بلندیوں کا سفر

42

ہم اپنے لئے عہدے حکومتیں اپنی مرضی کی بنا لیتے ہیں ۔مل بیٹھ کر اپنی مرضی کے عہدے اپنی مرضی کی آسائشیں اپنی مرضی کی سہولتیں بنا لیتے ہیں ۔جو ہمیں پسند آتا ہے ہم وہ کر لیتے ہیں
جو ہمیں پسند نہیں آتا اس چیز کو چھیڑتے نہیں ہیں
اس موضوع کی طرف جاتے نہیں ہیں جب زمینی حقائق کی طرف ائیں تو پتہ چلتا ہے کہ اصل حقائق اور اصل زندگی کیا ہے
ہم سب اپنی اسائشوں کے لیے تو اوپر والی سطح پر بیٹھ کر اپنے اپنے لیے تمام راستے تمام سمتوں کا تعین بڑی اسانی سے کر لیتے ہیں
لیکن اس کے برعکس جو نیچے کروڑوں کے حساب سے رعایا ہے اس کا کبھی سوچا ہے
اس کے لیے ہم نے اسائشوں کا کوئی حل نکالا ہے
ان کے لیے ہم نے عہدوں کا نوکریوں کا بہترین لائف سٹائل کا جیسی سہولتیں ہمارے پاس ہیں ایسی سہولتیں کروڑوں عوام کے لیے جو غربت کی سطح سے نیچے زندگی گزارتے ہیں کبھی سوچا ہے کہ ہمیں اپنے لیے تو بڑا مشکل لگتا ہے ایک وزارت چلی جائے یا ایک عہدہ نہ ملے
یا اپنی پسند کا اسمبلی میں مان نہ ملے اس پہ تو ہم بہت کچھ کرتے ہیں واویلا کرتے ہیں پر جو لوگ روٹی کے لیے روز مرہ ضروریات زندگی کے لیے ترس رہے ہیں ہم نے گاڑیوں سے نیچے اتر کر کبھی اپنے اے سی بند کر کے گرم ہواؤں میں یا سرد ہواؤں میں اگے ا کر دیکھا ہے کہ زندگی کے اصل حقائق کیا ہیں
زندگی کس طرح نبھائی جاتی ہے اور کس طرح چلائی جاتی ہے بات کسی کو تنقید کرنے کی نہیں بات صرف یہ ہے کہ ہم سات دہائیوں سے یہ کیوں نہ سوچ پائے کہ جینا ہے تو اقتدار میں ا کر جینا ہے ایسا نہیں اس بات پہ دھیان دینا ہے
سوچنا ہے کہ ہم سے وابستہ امیدیں ہیں ، لوگ ہیں ، نسلیں ہیں ، خواشوں کا ایک لامحدود سلسلہ ہے کہ جو ہم نے پورا کرنا ہے پر اس طرح ہم سات دہائیوں سے دھیان نہیں دے پائے وجہ کیا ہے کہاں پر خامی ہے کہ 70 سالوں سے ایک ہی جھگڑا چلا ا رہا ہے
وزارتوں کا سفارتوں کا اور عہدوں کا اور پھر یہ کہا جاتا ہے کہ نہیں جی ہمیں ہماری مرضی کا حکومتی پروٹوکول حکومتی عہدہ ملنا چاہیے جبکہ بہت سے لوگوں کی رائے ہے گراس روٹ پر بھی دیکھا گیا ہے لوگ دانشور ٹیکنیکل لوگ عوام غریب لوگ سادہ لوگ پڑھے ان پڑھ لوگ یہی کہتے ہیں کہ جب قوم اور ملک کے لیے کام کرنا ہے تو اس میں وزارتیں دیکھی نہیں جاتی کہ کون سی وزارتیں پرکشش ہیں وزارت تو کبھی بھی پرکرشش نہیں ہوئی وزارت تو بہت مشکل کام ہے خدمت کا کام ہے
دن رات ایک کرنے کا کام ہے تو اس لیے جب بہت سے لوگوں سے یہ سوال کیا گیا کہ وزارتوں کے بارے میں اپ تو انہوں نے یہی جواب دیا کہ وزارت تو قومی خدمت ہے کوئی بھی وزارت ہو وہ تو قومی خدمت ہے عوامی خدمت ہے یہ۔رعایا کی خدمت ہے وہ خوش دل سے قبول کر لینی چاہیے تو اب جو نیا سیٹ اپ ایا ہے اس کو یہی سوچنا چاہیے
کہ ہمارا ملک بہت خوبصورت ہے ہماری عوام بڑی جفاکش ہے ہمیں اس عوام کو ایک وہ زندگی دینی چاہیے ایک وہ لائف سٹائل دینا چاہیے کہ جو صاف ستھرا ہو جو ترقی یافتہ قومیں لائف سٹائل دے پائیں مانا کہ اب بہتری ائی ہے پر نہیں وہ بہترین نہیں جو بہتری ہمیں چاہیے
سب سے پہلے تو ہمیں رولر ایریا سے لے کے کھیتوں کھلیانوں گلیوں سٹریٹ محلوں میں دیکھنا چاہیے کہ یہاں پر اچھی زندگی کے لیے کن سہولتوں کی ضرورت ہے جو بھی منتخب لوگ اتے ہیں یا جو منتخب لوگ ائے ہیں انہیں ٹاسک دیا جائے کہ اپ اپنی اپنی وزارت کے تحت نیچے سے لے کر قصبوں شہروں ٹاؤن اور اپنے اپنے شہروں میں سب سے پہلے سیورج نکاسی اب کا سسٹم بہتر بنائیں
