طلاق کے 48 دن بعد بشریٰ بی بی اور عمران خان نے نکاح کیا: سلمان اکرم کے عدالت میں دلائل
اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے بانی پی ٹی آئی عمران خان، بشریٰ بی بی کے عدت میں نکاح اور سزا کے خلاف اپیل پر سماعت کی جس میں وکلا صفائی عثمان گِل اور سلمان اکرم راجہ، پراسیکیوٹر رانا حسن عباس عدالت میں پیش ہوئے جب کہ خاورمانیکاکے وکیل رضوان عباسی پیش نہیں ہوئے۔
رضوان عباسی کے عدالت میں پیش نہ ہونے پر وکیل صفائی سلمان اکرم راجہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رضوان عباسی ساتھ والی عدالت میں بیٹھے ہیں، وہ خالی عدالت میں بیٹھے ہیں اور کہہ رہے ہیں مجھے مری جانا ہے میں نہیں آرہا، ان کے معاون وکلاء بھی بھاگ گئے ہیں، رضوان عباسی کہہ رہے میں نہیں آؤں گا، بلا کر دکھائے مجھے کوئی، وہ توہین عدالت کررہے ہیں۔
سلمان اکرم راجہ کی برہمی پر عدالت نے وکیل رضوان عباسی کو عدالت میں پیش ہونےکی ہدایت کی۔
عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ طلاق اور عدت ختم ہونے کی تاریخیں اہم ہیں، خاور مانیکا کے مطابق انہوں نے بشریٰ بی بی کو 14 نومبر2017 کو تین بارطلاق دی، 14 نومبر 2017 کو طلاق دینے کی بات سے مکر نہیں سکتے، یکم جنوری 2018 تک 48 دن طلاق کو گزر گئے تھے، سورۃ البقرہ میں عدت سے متعلق آیات موجود ہیں۔
سلمان اکرم نے عدالت کو بتایا کہ طلاق کے 48 دن بعد بشریٰ بی بی اور عمران خان نے نکاح کیا، ٹرائل کورٹ میں عمران خان نے بیان دیا فروری میں نکاح کی دعا رکھی، فروری میں نکاح نہیں ہوا، صرف دعائیہ تقریب رکھی گئی تھی، نکاح کے بعد 10 تقریبات ہوسکتی ہیں۔
وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ خاور مانیکا 6 سال خاموش رہے، ایک جملے پر کیس شکایت دائر کردی، اسلام میں خاتون کی پرائیویسی کا خیال رکھنے کی تلقین کی گئی ہے، طلاق کے کم سے کم 48 دنوں بعد نکاح ہونا چاہیے، ہمارے مطابق بشریٰ بی بی کو اپریل 2017 میں طلاق ہوئی، کیس میں لگائی گئی دفعہ میں فراڈ نیت کے باعث سزا ہوتی ہے۔
انہوں نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ مارچ 2018 میں خاور مانیکا نے ٹیلی ویژن پر بیان دیا بشریٰ بی بی باپردہ خاتون ہیں، خاورمانیکا نے تو کہا بانی پی ٹی آئی بھی بہت متقی انسان ہیں۔
تبصرے بند ہیں.