براؤزنگ ٹیگ

daily

بھارت مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت کا نیا بازار گرم کرنے کو تیار

کئی دہائیوں سے جموں اور کشمیر کا خطہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تنازعات کا مرکز رہا ہے، جہاں کے باشندے جغرافیائی سیاسی کشیدگی کی لپیٹ میں ہیں۔ اس پیچیدہ منظر نامے کے اندر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور نظامی جبر کی ایک المناک داستان

ملک دشمنوں کے عزائم کو خاک میں ملانے کی ضرورت

پاکستان کی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے۔ملک میں افراتفری اور انتشار کی سیاست نے معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے وزیراعظم شہباز شریف نے تمام مشکلات اور مسائل کے باوجود قومی معیشت کی ترقی کے عمل کو جاری وساری رکھا اور وہ اپنے

دعاگنج العرش اور بڑے اباجی  

احساس کے انداز تحریر ؛۔ جاویدایازخان کہتے ہیں کہ بچے کی پہلی محبت اس کا دادا ہوتا ہے اور دادا کی آخری محبت اس کا پوتا ہوتا ہے ۔اسی لیے میں شاید اپنے دادا (بڑےابا جی ) کی آخری محبت ہی تھا ۔وہ دیوانگی کی حد تک مجھ سے پیار کرتے

“رومانوی دھوکہ”۔۔۔۔

کسی ملک کے مشہور ومعروف ڈرامہ نویس، جو اپنی تحریروں میں عورتوں کے بارے میں اکثر متنازعہ رائے رکھتے تھے، ان کی زندگی میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا جو ان کے نظریات کو چیلنج کر گیا۔,ان صاحب کا ماننا تھا کہ عورتیں جذباتی اور ناپختہ ہوتی ہیں۔ وہ…

آج بھی بھٹو زندہ ہے ( آخری حصہ )

گزشتہ سے پیوستہ : جسٹس مشتاق حسین کی جانب سے ٹرائل سیشن کورٹ سے ہائی کورٹ میں منتقل کرنے، ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ سے زیر التواء شکایتی کیس کو ہٹا کر ٹرائل کورٹ، جس کی وہ خود سربراہی کر رہے تھے، کے سامنے طے کرنا غیر معمولی تھا۔ ٹرائل کورٹ کے

پاک فوج کیخلاف پروپیگنڈہ کرنیوالوں کو کٹہرے میں لانا وقت کی ضرورت

پاکستان میں دہشتگردی کی حالیہ لہر کے حوالے سے کئی انکشافات سامنے آئے ہیں ،ملک میں سیاسی انتشار بھی انہی دہشتگردوں نے پھیلایا جو ملکی سلامتی کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں ۔9مئی کے واقعات پر قومی مجرموں کو کھلا چھوڑنے پر حالات مزید بگڑتے چلے

اسلام آباد( کورٹ رپورٹر )اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن سمیت گرفتار پی ٹی آئی کارکنان کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کر دیاگیا۔ رؤف حسن و دیگر ورکرز کو جوڈیشل مجسٹریٹ عباس

اہل اقتدار اور ھم وطن

اس وقت وطن عزیز میں عام عوام مہنگائی اور بجلی گیس کے بلوں کے شکنجے میں بری طرح جکڑی جا چکی ہے کیونکہ غریب ادمی یا روزانہ کی بنیاد پر کام کرنے والے ادمی ان کو اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے بہت ہی مشکلات پیش ا رہی ہیں بالخصوص بجلی کے بلوں نے