تاریخی حقائق یہی ہیں کہ برصغیر کے لوگوں کی تاج برطانیہ کے خلاف تحریک آ زادی سے ہندوستان کہلانے والا خطہ دو حصوں میں تقسیم ہوا مسلمانوں نے دو قومی نظریہ کی بنیاد پر پاکستان حاصل کیا اور گاندھی جی کہ قیادت میں ہندوؤں نے بھارت، بھارتی حکمرانوں نے اپنے عملی کردار سے 1947ء سے اب تک ثابت کیا کہ وہ تنگ نظر ہی نہیں، انتہا پسندی میں بھی مبتلا ہیں انہیں ہمیشہ بڑا ملک، بڑی معیشت اور بڑی جمہوریت کا غرور رہا اس لیے انہوں نے روز اول سے پاکستان کو صدق دل سے تسلیم ہی نہیں کیا بلکہ اس غلط فہمی میں رہے کہ حضرت قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنی مسلسل جدوجہد اور مسلم برادری کی طاقت سے دو قومی نظریہ اجاگر کر کے مسلمانوں کے لیے الگ ملک حاصل تو کر لیا لیکن یہ زیادہ دیر ایک آ زاد اور خود مختار ریاست کی حیثیت سے اپنے پاؤں پر کھڑا نہیں ہو سکے گا، پہلے پہل ہندو رہنماؤں نے قائد اعظم کو کنفیڈیشن کی پیشکش کی بلکہ انہیں وزیراعظم بنانے کے خواب بھی دکھائے لیکن محمد علی جناح نے تو شاعر مشرق کے خواب کی تعبیر کے لیے جدوجہد کی تھی اس لیے انہیں گاندھی جی اور ان کے ہمنوا رضامند نہیں کر سکے تاہم بھارت کو انڈیا قرار دینے کے پس پردہ یہی کہانی تھی کہ جب پاکستان مجبور ہو کر کنفیڈریشن کا حصہ بن جائے گا تو پھر سب ہندوستان ہی کہلائے گا حالانکہ انڈیا تو ،،انڈس واٹر،، کی وجہ سے اس سرزمین کو کہا جاتا تھا اور یہ پاکستان کے جغرافیائی حدود کا حصہ ہے لیکن ہندوؤں کی ہڈ دھرمی اور بد نیتی پر مبنی سوچ نے اپنی چالاکی میں بھارت کو دنیا میں متعارف کرانے کے لیے انڈیا ہی استعمال کیا جبکہ تقسیم ہند پر وجود میں آ نے والے دونوں ممالک پاکستان اور بھارت اپنی آ زاد اور خود مختار حیثیت انہی ناموں سے رکھتے ہیں کیسی دوغلی پالیسی ہے کہ بھارت کا آ ئین، قومی ترانہ اور مستقبل کی خواہش،، مہابھارت،، ہی ہے اور بھارتی سرزمین پر آ ج بھی پاکستان کی بنیاد دو قومی نظریہ چیخ چیخ کر بتا رہا ہے کہ ہندو انتہا پسند، آ ر ۔ایس۔ ایس کی پر تشدد پالیسی مسلمانوں ہی نہیں کسی اقلیت کو برداشت نہیں کرتی، وہاں ذات پات کے جال میں آ ج بھی مسلم، عیسائی، پارسی اور نچلی ذات کے ہندو اپنی مذہبی آ زادی اور انسانی حقوق سے محروم ہے وہاں سب سے بڑی اقلیت مسلمان ہیں لیکن کروڑوں کی تعداد میں ہونے کے باوجود ظلم و ستم کا شکار ہیں زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نسلوں کی قربانیوں کے باوجود انہیں ابھی تک حق خود ارادیت تو کیا ملنا تھا ،جینے کا حق بھی نہیں مل سکا ،بھارت نے لاکھوں کی لشکر کشی کر کے نہتے اور مظلوم کشمیریوں کو فتح کر کے اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی سر توڑ کوشش کی لیکن کامیاب نہیں ہو سکا اسی دوغلی پالیسی اور ہٹ دھرمی میں اسے پاکستان نہ کبھی اچھا لگا اور نہ ہی اس وقت تک اچھا لگے گا جب تک پاکستان