بلوچستان کی پسماندگی، عوام کی معاشی کمزوریوں کا مکمل ادراک ہے، صدر مملکت
صدر مملکت کو امن و امان کی صورتحال اورترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے بریفنگ دی گئی ،اس موقع پر صدر آصف زرداری کا کہنا تھا بلوچستان کے مستقبل کا لائحہ عمل طے کرنے کیلئےسیاسی قوتوں سے بات چیت کرینگے۔
کچھ طاقتیں بلوچستان اور ملک میں استحکام نہیں چاہتیں، دہشتگردی اور منشیات کی اسمگلنگ کا آپس میں گہرا تعلق ہے، اسمگلنگ ملکی معیشت کیلئے نقصان دہ ، معاشی استحکام کیلئے تدارک ضروری ہے۔
سرحدی علاقوں کے عوام کے روزگار کیلئے مؤثر حکمت عملی اپنائی جائے،قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشتگردی کیخلاف کارروائیاں جاری رکھیں۔
بلوچستان کی پسماندگی، عوام کی معاشی کمزوریوں کا مکمل ادراک ہے،نرسنگ سمیت مختلف شعبوں میں نوجوانوں کی تربیت کیلئے سندھ حکومت کے نظام کو نقل کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے ہدایت کی ہنر مندنوجوانوں کی بیرون ملک نوکریوں کیلئے وزارت خارجہ کے ذریعے مختلف ممالک سے تعاون حاصل کیا جائے۔
صوبے میں صحت کے مسائل زیادہ، سہولیات دیگر صوبوں کے مقابلے میں کم ہیں،صحت سمیت مفاد عامہ کے مختلف شعبوں میں بلوچستان سندھ کی خدمات سے استفادہ کر سکتا ہے۔
دونوں صوبے مفاد عامہ کے مختلف شعبوں میں تعاون کیلئے مشترکہ طور پر لائحہ عمل طے کریں،بلوچستان کی پسماندگی کے خاتمے کیلئے وفاق کی جانب سے مختص فنڈز کا بر وقت اجراء ناگزیر ہے۔
عوامی مفاد کیلئے چند منتخب منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر فنڈز جاری کیے جا سکتے ہیں ،کچھی کینال کی آوٹ سورسنگ کے امکانات پر غورکیا جائے۔
منصوبوں کی تکمیل کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے نظام پر بھی غور کیا جائے۔پانی کی قلت کے حل کیلئے وسطی ایشیاء سے پانی کی ترسیل اور سیلابی ڈیمز کی تعمیر کی ضرورت ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کا اس موقع پر کہنا تھا صوبائی حکومت کو گورننس، ماحولیاتی تبدیلی اور امن و امان کے چیلنجز درپیش ہیں،بنیادی مواصلاتی ڈھانچے کے فقدان کے باعث بنیادی سہولیات کی فراہمی بڑا چیلنج ہے۔
وفاق کی جانب سےترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص فنڈز کے اجراء میں تیزی کی ضرورت ہے ،وفاق کی جانب سے فنڈز کا بروقت اجراء ہونے سے مفاد عامہ کے منصوبوں کی وقت پر تکمیل ممکن ہے۔
دوران ِ اجلاس صوبائی حکومت کی جانب سے وفاق سے مختلف ترقیاتی منصوبوں پر تعاون کی درخواست کی گئی ، وزیراعلیٰ میرسرفرازبگٹی نے مزید کہا بلوچستان میں قیام امن کیلئے سنجیدہ ہیں،مستقبل کے لائحہ عمل کیلئے مذاکرات سے انکار ممکن نہیں،مذاکرات کا ایجنڈا قومی سطح پر اتفاقِ رائے سے طے کیا جانا چاہیے۔
تبصرے بند ہیں.