امن کی خواہش ہمیشہ سے انسانیت کا سب سے بڑا مقصد رہا ہے۔ دنیا بھر میں جب بھی کشیدگیاں بڑھتی ہیں، ایک طرف جنگ کی آگ لگائی جانے والی بھانت بھانت کی بولیاں ہوتی ہے، جبکہ دوسری طرف امن کی کوششیں کی جاتی ہیں۔
جب بھی کبھی انڈیا میں کوئی دہشت گردی کا واقعہ ہوتا ہے تو اس کا الزام بلا سوچے سیدھا پاکستان پہ لگا دیا جاتا ہے اور اس میں انڈیا کے میڈیا کا کردار ہمیشہ سے منفی رہا ہے
انڈیا اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے اور انڈیا میں ہونے والی حالیہ دہشت گردی کا الزام بھی پاکستان پہ عائد کیا گیا ہے۔ یہ الزام اس بات کو سامنے لاتا ہے کہ عالمی طاقتوں کی چالاکیاں اور سیاسی مفادات کس طرح دنیا کو جنگ کی طرف دھکیلتے ہیں۔
پہلگام واقعہ کے بعد انڈیا نے پاکستان پر الزام عائد کیا، جس کا مقصد حالات کو مزید بگاڑنا تھا۔ بطور پاکستانی شہری، میں سمجھتی ہوں کہ یہ الزام بے بنیاد اور خطے کی سیاست کا اور طاقت کا حصہ ہو سکتا ہے۔ اگر ہم یہ مانیں کہ انڈیا نے خود حملہ کروایا تاکہ الزام پاکستان پر لگایا جا سکے، تو یہ حقیقت میں عالمی سطح پر کشیدگی کو بڑھانے کی ایک حکمت عملی ہو سکتی ہے۔ جنگ کو بڑھا کر سیاسی فائدہ حاصل کرنا اور خطے میں طاقت کی برتری حاصل کرنا ہو سکتی ہے۔
اگر بات جنگ کی ہو تو جنگ کے اثرات نہ صرف ملکوں کی معیشت اور سرحدوں تک محدود رہتے ہیں، بلکہ ان کے اثرات انسانوں کی ذہنیت، رویوں اور نسلوں تک جاتے ہیں۔ تباہی، تباہ حال معیشت، بے گھر افراد، اور انسانی زندگیوں کا ضیاع یہ سب کچھ جنگ کی حقیقت ہے۔ ہر مسئلے کا حل مذاکرات، بات چیت، اور ہم آہنگی میں ہے۔ جنگ کبھی بھی حل نہیں لاتی، صرف اور صرف مزید مسائل پیدا کرتی ہے۔
یہ کہنا کہ امن کی خواہش کمزوری ہے، بالکل غلط ہے۔ پاکستان اپنے دفاع میں مضبوط ہے اور اس کی فوج دنیا کی بہترین افواج میں سے ایک ہے۔ ہم اپنی قوم کے ساتھ کھڑے ہیں اور انڈیا سے ہر لحاظ سے طاقتور ہیں۔ لیکن طاقت کا صحیح استعمال امن کی کوششوں میں ہے، نہ کہ جنگ کے میدان میں۔
امن کا پیغام کمزوری نہیں، بلکہ انسانیت کی سب سے بڑی طاقت ہے۔ جب دو ممالک کے درمیان کشیدگیاں بڑھتی ہیں، تو امن کے داعی ان کشیدگیوں کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جنگ کی تباہ کاریوں کے برعکس، امن سے معاشرتی ترقی، عالمی ہم آہنگی، اور ایک روشن مستقبل ممکن ہے۔
ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ امن کی خواہش کسی بھی قوم کی کمزوری نہیں، بلکہ یہ اس کی عظمت کی نشانی ہے۔ پاکستان میں اس بات کی طاقت ہے کہ وہ اپنے حریف سے بہترین انداز میں نبرد آزما ہو، لیکن ہمیں ہمیشہ امن کی کوششوں کو اولیت دینی چاہیے۔ امن ایک حکمت عملی ہے، جو انسانیت کے لیے اہم ہے اور پاکستان نے گزشتہ کئی دہائیوں سے دہشت گردی سے نبردآزما ہے اور ہم پاکستانیوں نے جہاں جنگ کی قیمت چکائی ہے وہی ہم نے لڑنے کی مہارت حاصل کی ہے لیکن ہمارا ہمسایہ ملک یہ سمجھتا ہے کہ پاکستان کوئی ترنوالہ ہے مگر انڈیا کو معلوم ہونا چاہیئے کہ ہم نے ہر اینٹ کا جواب پتھر سے دیا ہے اس لیے پاکستان کی طرف میلی نگاہ سے دیکھنے سے قبل یہ دیکھیں کہ ہم ایک چائے کے کپ کی قیمت ایک جنگی جہاز لیتے ہیں ۔