کشمیریوں کے اصولی موقف اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حمایت جاری رکھے گا، قیام پاکستان سے آ ج تک بھارتی حکمرانوں نے پاکستان کو مٹانے اور اسے مشکلات کے جال میں پھنسانے کے سوا کچھ نہیں کیا جبکہ پاکستان ایک پرامن ملک ہونے کے حوالے سے اپنے آ ئین قانون اور بابائے قوم کے فرمان کے مطابق اقلیتوں کا نگہبان بنا ہوا ہے دنیا بھر اور بھارتی ہندو سکھ پاک سرزمین پر بھی ہر سال ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں اپنی مذہبی عبادات اور فرائض کی ادائیگی کے لیے نہ صرف آ تے ہیں بلکہ جاتے ہوئے پاکستان کے منفرد میزبانی اور اپنی عبادت گاہوں کی ناقابل یقین حد تک رکھوالی کی تعریف کیے بغیر نہیں رہ پاتے جبکہ بھارت میں ہندوؤں کے شر سے مسلمان اور ان کی مساجد کسی بھی ریاست میں محفوظ نہیں ،ایسے میں بھی ہم پاکستانی اور ہمارے سیاسی رہنما بھارت کو ہندوستان اور انڈیا کہہ کر اس کی تائید کرتے ہیں اسے کبھی بھی کہیں بھی یہ یاد نہیں کراتے کہ 1947 میں ہندوستان تقسیم ہو گیا تھا تو تم کیسے انڈیا اور ہندوستان ہونے کے دعوے دار ہو؟ تم نے اسی ہندوستان کے ایک حصے مشرقی پاکستان کو اپنے سازشی رویے اور عالمی سہولت کاری پر بنگلہ دیش بنوایا پھر انہیں پاکستان سے ڈرا دھمکا کر دور رکھا گیا لیکن سچ کو آ نچ نہیں، تمہارے سہولت کار اور پٹھو بنگلہ دیش سے فرار ہو کر تمہارے پاس پناہ میں ہیں اور بنگلہ دیشی قوم تم سے اپنا مجرم حسینہ واجد مانگتے ہوئے اعلان کر رہی ہے کہ پاکستان ہمارا بھائی، ہم خونی رشتے میں بندھے ہوئے ہیں ہماری حقیقی رسی کلمہ حق اور دین حق اسلام ہے
بھارتی حکمرانوں نے ہمیشہ پاکستان کو اپنے سے کم سمجھا لیکن اس غیور قوم نے اپنے وسائل میں رہتے ہوئے اپنے با صلاحیت لوگوں سے اپنی انفرادی حیثیت ہمیشہ منوائی ،پاکستان نے کبھی بھی جارحانہ عزائم نہیں رکھےبلکہ،، جیو اور جینے دو،، کے عالمی اصول پر قائم ہے لیکن اس نے مملکت کی سلامتی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا ، بھارتی جارحیت کے مقابلے کے لیے ہر وہ چیز حاصل کی جس کی فی زمانہ ضرورت تھی، پاکستانی انجینیئرز نے ٹینک ،طیارے ،میزائل ایسے بنائے جنہیں دنیا میں سراہا جاتا ہے بھارت نے ایٹمی دھماکہ کر کے خطے کی چودھراہٹ کا اعلان کیا تو پاکستان نے بھی دھماکے کر کے دنیا کی ساتویں اور اسلامی امہ کی پہلی،، ایٹمی طاقت،، بن کر بتا دیا کہ بھارتی خواب کبھی پورے نہیں ہو سکتے، پھر بھی اس کے جا رحانہ عزائم کم نہیں ہوئے، بلوچستان اور خیبر پختو خوا میں ہونے والی دہشت گردی کی وارداتوں اور ان میں شامل نام نہاد بلوچ قوم پرستوں کی تنظیموں کی سرپرستی کے شواہد موجود ہیں پھر بھی ہم اسے اس کی اوقات بتانے میں مسلسل تاخیر کر رہے ہیں، ہمارے ایوانوں میں بھارت کو ہندوستان اور انڈیا کہہ کر حوصلہ دیا جاتا ہے حالانکہ یہ اس کی روایتی دو نمبری ہے اگر اسے