جس سے مچھر اور اس سے وابستہ بیماریاں پیدا ہوتی ہیں سیورج سسٹم جس قوم کا ملک کا بہتر ہوگا وہ قوم تندرست ہوگی اس کے بعد سڑکیں اس کے بعد سوئی گیس اس کے بعد جو علاقے رہ گئے ہیں
بجلی نہیں ہے وہاں بجلی پوری کی جائے اور لوڈ شیڈنگ گیس کی بجلی کی ختم کی جائے
کیونکہ یہ اپ کو پتہ ہونا چاہیے کہ جب لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے گیس کی یا بجلی کی اس لوڈ شیڈنگ کا اثر ملکی ترقی پر انڈسٹری پر اور مریضوں پر بھی بڑا پڑتا ہے انرجی سیکٹر میں ہمیں بہتری لانی ہے
یہ لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ ہو جائے یعنی گیس اور جو ائل ہے اس پہ ہمیں بہتری کی طرف انا ہے سوچنا ہے کہ ہم پہلے لوڈ شیڈنگ ختم کریں یہ وہ چیزیں ہیں جو ملک کے لیے ہیں اور عوام کے لیے ہیں عوام کو 24 گھنٹے گیس اور بجلی کی سہولت فراہم کی جائے کیونکہ جب بل بہت زیادہ اتے ہیں
تو پھر گیس بھی 24 گھنٹے کی ائے بجلی بھی 24 گھنٹے کی ہے اچھا دوسرا ہیلتھ محکمہ صحت جب تک اپ اس کی طرف توجہ نہیں دیتے اپ کے ہسپتال اور اس کے بعد تمام رجسٹر ڈاکٹر ان کی طرف توجہ نہیں دی جاتی تو قوم کا صحت مند رہنا بہت مشکل ہے اج دیکھ لیں بیماریاں اتنی ہیں
کیونکہ ہمارے پاس ہیلتھ کی سہولتیں ہیں کم ہیں ہسپتالوں میں اپ جا کے دیکھ لیں صفائی دیکھ لیں سہولتیں دیکھ لیں ابادی کے لحاظ سے بہت کم ہیں اور یہ کس کا کام ہے
یہ بھی ہمارے معزز منتخب لوگوں کا کام ہے کہ اس پر کنٹرول کریں ٹھیک ہے تو یہ بات صرف قومی اور رعایا کے لیے اس کی بہتری کے لیے کی جاتی ہے اور امید ہے کہ اس پر توجہ بھی دی جائے گی ان معاملات کا حل بھی کیا جائے گا
تو اسی طرح اب جو لوگ منتخب ہوئے ہیں اپنی اپنی وزارتوں میں یا منتخب ہوں گے
تو انہیں اپنی ائینی مدت پوری کرنی ہے اور اس مدت کے اندر پاکستان کو بے مثال پاکستان بنا دیں اپنی قوم کو منظم کریں ان کی سمتوں کا تعین کریں کہ قوم کو کس طرف ہم نے لے کے جانا ہے اور اس کی سمتوں کا تعین کرنا ہے ہم نے قوم کو ایک بہترین صحت مند سہولتوں سے مزین زندگی دینی ہے
ایک خوبصورت پاکستان دینا ہے جس کام کے لیے اپ لوگوں کو منتخب کیا جاتا ہے اپ وہ کام خوش دلی سے کریں کیونکہ اب پرانے زمانے نہیں ہیں پرانے وقت نہیں ہے کہ وزارتوں میں ائے وزارتوں کی سہولتیں لی اپنا وقت پورا کیا اور چلتے بنے اب کام کریں قوم کی حالت بدلیں
ملک کی حالت بدلیں قوم اور ملک کو ترقی یافتہ قوموں کی صف میں شامل کریں سب سے اوپر کریں یہی ہمارا عزم ہونا چاہیے یہی ہمارا جذبہ ہونا چاہیے اور اس سے بڑھ کر جذبہ حب الوطنی کی کوئی مثال نہیں کہ ہم اپنی قوم اور ملک کے لیے اگلے 50 یا 100 سالہ منصوبوں کا اغاز کریں نہ کہ اپنی ذات کے لیے اپنی سہولتوں کے لیے
ہم اقتدار میں کیونکہ نمائندہ جب چنا جاتا ہے تو وہ پھر قوم اور ملک کا امین ہوتا ہے تو اپ وہ امانتیں قوم اور ملک تک پہنچائیں یہ اپ کا حق ہے یہ آپ کی ذمہ داری ھے اور سب سے پہلے عام عوام کے لئے ریلیف دیں
مہنگائ ختم کریں بے روزگاری ختم کریں جولوگ غربت کی سطح سے نیچے زندگی گزار رھے ھیں
ان کی زندگی کا مورال بلند کریں آمدنی کو بڑھایا جائے اور اخراجات کم کرنے کا ریلیف دیا جائے تمام روز مرہ زندگی میں استعمال چیزوں تک با آسانی رسائی دی جائے تب جاکر عوام کے معاشی حالات بہتر ھوسکتے ھیں ۔۔۔۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.