اپنے سچ کیلئے جان دے دینا آخری سچ ہوتا ہے کہ اُس کے بعد آ پ کامقدس جسم ہی آپ کے موقف کی لڑائی ہمیشہ لڑتا رہتا ہے۔ گولی کی آوا ز سننا اور گولی کو اپنے وجود پر روکنا دو الگ الگ تجربے ہیں۔ میرے نزدیک جو لوگ اللہ کی راہ میں شہید ہو جاتے ہیں اُن سے بڑا زندگی کاموقف کسی کے پاس نہیں ہوتا۔ جو قومیں اپنے شہداء کے نقش قدم پر چلنے کیلئے تیار رہتی ہیں انہیں کبھی بھی کوئی شکست نہیں دے سکتا۔ کتنے عظیم ماں باپ ہوتے ہیں جو اپنے جان سے زیادہ پیار ے بیٹوں کو اپنے وطن ٗ اپنے نظریات ٗاپنے گوداموں ٗ اپنی قوم اور اپنے دین کیلئے قربان کرنے کیلئے ہمیشہ تیار رہتے ہیں۔ یہ مائیں ٗ بہنیں ٗ بیٹیاں اوربیوائیں جو اللہ کی راہ میں اپنے پیاروں کو قربان کرکے بھی حوصلہ نہیں ہارتیں کتنی عظیم ہوتی ہیں۔ زندگی میں کبھی اُن کے پاس بیٹھ کر کچھ وقت گزارو تو یقین ہو نا شروع ہو جاتا ہے کہ پاکستان نا قابل ِ تسخیر ہے کہ اس کیلئے جان دینے اور جان لینے والے ہمیشہ تیار رہتے ہیں۔یقینا اُن کیلئے شہادت ہی مقصود ہوتی ہے۔ اُن کے نزدیک مالِ غنیمت یاکشور کشائی کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی بلکہ خدا ِ ذوالجلا ل کی حاکمیت قائم کرنا ہی اُن کا اول و آخر مقصد ہوتا ہے کہ وہ اپنے رب کے حضور سرخرو ہو کر پیش ہو سکیں۔حقیقت یہی ہے لیکن شاید قوم کو گزشتہ کچھ سالوں سے اِس عظیم مقصد سے دور کیا جا رہا ہے جان دینے اوراپنا سب کچھ قربان کرنے والوں کے خلاف ایک بھرپور کیمپین نے اس ریاست کے در و دیوار ہلا دیئے ہیں اور اُس پر طرۂ یہ ہے کہ کسی کو کوئی شرمندگی تو کیا ہو گی بلکہ اپنے اس جاہلانہ اقدام پر فخر ہے اور اسی فخر کے بل بوتے پر وہ اس ملک میں سیاست کرنے کیلئے ابھی بھی پرتول رہے ہیں۔ ایک میڈیکل رپورٹ کے مطابق عمران نیازی بیمار ہے اور اس بیماری میں اُس کے کان میں گھنٹیاں بجتی ہیں ٗ شور سنائی دیتا ہے ٗ آوازیں آتی ہیں اور اس طرح کی اور بہت سی علامتیں پائی جاتی ہیں جو شیزوفرنیا کی ہی علامتیں ہیں۔ عمران نیازی حقیقت میں پرسنلٹی ڈس آرڈرکا شکارہے جس میں مریض سمجھتا ہے کہ وہ جو کررہا ہے وہی ٹھیک ہے۔ وہ دوسروں کو مسکراتے ہوئے چہرے سے ملتا ہے لیکن اصل بات اپنے دل میں چھپا کر ہی رکھتا ہے۔ اُسے فرشتے دکھائی دیتے ہیں اوردیوار سے دوسری طرف کی آوازیں بھی سنائی دیتی ہیں۔ ایسا مریض کاکہنا ہوتا ہے جبکہ یہ سب کچھ اُس کی اپنی ذہنی پرواز بھی ہو سکتی ہے۔ عمران نیازی کی ذہنی حالت کے بارے میں تحریک انصاف کے دوست ابتداء میں بھی باتیں کیے کرتے تھے لیکن یہ معلوم نہیں تھا کہ یہ اس حد تک خطرناک ہو جائے گا۔ ویسے تو پاکستان میں پاگل ٗصدر یاوزیر اعظم بن نہیں سکتا کہ اس کے رستے میں آئین ہی سب سے بڑی رکاوٹ ہے لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ چیف الیکشن کمشن نے آج تک کسی امیدوار سے اُس کی ذہنی تندرستی کا سرٹیفکیٹ طلب نہیں کیا ورنہ پاکستان کی تاریخ کے کئی نامور سیاستدان اقتدار کے نزدیک بھی نہ آتے۔ پرویز مشرف کے حوالے سے تحریک انصاف کی سینٹرل ایگزیکٹو کا متفقہ فیصلہ تھا کہ مشرف کی حمایت نہیں کی جائے گی اور عمران نیازی یہ بات مان کرگیا لیکن گھر جا کر اُس نے مشرف کی حمایت کا اعلان کردیا اب یہ کیوں کیا؟اورکس کے کہنے پر کیا؟ یہ الگ داستا ں ہے لیکن اس سے عمران نیازی کی اصلیت تحریک انصاف کے بانی اراکین کے سامنے کھل گئی۔ عمران نیازی سمیت بہت سے لوگوں نے واسکٹیں سلو لیں لیکن جب مشرف نے کوئی پنچ ہزاری عہدہ آفر کیا تو عمران نیازی لوٹ آیا اور اُس کے بعد اُس نے قوم سے وعدہ کیا کہ میں کبھی بھی اقتدار کیلئے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی طرف نہیں دیکھوں گا۔ حیران کن بات یہ ہے کہ اُس نے ہم کچھ لوگوں کوحلف بھی دیا تھا لیکن 2010ء کے سیلاب کے دوران نیازی ایک بار پھر فوج کے قدموں میں بیٹھ چکا تھا۔ ہم دوست ایک دوسرے کی شکل دیکھتے رہ گئے۔ مینار ِ پاکستان کے جلسے کے بعد اُس نے 25دسمبر 2011ء کو میریٹ اسلام آباد میں بانی اارکین کی میٹینگ رکھی جس میں مشرف کی ساری باقیات بھی تشریف لائی تھیں۔ عمران نیازی نے اس پروگرام کی ریکارڈنگ نہیں ہونے دی اور موبائل کیمروں سے بھی ویڈیو بنانے سے منع کردیا۔ عمران نیازی کی وہ تقریر کسی بدترین آمر کی تقریر محسوس ہو ئی کہ جس میں اُس کا کہنا تھا کہ ”کوئی نیا پرانا نہیں جس نے رہنا ہے پارٹی میں رہے اورجس نے جانا ہے جا سکتا ہے۔“ بہت سے ورکروں کی شکل رونے والی ہو گئی لیکن وہ مسلم لیگ نون اورپیپلز پارٹی کی مخالفت میں اتنا دور جا چکے تھے کہ واپسی ممکن نہ رہی تھی۔اس پروگرام کے بعد عمران نیازی روزانہ ایک نیا انسان بن کر سامنے آیا۔ جماعت اسلامی کے سابقوں کی ایک بڑی تعدادتحریک انصاف میں شامل ہو چکی تھی اور یہی عمران نیازی کی نئی فوج تھی جس نے آنے والے دنوں میں اُسے ”مرشد“ کے مرتبے پر فائض کرنا تھا۔ لینن نے کہا تھا کہ نوجوان تحریکوں کا انجن ہوتے ہیں۔ پاکستان کے دشمنوں نے نوجوانوں کی بڑی تعداد دیکھ کر اس ایٹمی طاقت کو ٹارگٹ کیا تھا جس کیلئے انہیں عمران نیازی پہلے ہی سے میسر تھا۔ پاکستان میں فوج واحد ادارہ ہے جس پر پاکستان کے عوام آج بھی مکمل یقین کرتے ہیں اور اُسی ادارے کو ٹارگٹ کرنے کیلئے پاکستان کے نوجوانوں کو ورغلانے کی عالمی سازش لاؤنج کی گئی جس کا بہترین و قت عمران نیازی کے خلاف عدم اعتماد سے لے کر9 مئی تک تھا جسے عمران نیازی اور اُس کے کارندوں نے پوری طرح طاقت کے ساتھ استعمال کیا۔ عمران نیازی کے نزدیک اپنے اقتدار کے حصول کے علاوہ اور کوئی مقصد نہیں۔ اُس نے پہلے بھی اپنے اقتدار کے پہلے 8ماہ میں آئی ایم ایف سے شعوری طورپر مذاکرات