جب اللہ ناراض ہوتا ہے؟

103

تحریر: خالد غورغشتی

صالحین فرماتے ہیں کہ پورے کے پورے دین کا خلاصہ یہ ہُوا کہ جو تُم اپنے لیے پسند کرو؛ وہی دوسروں کےلیے بھی پسند کرو، ُتُم کامل مومن بن جاؤ گے ۔ زمین و آسمان کی تخلیق کرنے والے خالق کائنات نے اپنی پیاری کتاب قرآن مجید میں مُتقین کی یہ صِفات بیان کی ہیں کہ وہ اُس سے ڈرنے والے اور اُس کی راہ میں زیادہ سے زیادہ خرچ کرنے والے ہوتے ہیں ۔

علما فرماتے ہیں کہ جب اللہ کسی سے ناراض ہوتا ہے تو اس پہ رزق کے دروازے بند نہیں کرتا ، نہ ان پر سورج کی کرنیں بھیجنا بند کر دیتا ہے ۔ نہ اپنی نعمتوں کو ان پر روک دیتا ہے، بل کہ جب وہ ناراض ہوتا ہے تو سجدوں کی توفیق چھین لیتا، من کی دنیا اجاڑ دیتا ہے، پھر سب کچھ ہوتے ہوئے بھی انسان ہر وقت پریشان رہتا ہے ۔ بے چینی اس کے رویے سے بات بات پہ جھلکنی لگتی ہے ۔ اولاد نا فرمان اور میاں بیوی میں گھریلو ناچاقیاں بات بات پہ بڑھ جاتی ہیں ۔

جب وہ ناراض ہوتا ہے تو انسان کو ایسے امراض میں مُبتلا کر دیتا ہے کہ ساری عمر ادویات کھا کھا کر بھی فاقہ نہیں ہوتا۔ جب وہ ناراض ہوتا ہے تو ایک ہی گھر میں رہ کر بھی لوگ ایک دوسرے کے دشمن بن جایا کرتے ہیں ۔
جب وہ ناراض ہوتا ہے تو اس کی علامت یہ ہوا کرتی ہے کہ وہ انسان کو ایسے امور میں مبتلا کر دیا کرتا ہے کہ جس سے اس کے اردگرد کے لوگوں کو منفعت نہیں ہوا کرتی ۔

آج سوشل میڈیا پر فضول میں شب و روز بسر کرتی قوم کے معمولات آپ کے سامنے ہی ہیں ۔

اکثر پوسٹیں ایسی ہوتی ہے جن کا نہ اپلوڈ کرنے والے کو کچھ فائدہ ہوتا ہے نہ شئیر کرنے والے کو۔ اکثر تمسخر بھری ویڈیوز آپ دیکھتے ہوں گے ، جن میں دینی احکامات کا مزاق اُڑایا جاتا ہے ۔ جن کو دیکھ کر ڈلیٹ کرنے کی بجائے لوگ دھڑا دھڑ شئیر اور کومنٹس کر رہے ہوتے ہیں ۔ اکثریت کو علم ہی نہیں ہوتا ہے ایسی باتیں سننے یا شئیر کرنے سے اپنا اور دوسروں کا ایمان بھی ضائع ہوسکتا ہے ۔ اُنھیں ایمان کی حفاظت کا رتی برابر بھی خیال نہیں ہوتا ۔

سوشل میڈیا پر چند لائکس کے لیے جس کا جیسے جی چاہا کلمہ کفر بول دیا یا شریعت پر بہتان بازی کر کے ہزاروں کو گم راہ کرلیا ۔ اللہ رسول کے بارے میں بسا اوقات ایسے ایسے کلپ آجاتے ہیں جو عقیدہ توحید و رسالت کے بارے میں شکوک و وشبہات میں مبتلا کر دیتے ہیں ۔

خلاصہ گفت گو یہ ہوا کہ قرب قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ انسان صبح کو مسلمان ہوگا تو شام کو کافر ہوگا ۔ محدثین فرماتے ہیں کہ اس کی وجہ چند سکے اور شہرت کی بھوک ہوگی ۔ آج سوشل میڈیا پر یہ نظارے خوب دیکھے جاسکتے ہیں ۔ کیسے چند سکوں اور سستی شُہرت کےلیے لوگ اُچھل کود رہے ہیں ، کیسے کیسے اول فول بک جا رہے ہیں ۔

اس ساری گہماگہی اور افراتفری سے تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ وہ دور آ گیا ہے کہ ایمان پر ثابت قدم رہنا ، ہاتھوں میں انگارہ پکڑنے کے مترادف ہو چکا ہے ۔ دعا مالکِ کائنات سے کہ وُہ ہمیں ہمیشہ ایمان پر ثابت قدم رکھے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.