ہری پور کا اک پھول فخرالزماں سرحدی

33

کچھ عرصے سے میں باقاعدگی کے ساتھ مختلف اخبارات میں آرٹیکلز لکھ رہا ہوں۔مجھے اک دن خوشگوار احساس ہوا جب مجھے فخرالزماں سرحدی صاحب کی کال آئی
انہوں نے اپنا تعارف کرانے کے بعد کشادہ قلبی سے میری حوصلہ افزائی کرتے ہوئے غازی/ہری پور کی طرف سے میری کالم نگاری کو سراہا۔
آپ نے مجھ پر آرٹیکل لکھنے کے لیے مواد مانگا تو میں ٹال گیا کہ مجھے اپنا آپ فی الحال اس مقام پر نظر نہیں آتا کہ آرٹیکل لکھا جائے۔
بحرحال ان کی طرف سے دوبارہ کہے جانے پر میں نے سب سے پہلے ان جیسے شفیق و علم دوست انسان پر لکھا جانا اولین جانا اور اپنی محبت زیب قرطاس کر کے حق ادا کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔
جناب فخرالزماں سرحدی 1965ء میں ضلع ہری پور کے ایک چھوٹے سے گاؤں ڈِنگ میں پیدا ہوئے۔
ابتدائی تعلیم ریحانہ ہری پور کے سکولوں سے اور ایم۔اے ایجوکیشن کی ڈگری جامعہ پنجاب سے حاصل کی۔ پرائمری ٹیچر سے ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے ایس ایس ٹی پوسٹ تک پہنچے اور 2018 میں ریٹائرمنٹ لے لی۔
آپ سکول کے زمانے سے ہی بزم ادب کے پروگراموں میں پیش پیش رہ کر اپنی ادبی صلاحتیں نکھارتے رہے۔
یہی شوق بعد میں انہیں کالم نگاری اور مضمون نویسی کی طرف لے آیا جو تا ہنوز پوری آب و تاب کے ساتھ درجنوں اخبارات میں جاری ہے۔
میری اور آپ کی شناسائی کالم نگاری کے حوالے سے ہی ہے اس لیے اپنا مشاہدہ و معلومات اسی حوالے سے بیان کروں گا۔
میں نے دیکھا ہے کہ آپ زیادہ تر ادبی شخصیات کی قلمی خدمات پر لکھنے کو ترجیح دیتے ہیں
لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہمہ جہت موضوعات مثلاََ سیاست ,سماجی مسائل , معاشرتی زندگی ,تعلیم اور ادبی کتب پر تبصروں وغیرہ میں بھی انہیں کمال حاصل ہے۔
آپ ایک کتاب بہ عنوان “چمن کی فکر” تحریر کر چکے اور مستقبل میں مزید کتب تصنیف کرنے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔ بطور موٹیویشنل سپیکر بھی ہری پور کے تعلیمی اداروں میں نسلِ نو کی آبیاری کرتے رپتے ہیں۔
کالم نگاری کے میدان میں بہت سے اعزازات سمیٹ چکے ہیں جن میں انٹرنیشنل رائیٹرز فورم پاکستان کی طرف سے شیلڈ برائے ادبی خدمات، ۔ سرکل سراۓ صالح ہری پور کی طرف سے اعزازی سند برائے
بہترین کالم نگار ، بزم ناز خیالوی کی طرف سے اعزازی سند، سراۓ اردو کی طرف سے اعزازی سند، کشف عبیر رائیٹرز فورم کی طرف سے اعزازی سند اور ادارہ طالب نظر کی طرف سے شیلڈ سمیت کئ اعزازت شامل ہیں۔
آپ کی متنوع تحاریر بتاتی ہیں کہ آپ لکھاری ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین معلم بھی رہے۔
اس وقت بھی تعلیم، استاد, نوجوان، سماج، اخلاق، اقبالؒ اور دیگر موضوعات پر کالم لکھ کر معاشرے میں اک معلم کا کردار پہلے سے زیادہ بھرپور انداز میں ادا کر رہے ہیں۔
اتنی کامیابیوں کے باوجود طبیعت میں عاجزی اور انکساری آپ کے شخصیت کو چار چاند لگا کر سب کا محبوب بناتی ہے۔
آپ روزانہ ایک کالم لکھتے ہیں جو کہ ایک اعزاز ہونے کے ساتھ ساتھ قلم و قرطاس سے لگاؤ کا اک بڑا ثبوت بھی ہے۔
آخر میں دعا ہے کہ اللہ فحرالزماں سرحدی صاحب کے قلم کی روانی کو اثر کی لازوال توانائیاں بخشے۔
آمین ثم آمین۔

تحریر: عاصم نواز طاہرخیلی (غازی)

21/03/24

https://dailysarzameen.com/wp-content/uploads/2024/03/p3-scaled.webp

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.