پاک بھارت تعلقات کو ہمیشہ بھارتی ہٹ دھرمی اور جھوٹے پروپگنڈے سے دھچکا لگا ہے اور حالات بتدریج خراب ہوتے چلے گئے ہیں ،بھارت نے پاکستان کے خیر سگالی کے جذبے سے اسکے جھوٹے پروپگنڈے کو نظر انداز کرنے کے عمل کو بھی کمزوری تصور کیا ہے مگر عالمی برادری جانتی ہے کہ خطے میں امن کو سبوتاژ کرنے کی واردات ہمیشہ سے ہی بھارت کی جانب سے کی گئی ہے ،بھارت نے امن کے عمل کو پیچھے دھکیلنے کی خاطر پاکستان کے اصولی موقف کو تسلیم کرنے کی بجائے الٹا جھوٹے اور بے بنیاد الزامات سے خطے کے ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی ہے اس کام کو اب بند ہونا چاہئے ،بھارت کے مقبوضہ کشمیر پر جبری تسلط کو ختم کرنا اس وقت عالمی برادری کی اولین ذمے داری ہے جس کا اسے احساس دلانے کے لئے پاکستان نے ایک اصولی بیانیہ اپنایا ہے اس حوالے سے پاک فوج کے ترجمان نے
بھارتی آرمی چیف کی جانب سے پاکستان کو دہشتگردی کا مرکز قرار دینے والے پروپگنڈے کو حقائق کے منافی قرار دیا ہے، اس تناظر میں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بھارتی آرمی چیف کے پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دینے کے بیان کو حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی آرمی چیف کے الزامات مردہ گھوڑے میں جان ڈالنے کی کوشش ہے۔ آئی ایس پی آر سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان پر ریاستی سرپرستی کا الزام دوغلی پالیسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی الزامات مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے، بھارتی آرمی چیف مقبوضہ کشمیر میں بدترین ظلم و ستم کا مظاہرہ کرچکے ہیں۔دریں اثنا دفتر خارجہ نے بھی بے بنیاد دعوے مسترد کردیے
دریں اثنا، دفتر خارجہ نے بھی بھارتی وزیر دفاع اور چیف آف آرمی اسٹاف کے بے بنیاد دعووں کو مسترد کر دیا۔ترجمان دفتر خارجہ نے ایک بیان میں واضح کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے، اس کی حتمی حیثیت کا تعین اقوام متحدہ سلامتی کونسل قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق کیا جانا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھاکہ 13 اور 14 جنوری کو بھارتی وزیر دفاع اور آرمی چیف کے بے بنیاد الزامات اور بے بنیاد دعووں کو سختی سے مسترد کرتے ہیں، جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے، اس کی حتمی حیثیت کا تعین اقوام متحدہ سلامتی کونسل قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق کیا جانا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے پاس آزاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقوں پر فرضی دعوے کرنے کی کوئی قانونی یا اخلاقی بنیاد نہیں ہے، بھارتی قیادت کی بیان بازی سے عالمی توجہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے نہیں ہٹائی جا سکتی۔واضح رہے کہ بھارتی آرمی چیف جنرل اوپیندر دویدی نے مقبوضہ کشمیر میں اپنی فوج کی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈالتے ہوئے کشمیری مزاحمتی جنگجوؤں کی پشت پناہی کا جھوٹا الزام عائد کیا تھا۔نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران جنرل اوپیندر دویدی نے دعویٰ کیا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں صورتحال مکمل طور پر قابو میں ہے، ساتھ ہی انہوں نے خطے میں بھارتی فوج کی بڑی تعداد کی موجودگی کا جواز بھی پیش کیا تھا۔یہ جواز ہی بھارت کی ہٹ دھرمی ہے۔پاکستان کی جانب سے بے بنیاد بھارتی پروپیگنڈے کو خطے میں امن کے عمل کیلئے سنگین خطرہ قرار دیا گیا ہے،مظلوم نہتے کشمیریوں پر ظلم وستم ڈھانے کی روایت کو روکنا اب عالمی برادری کی اولین ذمے داری ہے اس پر محض اقوام متحدہ کی قراردادوں پر اکتفا کر لینا کافی نہیں، اب دنیا کو کشمیریوں پر بھارتی جبر کے خلاف عملی اقدامات کرنا ہونگے ۔بھارت کے بے بنیاد الزامات کو بھی عالمی برادری نے مسترد کیا ہے اسے کشمیر میں ہر حال میں شکست فاش کا سامنا رہے گا ۔