معاشی بحران ٹالنے کی جستجواور قوم کے ایک صفحے پر آنے کی ضرورت

اداریہ

4

پاکستان کے معاشی حالات بگاڑنے والوں کو یقینی طورپر مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ہے،سرتوڑ کوششوں کے باوجود پاکستان کو مالیاتی لحاظ سے کمزور کرنے والوں کا منصوبہ ناکامی کا باعٺ بنا ہے۔ملک کو معاشی لحاظ سے مضبوط بنانے والوں کی محنتیں رنگ لائی ہیں ،پاکستان کی معشیت کو استحکام دینے کیلئے حکومت نے جو کاوشیں کی ہیں وہ منزل مقصود تک پہنچانے کیلئے سودمند رہی ہیں۔اس طرح موجودہ حکومت نے ملکی بیمار معشیت کو بہتر کرکے عوام کی بہبود کے امکانات روشن کردئیے ۔پاکستان کی ترقی کرتی معیشت کے بارے میں عالمی مالیاتی اداروں نے بھی حوصلہ افزا قراردیتے ہوئے اسے شہباز حکومت کا شاندارکارنامہ قرار دیا ہے ۔اس حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ 2023 میں آئی ایم ایف پروگرام خدشات کا شکار تھا، مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن ہم نے شبانہ روز محنت سے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا اور پاکستان نے ایک سال میں اندھیروں سے اجالوں کی طرف سفر کیا۔حکومت کا ایک سال مکمل ہونے پر اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 2023 میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام خدشات کا شکار تھا کیوں کہ ان کی شرائط بہت کڑی تھی اور اس وقت ملک میں مہنگائی کا بہت بڑا طوفان تھا۔ان کا کہنا تھا کہ عوام نے بہت مشکلات برداشت کیں، میں انہیں سلام پیش کرتا ہوں اور آج ہم عوام کی بدولت یہاں تک نہیں پہنچے ہیں، ترقی کا سفر اجتماعی کاوش اور محنت کا نتیجہ ہے، پاکستان نے ایک سال میں اندھیروں سے اجالوں کی طرف سفر کیا۔انہوں نے کہا کہ میں چند باتیں بتانا چاہتا ہوں جون 2023 میں مجھے پیرس میں آئی ایم ایف کی جانب سے بتایا گیا کہ پروگرام جاری رکھنا مشکل ہوگا جس پر میں نے اسحٰق ڈار سے رابطہ کیا اور انہوں نے قومی اسمبلی میں بجٹ میں آئی ایم ایف کے مطالبے پر ترامیم کیں۔ان کا کہنا تھا کہ اگلے ہی روز اسلامک ڈیولپمنٹ بینک کے ایم ڈی سے رابطہ ہوا اور پھر مجھے آئی ایم ایف کی ایم ڈی نے مجھے بتایا کہ بینک نے پاکستان کے لیے ایک ملین ڈالر منظور کرلیا ہے، آپ پروگرام جاری رکھ سکتے ہیں اور اس طرح ہماری ٹیم کی شبانہ روز محنت کے ساتھ پاکستان ڈیفالٹ سے بچ گیا۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ حکومت بننے کے بعد ستمبر میں ہمارا آئی ایم ایف کے ساتھ7 ارب ڈالر کا 3 سالہ معاہدہ طے ہوگا جس میں وزیر خزانہ سمیت تمام متعلقہ اداروں کی کاوشیں شامل ہیں، جس کے نتیجے میں تنخواہ دار طبقے کو بہت بوجھ برداشت کرنا پڑا، 300 ارب روپے تنخواہ دار طبقے نے ٹیکس ادا کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقے نے پاکستان کی معیشت کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے اپنی بساط سے بڑھ کر کردار ادا کیا ہے جس پر میں انہیں سلام پیش کرتا ہوں۔انہوں نےبتایا کہ تمام مشکلات کے باوجود جنوری 2025 میں مہنگائی کی شرح 40 فیصد سے اگر 2.4 فیصد پر آچکی ہے تو اللہ تعالیٰ کا خاص کرم ہے اور اس میں زندگی کے تمام طبقات نے حصہ ڈالا ہے، جس پر میں پوری قوم کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔شہباز شریف نے کہا کہ میں پچھلی حکومت پر کوئی الزام تراشی نہیں کرنا چاہتا اور نہ ہی کوئی سیاست کرنا چاہتا ہوں، مجھے راتوں کو نیند نہیں آتی تھی کہ اگر پاکستان ڈیفالٹ کرگیا تو میری قبر پر یہ لکھا جائے گا کہ اس شخص کے دور میں ملک ڈیفالٹ کرگیاان کا کہنا تھا کہ اب ہماری معیشت اپنے پیروں پر کھڑی ہوگئی ہے اور آگے معاشی ترقی کا سفر طے کرنا ہے، میں بزنس کمیونٹی سے مخاطب ہونا چاہتا ہوں کہ ہم نے مشکل فیصلے کرلیے لیکن آگے سفر بھی آسان نہیں ہے لیکن ایک امید پیدا ہوگئی ہے، اس میں آپ نے میرا بھرپور ساتھ دینا ہے، کس طرح ایکسپورٹ کو آگے بڑھانا ہے، کس طرح انڈسٹری کو مضبوط کرنا ہے اور ٹیکسز کو نیچے لانا ہے۔ان کا کہنا تھا ئ کہ پچھلے 8 سے 10 ماہ میں ہم نے بہت سخت فیصلے کیے لیکن ابھی آپ کی مشاورت سے پالیسی بنے گی کہ کس طرح ایکسپورٹ گروتھ ہوگی کس طرح انڈسٹری کو آگے لے کر جانا ہے۔شہباز شریف نے مزید کہا کہ میرا بس چلے تو میں ابھی 15 فیصد ٹیکس میں کمی کردوں، اور یہ صرف دکھاوا نہیں، آپ کے سامنے کی بات ہے کہ کس طرح سارے وزرا ء کام کررہے ہیں اور مشکل فیصلے لے رہے ہیں، اب ترقی اور خوشحالی کا سفر طے کرنا ہے۔بلاشبہ پاکستان کی معاشی ترقی کے زینے طے کرنا کچھ آسان نہ تھا کیونکہ موجودہ حکومت کو معیشت اس قدر دگرگوں حالت میں ملی کہ ملک دیوالیہ ہونے والا تھا ،شہباز شریف نے جب حکومت سنھالی تو پاکستان کے ڈیفالٹ کرجانے کی خبریں زیر گردش رہیں ،شہباز شریف نے بلامبالغہ معاشی ترقی کیلئے دن رات کام کرکے ملک کے ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ ٹال دیا ۔پاکستان کو پائوں پر کھڑا کرنے کا دعوی بھی درست ہے۔ملک کو مشکلات سے نکالنا ہی اہم مرحلہ تھا اب تمام سٹیک ہولڈرزکو ملکی معاشی ترقی کے لئے ملکر کام کرنا ہوگا ۔وزیراعظم نے ملک کو بحرانوں سے نکال کر قوم کو نیا راستہ دکھایا ہے۔قوم کو بھی اب منفی سوچ اور اپروچ رکھنے والے سیاستدانوں کی اندھی تقلید سے گریز کرنا ہوگا تاکہ قوم کو تقسیم کرنے والوں کے تمام عزائم خاک میں ملادیئے جائیں ،پاکستان کی معاشی ترقی کیلئے پوری قوم کو اب ایک صفحے پر آنا ہوگا ،یہی وقت کا تقاضا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.