحرام تک ہوگا۔ جبکہ 7 سے 10 محرم کے دوران ڈبل سواری پر پابندی ہوگی، تاہم بزرگ شہریوں، خواتین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاران کو اس پابندی سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔ 

اس کے علاوہ، اشتعال انگیزی کے پیش نظر 1,200 افراد کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ یہ اقدام صوبائی سطح پر قیام امن اور شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی غرض سے کیا گیا ہے۔ حکومت پنجاب نے محرم الحرام کے دوران صوبے بھر میں کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لئے غیر معمولی اقدامات اٹھائے ہیں۔ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے عوام کی مدد کے لیے چوبیس گھنٹے تیار ہیں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہنگامی ردعمل کے یونٹ قائم کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ، عوامی آگاہی مہمات بھی چلائی جا رہی ہیں تاکہ لوگوں کو محرم الحرام کے دوران امن و امان کی اہمیت کے بارے میں بتایا جا سکے اور انہیں کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع دینے کی ترغیب دی جا سکے۔ علماء کرام اور مذہبی رہنما بھی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے اور محبت و بھائی چارے کا پیغام عام کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔

محرم الحرام میں امن و امان کے قیام کے لیے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایات پر پنجاب حکومت کے خصوصی اقدامات میں سے ایک محرم الحرام کیمپ کا قیام ہے جس میں سبیل اور ٹھنڈے شربت کا انتظام کیا گیا ہے۔ اور نیاز اور لنگر کا بھی خصوصی انتظام کیا گیا ہے۔ مزید برآں، محرم الحرام کے دوران ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے کے لیے بھی خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ ٹریفک پولیس کی اضافی نفری کو حساس مقامات پر تعینات کیا گیا ہے تاکہ جلوسوں کے راستوں کو صاف رکھا جا سکے اور عوام کو کسی قسم کی تکلیف نہ ہو۔محرم الحرام کے دوران طے شدہ روٹس اور مقامات کے علاوہ کسی اور مقام پر جلوس یا مجلس کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس کا مقصد غیر ضروری بھیڑ بھاڑ اور ممکنہ تصادم سے بچنا ہے۔ تمام اضلاع میں امن کمیٹیوں کو متحرک کیا جائے گا۔ یہ کمیٹیاں ایس او پیز پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں گی اور کسی بھی قسم کی بدامنی کی روک تھام کریں گی۔ نفرت انگیزی اور اشتعال انگیزی کو روکنے کے لیے سوشل میڈیا پر سخت نگرانی کی جائے گی۔ خلاف ورزی کی صورت میں سخت ایکشن لیا جائے گا۔ غیر قانونی طور پر لاؤڈ سپیکر کے استعمال کی اجازت نہیں ہوگی اور انتظامیہ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ اس ہدایت پر من و عن عمل کیا جائے۔
اور وزیراعلی پنجاب کے حکم پر صوبہ بھر میں جاکر انتظامات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ حکومت نے جی خان ڈویژن میں 1359 جلوس اور 4649 مجالس کے سکیورٹی انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ 159 علماء و ذاکرین کی ضلع بندی اور 82 کی زبان بندی کے احکامات جاری کیے گئے۔  اور ملتان ڈویژن میں 910 جلوس اور 3182 مجالس کے سکیورٹی انتظامات مکمل کیے گئے ہیں۔ 86 علماء و ذاکرین کی ضلع بندی اور 64 کی زباں بندی کے احکامات جاری کیے گئے جبکہ 128 افراد کو فورتھ شیڈول میں شامل کیا گیا۔  بہاولپور ڈویژن میں تمام 1409 مجالس اور 514 جلوس کے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ مزید یہ کہ 164 علماء و ذاکرین کی ضلع بندی اور 124 کی زباں بندی کے احکامات جاری کیے گئے ہیں، جبکہ 165 افراد کو فورتھ شیڈول میں شامل کیا گیا ہے۔ پولیس کے 17 ہزار جوان ڈیوٹی پر تعینات ہیں اور 7 سے 10 محرم کے دوران آرمی اور رینجرز کی 15 کمپنیاں بھی سکیورٹی ڈیوٹی پر تعینات ہوں گی۔ ساہیوال ڈویژن میں تمام 1749 مجالس اور 461 جلوس کے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ 77 ذاکرین و مقررین کی ضلع بندی اور 64 کی زباں بندی کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ ساہیوال میں 74 افراد کو فورتھ شیڈول میں شامل کیا گیا ہے۔
مزید فل پروف سکیورٹی انتظامات کے لیے صوبائی کنٹرول روم کا قیام کیا گیا ہے۔ محکمہ داخلہ پنجاب میں قائم مرکزی کنٹرول روم صوبے بھر سے رپورٹ لے رہا ہے۔ حکومت نے عوام سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ تعاون کریں اور امن و امان برقرار رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کے لیے عوام کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔ 

پنجاب پروونشل ڈساسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) نے انتباہ جاری کیا ہے کہ متوقع ہے کہ موسمی بارشوں کا زور پنجاب صوبے پر اگلے چند دنوں میں برسے، خاص طور پر محرم کے 8 اور 9 (15 اور 16 جولائی) کو۔ پنجاب پروونشل ڈساسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے عزاداری کے جلوسوں کے انتظامات کو موسمی پیشگوئیوں کی روشنی میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا بھی حکم ہے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ صوبہ میں صفائی اور ستھرائی کے اقدامات کا حکم دیا گیا ہے جسے عملی جامہ بھی پہنایا جا رہا ہے۔

محرم الحرام کے سلسلہ میں سکیورٹی اور دیگر اقدامات حکومت پنجاب کے پرعزم ارادے کا حصہ ہیں، جس کی قیادت وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کر رہی ہیں۔ ان کی قیادت میں حکومت نے صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے جامع اور مربوط حکمت عملی وضع کی ہے۔ وزیر اعلٰی پنجاب نے پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی ہدایت دی ہے کہ وہ ان احکامات پر سختی سے عمل درآمد کریں اور عوام کی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ محرم الحرام کے دوران کسی بھی قسم کی اشتعال انگیزی اور ناخوشگوار واقعات سے بچنے کے لئے چوکس رہیں اور عوام کے تحفظ کو ہر صورت یقینی بنائیں۔ ان کے ان اقدامات کا مقصد صوبے میں مذہبی ہم آہنگی اور بھائی چارے کو فروغ دینا ہے تاکہ تمام شہری محرم الحرام کے مقدس ایام کو پرامن طریقے سے منا سکیں۔ پنجاب حکومت کے یہ اقدامات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ وہ عوام کی جان و مال کی حفاظت اور مذہبی عقائد کا احترام کرنے کے لیے سنجیدہ ہے۔ ان اقدامات کے ذریعے ایک پُرامن اور محفوظ ماحول فراہم کیا جا سکے گا، جو کہ محرم الحرام کے دوران انتہائی ضروری ہے۔
















جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.