کرغزستان میں پاکستانی طلباء پر تشدد،: کرغز ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی، ڈی مارش کا فیصلہ

23
 دفتر خارجہ
پاکستان نے کرغزستان میں پاکستانیوں سمیت دیگر ممالک کے طلباء کے ساتھ پیش آنے والے پرتشدد واقعات پر اسلام آباد میں تعینات کرغز سفارتخانے کے ناظم الامور کو ڈیمارش کیلئے دفتر خارجہ طلب کر لیا۔ سفارتخانے نے طلباء اور ان کے اہلخانہ کے سوالات کے جوابات دیے ہیں، سفیر حسن علی ضیغم اعلیٰ کرغز حکام کے ساتھ قریبی رابطے میں…

وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل وزارت خارجہ اعزاز خان نے کرغز سفارتخانے کے ناظم الامور کو طلب کیا اور انہیں کرغزستان میں زیر تعلیم پاکستانی طلبا کے خلاف واقعات کی رپورٹس پر حکومت پاکستان کی گہری تشویش سےآگاہ کیا گیا۔

وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستانیوں کی سلامتی یقینی بنانے کیلئے حکومت پاکستان کرغز حکومت سے مسلسل رابطے میں ہے، کرغز حکام نے بشکیک میں پاکستانیوں سمیت غیرملکی طلبہ کے خلاف تشددکے واقعات پر افسوس کا اظہار کیا۔

حکام وزارت خارجہ کا بتانا ہے کہ کرغز حکام نے معاملے کی انکوائری کرانے اور قصورواروں کو سزا دینےکا وعدہ بھی کیا ہے۔

وزارت خارجہ کے مطابق کرغزستان میں پاکستانی سفارتخانے نے ہنگامی ہیلپ لائن کھول دی ہیں، سفارتخانے نے طلباء اور ان کے اہلخانہ کے سوالات کے جوابات دیے ہیں، سفیر حسن علی ضیغم اعلیٰ کرغز حکام کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔

وزارت خارجہ کے حکام کا کہنا ہے کرغز وزارت صحت کے مطابق 4 پاکستانیوں کو ابتدائی طبی امداد دیکر فارغ کر دیاگیا، ایک پاکستانی جبڑے کی چوٹ کے باعث زیر علاج ہے۔

وزارت خارجہ کا کہنا تھا حکومت پاکستان دنیا بھر میں اپنے م وطنوں کے تحفظ اور سلامتی کے معاملےکوبہت سنجیدگی سے لیتی ہے، جس پر کرغزستان کے ناظم الامور کا کہنا تھا کرغز حکومت کو پاکستانی طلباء اور شہریوں کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے چاہئیں، حکومت پاکستان ہم وطنوں کی فلاح و بہبود یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گی۔

نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے دفتر خارجہ کو صورتحال پر گہری نظر رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے پاکستانی شہریوں کو مکمل مدد اور سہولت فراہم کرنے کا کہا ہے۔

یاد رہے کہ کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں مصری اور کرغز طلباء کے درمیان ہونے والی لڑائی کے بعد بڑی تعداد میں بلوائیوں نے پاکستانی اور دیگر ممالک کے طلبہ و طالبات کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس میں متعدد افراد کے زخمی ہونے اور 3 طالبعلموں کی ہلاکت کی غیر مصدقہ اطلاعات سامنے آئی تھیں۔

تبصرے بند ہیں.