26ویں آئینی ترامیم کے فوائد ،انصاف کی فراہمی کے راستے آسان
اداریہ
26ویں آئینی ترامیم کے مثبت اثرات ملنے لگے ہیں ،حکومت کی اس تاریخ ساز کاوش کی بدولت عدلیہ کے کئی طرح کے ممکنہ تنازعات خوش اسلوبی سے طے ہونے لگے ہیں ۔چیف جسٹس آف پاکستان کے تقرر کا معاملہ بھی بڑی خوبی سے پایہ تکمیل کو پہنچ رہا ہے جس کے لئے گزشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان کے تقرر کے لیے قائم خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی اکثریت نے جسٹس یحییٰ آفریدی کو اگلا چیف جسٹس آف پاکستان نامزد کردیا۔ خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے جسٹس یحییٰ آفریدی کا نام بطور چیف جسٹس آف پاکستان وزیراعظم شہباز شریف کو ارسال کر دیا ہے۔کمیٹی کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ کمیٹی نے دو تہائی اکثریت کے ساتھ جسٹس یحییٰ آفریدی کا نام وزیراعظم کو ارسال کر دیا ہے۔ادھر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ کمیٹی میں موجود 9 میں سے دو تہائی ارکان نے ’بہت اچھی بحث‘ کے بعد جسٹس یحیٰ آفریدی کے حق میں فیصلہ دیا، انہوں نے کہا کہ زیر غور تینوں ججز قابل احترام ہیں۔واضح رہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا انتخاب کیا گیا ہے، اس سے قبل الجہاد ٹرسٹ کیس کے فیصلے کی روشنی میں سپریم کورٹ کا سب سے سینیئر جج ہی ملک کا چیف جسٹس ہوتا تھا۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 25 اکتوبر کو اپنے عہدے سے ریٹائر ہو رہے ہیں، 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری سے قبل جسٹس منصور علی شاہ کو سنیارٹی اصول کے تحت اگلا چیف جسٹس پاکستان بننا تھے۔چیف جسٹس پاکستان کی نامزدگی کے لیے قائم خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، احسن اقبال، خواجہ آصف اور رعنا انصار شریک تھے۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 25 اکتوبر کو اپنے عہدے سے ریٹائر ہو رہے ہیں، 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری سے قبل جسٹس منصور علی شاہ کو سنیارٹی اصول کے تحت اگلا چیف جسٹس پاکستان بننا تھے۔چیف جسٹس پاکستان کی نامزدگی کے لیے قائم خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، احسن اقبال، خواجہ آصف اور رعنا انصار شریک تھے۔انکے علاوہ راجا پرویز اشرف، سید نوید قمر، فاروق ایچ نائیک، سینیٹر کامران مرتضیٰ اور شائستہ پرویز ملک بھی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شریک تھے۔پارلیمانی کمیٹی کے مجموعی طور پر 12 میں سے 9 ارکان اجلاس میں شریک رہے جب کہ پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے کسی رکن نے کمیٹی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔کمیٹی کا اجلاس شروع ہوگیا جس میں مسلم لیگ (ن) ، پیپلزپارٹی ، جے یو آئی اور ایم کیو ایم کے اراکین شریک تھے البتہ سنی اتحاد کونسل کا کوئی بھی کمیٹی رکن نہیں پہنچا۔اجلاس میں سیکریٹری قانون نے 3 سینئر ترین ججز کے نام اور کوائف کمیٹی کے سامنے پیش کر دیے جہاں سینئر ترین ججز میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس یحییٰ آفریدی کے نام شامل ہیں۔کمیٹی کے ارکان نے ایک ایک کر کے سینئر ترین ججز کے پروفائل کا جائزہ لیا،وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ چیف جسٹس کی نامزدگی کیلئے پارلیمانی کمیٹی میں آئینی ترمیم میں مقررہ نمبر پورے ہیں لیکن حکومت چاہتی ہے کہ فیصلہ اتفاق رائے سے ہو، اس لیے فیصلہ کیا ہے کہ ایک چانس اور لیا جائے۔انہوں نے کہا کہ 4 ارکان کو کہا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں پی ٹی آئی یا سنی اتحاد کونسل کے ارکان سے ملیں اور انھیں کمیٹی اجلاس میں شرکت کیلئے آمادہ کریں، کمیٹی کا دوبارہ اجلاس ساڑھے 8 بجے ہوگا، انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق کمیٹی اجلاس جاری رہے گا اور ہم جمہوریت کے حسن کو برقرار رکھیں گے۔باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ خصوصی پارلیمانی کمیٹی نئے چیف جسٹس کو نامزد کررہی ہے۔اجلاس سے قبل رجسٹرار سپریم کورٹ نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے نئے چیف جسٹس آف پاکستان کی تعیناتی کے لیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کو 3 نام بھجوا دیے تھے۔
26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد نئے چیف جسٹس آف پاکستان کی تعیناتی کے لیے بذریعہ رجسٹرار چیف جسٹس سے 3 نام مانگے گئے تھے۔ان حالات میں عدلیہ کے معاملات میں شفافیت لائی گئی ہے جس سے عام لوگوں کیلئے انصاف کے حصول کی راہیں کھل رہی ہیں ۔