براؤزنگ زمرہ

کالم

قطعہ

جنگل ،پہاڑ پار کئے پھر ہمیں دریا ملا ختم ہوتا ہی نہیں ایسا سفر ہے سامنے پانیوں میں ہی الجھ کر رہ گئی ہے زندگی…

قطعہ ۔۔۔۔۔۔۔۔

تم جس کو پار کرکے بھی ساحل سے دور ہو دریائے بیکراں وہ مری چشم تر کا تھا کرنوں کا منتظر تھا اسے کچھ خبر نہ تھی…

روپ بہروپ

وہ زمانہ بھی کیا خوب تھا ، ،جب ہم بھی جن تھے ،،جو کام کوئی نہ کر سکے، اسے ہم چیلنج سمجھ کر ایسے کرتے کہ لوگ حیران…