کیپ ٹاؤن کے مسلمانوں نے 200 سال پرانا ہاتھ سے لکھا ہوا قرآن پاک کیسے محفوظ رکھا؟
کیپ ٹاؤن کے مسلمانوں نے 2 سو سال پرانے قرآن پاک کے ہاتھ سے لکھے ہوئے نسخے کو سنبھال کر رکھا ہوا ہے۔
کیپ ٹاؤن کے مسلمان 1980ء کی دہائی کے وسط میں تزئین و آرائش کے دوران اوول مسجد سے ایک کاغذی تھیلے میں پائے جانے والے 2 سو سال سے بھی زیادہ پرانے قرآن پاک کے ہاتھ سے لکھے ہوئے نسخے کی فخر کے ساتھ حفاظت کرتے ہیں۔
قرآن پاک کے اس نسخے کو ایک انڈونیشی امام نے اپنے ہاتھ سے لکھا تھا جوکہ اب کیپ ٹاؤن میں فخر اور ثقافتی ورثے کی علامت ہے۔
توان گرو یعنی ماسٹر ٹیچر کے نام سے مشہور، امام عبداللّٰہ ابن قادی عبدالسلام کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ جب 1780ء میں اُنہیں مزاحمت میں شامل ہونے پر اُنہیں ایک سیاسی قیدی کے طور پر انڈونیشیا کے جزیرے ٹیڈور سے کیپ ٹاؤن بھیج دیا گیا تھا تو انہوں نے قرآن پاک کے اس نسخے کو زبانی لکھا تھا کیونکہ وہ حافظِ قرآن تھے۔
اوول مسجد کی انتظامی کمیٹی کے ایک رکن قاسم عبداللّٰہ نے بتایا کہ’قرآن پاک کا یہ نسخہ مسجد کے چوبارے سے دھول مٹی سے بھرا ہوا ملا تھا اور دیکھ کر ایسے لگ رہا تھا کہ وہاں 100 سال سے زائد عرصے سے کوئی موجود ہی نہیں تھا‘۔
قرآن پاک کا یہ نسخہ حیرت انگیز طور پر آج تک اچھی حالت میں محفوظ ہے۔مقامی مسلم کمیونٹی کے لیے قرآن پاک کے اس نسخے کو محفوظ کرتے ہوئے ایک اہم چیلنج اس کے صحفات پر لکھی 6 ہزار سے زائد آیات کی ترتیب کو یقینی بنانا تھا۔ یہ کام کیپ ٹاؤن میں قائم مسلم جوڈیشل کونسل کے سربراہ مولانا طحٰہ کران اور مقامی قرآنی اسکالرز نے انجام دیا اور اس کو مکمل ہونے میں 3 سال لگے۔
مسجدِ اوول جوکہ جنوبی افریقہ کی سب سے پہلی مسجد ہے وہاں اس قرآن کی نمائش کی گئی تھی اور اسے چوری کرنے کی 3 ناکام کوششوں کے بعد مسجد کی کمیٹی نے اسے 10 سال قبل فائر اور بلٹ پروف کیسنگ میں محفوظ کر دیا۔