کمشنر راولپنڈی کے الیکشن میں دھاندلی کے الزامات

94

ایک سیاسی دھواں

گزشتہ روزحالیہ الیکشن میں کمشنر راولپنڈی کی طرف سے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان کے خلاف دھاندلی کے الزامات لگانے کا معاملہ، بظاہرسیاسی دھواں کی نمایاں مثال ہے۔
ان الزامات کی حقیقت بظاہرایک سیاسی مقصد کاحصول نظرآرہا ہے
ددوسرا مقصد مختلف اداروں کو ایک دوسرے کے خلاف بدنام کرنا اور عوام کی آنکھوں میں انصاف کے متعلق سوالات ڈال کر متنفر کرنالگ رہا تھا، کمشنر کا ان الزامات کو ریٹائر ہونے سےچند دن پہلے اٹھایا جانا
سیاسی مقصد کو واضح کرتا ہے۔ لیاقت چٹھہ نے اپنی ریٹائرمنٹ کی قریبی تاریخ پر ان الزامات کو لگانے کا انتخاب کیا، جس سے انتظامیہ ،عدلیہ اور عوام کے درمیان اعتماد کی بنیادی بنیادوں پر سوالات اٹھائے
ایک سیاسی پارٹی کےلیڈر نےبھی اپنے دور حکومت میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسی اور چیف الیکشن کمشنر پر طرح طرح کے الزامات لگائے
یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ سیاسی جلسوں میں اس نے چیف الیکشن کمشنر اور
قاضی فائز عیسی پر طرح طرح کے الزامات لگائے،اس کے علاوہ جب کچھ نہ بنا تو
اپنی پارٹی کے زریعے بننے والے صدرپاکستان کے ذریعے قاضی فائز کے خلاف ریفرنس بھجوایا
لیکن دونوں سرخرو ہوئے،چیف الیکشن کمشنر اپنے عہدے پر قائم ہیں
اور قاضی فائز عیسی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بن گئے،البتہ اس سیاسی لیڈر کو اپنی حکومت سے ہاتھ دھونا پڑا،اسے کہتے ہیں جو کسی کے لئے گڑھا کھودتا ہے خود اس میں گرتا ہے
سیاست میں ایسی منافقت اور سیاسی دھواں کے ذریعے اپنے حریفوں پر الزامات لگانے کا سلسلہ آج تک جاری و ساری ہے۔ پارٹی کی بنیادوں کو مضبوط بنانے کے لئے
سیاسی رہنماؤں کو ہمیشہ ایمانداری اور شفافیت کی راہ پر چلنا چاہئے، تاکہ عوام ان پر بھروسہ کر سکیں
اور انصاف کیلئے آواز بلند کر سکیں،کمشنر راولپنڈی کے الیکشن میں دھاندلی کے الزامات لگانے کا معاملہ
بظاہر سنسنی خیزی اور سیاسی دھواں بھرا ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر کو
بے ثبوت الزامات میں ملوث قرار دیا، جو انصاف کے اصولوں کے خلاف ہے۔
ان کے الزامات ، سیاسی مقاصد کی بنا پر ان کو نشانہ بنانا نا انصافی کا مظاہرہ ہے۔
ایسے مواقع پر عوام کو اپنے رہنماؤں کی سیاسی بازیوں سے آگاہ ہونا چاہئے،
اور عدل کی حفاظت کے لئے ہمیشہ گردش میں رہنا چاہئے
کمشنر راولپنڈی کے الزامات میں بہت وزن ہونا تھا،اگر وہ دھاندلی کے الزامات میں چیف جسٹس پاکستان اور چیف الیکشن کمشنر کو ملوث نہ کرتے
کیونکہ ان دونوں صاحبان کے خلاف ایک سیاسی پارٹی بھی آج تک ان پر الزامات لگا رہی ہے،تاکہ وہ اپنے عہدوں سے دستبردار ہو جائیں،اسی تناظر میں اگر دیکھا جائے
تو سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت چٹھہ بھی بظاہر اسی ایجنڈے کی تکمیل کا حصہ لگ رہا ہے
بہت جلد حقائق سامنے آجائیں گے،عوام الناس سے اپیل ہے کہ اپنے اداروں پر مکمل اعتماد رکھیں
ارباب اختیاران کو اس بارے مکمل سچ جاننے کیلئے،قدم اٹھانے کی ضرورت ہے
کمشنر کی طرف سے ان الزامات کو ریٹائر ہونے سےچند دن پہلے اٹھایا جانا، بظاہرسیاسی مقصد کو واضح کرتا ہے۔
لیاقت چٹھہ نے اپنی ریٹائرمنٹ کی قریبی تاریخ پر ان الزامات کو لگانے کا انتخاب کیا
جس سے انتظامیہ ،عدلیہ اور عوام کے درمیان اعتماد کی بنیادی بنیادوں پر سوالات اٹھائے
جو عوام ،عدلیہ اور مقننہ کا ایک دوسرے پر عدم اعتمادکرانے
دوبارہ الیکشن کرانےاورملک میں افراتفری اور سنسنی خیزی پھیلانے کی ایکناکام کوشش لگ رہی ہے…..، _

شاہد نسیم چوہدری

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.