معیشت پاکستان اور اسلامی اصلاحات
تبصرہ نگار منشا قاضی
اس قوم کا جینا حرام ہے جو پڑھنے کے لیے اچھی کتابیں نہ لکھ سکے ۔ دلکش کتب سے بہتر اور کوئی سامان ارائش نہیں ہوتا خواہ یہ کتابیں ہم پڑھیں یا نہ پڑھیں سڈنی سمتھ کا یہ قول جو ہے میں اس سے اتفاق نہیں کرتا کتاب پڑھنی چاہیے پڑھے بغیر چارہ نہیں ہے دنیا میں صرف ایک چیز ایسی ہے جو ہر حال میں انسان کے لیے مناسب ہے اور وہ ہے اچھی کتاب جو بچپن جوانی بڑھاپے خوشی اور غم میں ہر وقت فیض رساں ہے اچھی کتابوں کے مطالعہ سے انسانی سوچ کا دائرہ وسیع ہو جاتا ہے ایمرسن کا قول کتنا حقیقت کے قریب ہے اکثر دیکھا گیا ہے کہ کتابوں نے انسان کے مستقبل کو سنوار دیا ہے زندگی بھر میں ہم تین یا چار ہی ایسی کتابیں پڑھتے ہیں جو حقیقی اور اصلی اہمیت کی حامل ہوتی ہیں اگر دنیا کی تمام سلطنتوں کے تاج میری کتابوں اور میرے شوق ء مطالعہ کے عوض میرے پاؤں پر رکھ دیے جائیں تو میں ان سب کو ٹھکرا دوں گا ڈاکٹر طلعت صدیقی کے نزدیک کتابیں بھی اتنی محیرالعقول ہو سکتی ہیں جتنے ہمارے خواب کتابوں کا یہ ہے کہ انہیں ہم حاصل کر کے خوابوں کی تعبیر ممکن بنا سکتے ہیں لوگ مر جاتے ہیں کتابیں زندہ رہتی ہیں ار اے رؤف کا قول مجھے بڑا پسند ہے وہ کہتے ہیں کہ جن لوگوں کو کتابیں پڑھنے کا شوق نہیں ہوتا انہیں اپنے رشتہ داروں اور محلے داروں کے چہروں کی پہچان کے علاوہ اور کس بات کی پہچان ہوتی ہے برناڈشا کہتا ہے کہ جو شخص اچھی کتابیں پڑھنے کا شوق نہیں رکھتا وہ انسانیت سے گرا ہوا ہے معیشت پاکستان اور اسلامی اصلاحات کی مصنفہ ڈاکٹر طلعت صدیقی نے تحقیق و جستجو کے سمندر میں غوطہ زن ہو کر یہ کتاب تحریر کی ہے
بخت جب بیدار تھا بدبخت انکھیں سو گئیں
بخت جب سو گیا بیدار انکھیں ہو گئیں
سونے کا ایک تولہ لوہے کے من پر بھاری داعی کا ایک سجدہ عابد کی عمر ساری پر بھاری ھے
ڈاکٹر طلعت صدیقی کا شمار پاکستان کی ان واحد پہلی خاتون مصنفہ کے طور پر ہوتا ہے جنہوں نے اس مشکل اور پیچیدہ اور عصر حاضر کے عین مطابق موضوع پر طبع ازمائی کی ہے ڈاکٹر طلعت صدیقی ایک استاد ہیں اور جامعہ کراچی کی معلمہ کی حیثیت سے وہ خوش نظری اور احترام کی سزاوار ہیں انہیں تمغات و امتیازات اور نقد انعام سے بھی نوازا گیا ۔ دنیا کے سارے تغمات و اعزازات اور ایوارڈ سے کہیں زیادہ سید سلیمان ندوی کی یہ تحریر ہے جو موصوف نے طلعت صدیقی کے بارے میں لکھی ہے وہ لکھتے ہیں کہ طلعت صدیقی نے جس موضوع پر قلم اٹھایا ہے وہ عصری تقاضوں کے لحاظ سے بہت اہم ہے اس لیے قابل مبارکباد ہیں کہ انہوں نے ایسے مشکل اہم پیچیدہ موضوع کا انتخاب کیا طلعت صدیقی نے اپنے تعارف میں جن جن مقاصد و اہداف کا ذکر کیا ہے وہ انہوں نے بہ خوبی حاصل کیا ہے باب پنجم صفحہ نمبر 184 اور 146 میں اقتصادی اصلاحات کے سلسلہ میں جو بحث ہے وہ قابل تعریف ہے میں 163 پر پاکستان کے اہل حل و عقد پر بھرپور تنقید ہے اور جو طنز ان کے ذہن و فکر پر “اب زمزم میں شراب کی امیزش ” کہہ کر کیا گیا وہ بہت ہی صحیح اور لطیف ہے ۔ ڈاکٹر طلعت صدیقی نے اس کتاب کا انتساب جن ہستیوں کے نام کیا ہے وہ کہتی ہیں کہ میری زندگی کے ہر لمحہ اور دل کی ہر دھڑکن پر مکمل تسلط و غلبہ حاصل ہے۔
عزیز از جان والد محترم محمد یحیی صدیقی کے نام کہ جنہوں نے اول روز میرے نازک کاندھوں پر کتاب کاپی اور قلم سجا کر باب مکتب کی پہلی سیڑھی تک پہنچایا پھر زندگی گزارنے کے طور طریقے اور تعلیمی شعور و اگاہی دی اور وقتا فوقتا علم و ادب کے گوہر نایاب سے سرفراز کیا اللہ تعالی انہیں کروٹ کروٹ بہشت عطا فرمائے امین صحت و درازی عمر کی دعا کے ساتھ اپنی کمزور اور نحیف صدمات بھری اور گردش ایام سے نبرد ازما صبر و تحمل کی حقیقی تصویر ماں کے نام کہ ان کی بے شمار دعاؤں کی بدولت خدائے ذوالجلال کے فضل و کرم سے دنیا کے الام و مصائب اور ملکی امن و امان کی تشویشناک و خطرناک صورتحال میں محفوظ و مامون ہوں۔
اپنے خوبصورت و خوب سیرت بے غرض اور بے لوث اور سچی محبت کرنے والے عظیم بڑے بھائی جان قیصر صدیقی کے نام کہ جنہوں نے کبھی بھی باپ کی کمی محسوس نہ ہونے دی ان کی بے پناہ شفقت عنایت اور احسانات کی یادیں اج بھی اکثر انکھوں کو جل تھل کر دیتی ہیں اللہ تعالی انہیں جنت کے اونچے درجات عطا فرمائے امین ۔ اپنے خوبرو شوہر فرخ ندیم کے نام کہ جن کے خلوص و تعاون اور محبت کے سہارے میرے جذبہ شوق عزم و ارادے اور کامیابی و کامرانی کی ناؤ ساحل مقصود تک پہنچی اللہ تعالی اپنے پیارے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے صدقے ان کا سائبان مجھ پر اور مجھے عطا کی ہوئی تینوں رحمتوں فریال , ثنا اور مہ رخ کے سر پر صحت و تندرستی کے ساتھ قائم و سلامت رکھے۔ ڈاکٹرطلعت صدیقی نے اپنی اس کتاب معیشت پاکستان اور اسلامی اصلاحات کو اٹھ ابواب میں تقسیم کیا ہے باب اول قیام پاکستان کے اغراض و مقاصد اور اہم اسلامی محرکات، باب دوم پاکستان میں ائینی جدوجہد و ارتقاء ، باب سوم پنج سالہ معاشی منصوبوں کا تنقیدی جائزہ ، باب چہارم ۔ پاکستان کی معیشت میں پسماندگی کی وجوہات و سد باب باب پنجم۔ پاکستانی معیشت میں اسلامی معاشی اصلاحات کی سعی و جدوجہد کا جائزہ۔
باب ششم اسلام کا معاشی نظام اور جدید نظام معیشت ۔
باب ہفتم ۔
اسلامی بینکاری نظام اور اس کے اہم عناصر
اخری باب اٹھواں باب ہے باب ہشتم اسلامی مملکت اور امت وسطہ کے اہم فرائض و ذمہ داریارں ۔
قران و سنت کی روشنی میں ڈاکٹر طلعت صدیقی نے یہ کاوش کی ہے جو میں