مفہوم کربلا

جمع تفریق۔۔۔ ناصر نقوی

2

نیا اسلامی سال، نیا عزم اور نئی امیدیں۔۔۔ دعا ہے کہ مالک کائنات ساری امت مسلمہ کے لیے ہدایت، برکت ،امن و سلامتی، کامیابی اور قرب الہی کا ذریعہ بنائے لیکن یاد رہے کہ اسلامی سال کا آ غاز اور اختتام دونوں قربانی، وفاداری اور حق پر جان نچھاور کرنے والوں کی داستانوں سے سجے ہوئے ہیں، کیوں؟ اس لیے کہ،، ہم اور آ پ ،،بھی صرف جنت اور جہنم کے لیے عبادت گزار نہیں بنیں بلکہ خدا اور خلق خدا کے لیے کچھ ایسا ضرور کریں کہ ثابت ہو جائے مالک نے آ پ کو اشرف الخلوقات بنایا ہے، اس کی صفات سمجھیں اور اس سے دوسروں کے لیے آ سانیاں پیدا کیا کریں، بالکل اسی طرح جیسے آ پ اپنے رب سے اپنے لیے آ سانیوں کے طلبگار ہوتے ہیں یعنی حق و باطل کو جانتے ہوئے رواداری اور برداشت ہی نہیں، صبر و تحمل سے باطل کا مقابلہ کریں اور حق کے ساتھ کھڑے رہیں، یاد رکھیں،، سورہ العصر،، میں واضح پیغام ہے کہ زمانے کی قسم انسان خسارے میں ہے لیکن جنہوں نے صبر کیا اور حق کا ساتھ نبھایا ان کے لیے فلاح ھی فلاح ہے ،نسخہ کیمیا قر آ ن مجید فرقان الحمید میں جا بجا برائی کی نفی، جھوٹوں پر لعنت اور سچوں کے ساتھ ہو جانے کا حکم ہے، یہی نہیں۔۔ سورہ آ ل عمران میں واضح پیغام ہے کہ،، اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو اور تفرقے میں نہ پڑو،، مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے بھی یہی فرمایا تھا کہ،، قوم کا نفع نقصان ایک ہی ہے ، ایک ہی سب کا نبی ،دین بھی، ایمان بھی ایک ہی ہے، پھر سوچنے کی بات یہ ہے کہ اختلاف کیوں؟ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز بھی ایسا ہی پیغام دے رہی ہیں ،،اہل بیت سے محبت و تکریم ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے جانثار حق کے اوپر چلنے والوں کے لیے،، مینارہ نور،، ہیں لہذا وحدت المسلمین کے افکار پر عمل پیرا ہو کر اتحاد و اتفاق کو اجاگر کر کے شہید کربلا کی عظیم قربانی کو خراج عقیدت پیش کریں بات بھی درست ہے کہ نواسہ رسول صلی اللہ علیہ والہ وصلم اور ان کے عظیم رفقا کو دین حق کی سر بلندی کے لیے قربانیوں کا تذکرہ اور اظہار عقیدت پیش کر کے دین حق کو دوام بخشنے کے لیے ہر کسی کوبطور کلمہ گو اپنا اپنا کردار ادا کرنا چاہیے برصغیر میں جہاں محرم الحرام کا چاند نکلتے ہی صرف عزا خانے ہی نہیں سجائے جاتے بلکہ مسجدوں ،ممبر و محراب سے شہادت حسین و معرکہ حق باطل کی صدائیں گونجنے لگتی ہیں اسلامی سال کا پہلا مہینہ خون حسین سے رنگین ہے اس لیے دین حق کے پیروکار اپنے اپنے انداز اور روایات کے مطابق کربلا کے شہداء کو یاد کرتے ہوئے اظہار عقیدت پیش کرتے ہیں لیکن ہماری ہی صفوں میں موجود چند لوگ انداز عقیدت سے اختلاف کرتے ہوئے کچھ ایسی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کر دیتے ہیں کہ معاشرے میں امن و امان میں نہ صرف خلل پڑتا ہے بلکہ یہ نادان دوست فرقہ واریت کی چنگاری کو ہوا دے کر خطرناک آ گ بنا دیتے ہیں ان حالات میں علماء اور ذاکرین کے ذمہ داری بھی بڑھ گئی ہے انہیں متنازعہ مسائل کو زیر بحث لانے کی بجائے رواداری، تحمل اور برداشت کا تذکرہ کرنا چاہیے تاکہ کوئی دشمن یا نادان دوست بھائی کو بھائی سے لڑانے کی سازش نہ کر سکے ،
مذہب مسلک خواہ کوئی بھی ہو جس نے ،،مفہوم کربلا،، سمجھ لیا وہ تمام تنازعات اور اختلافات سے بچ گیا اور جس نے اسے سمجھنے کی بجائے کوتاہی کی ،وہ افواؤں اور فیک نیوز کی زد سے نہیں بچے گا لیکن حقیقت یہی ہے کہ ایسے عاقبت نام اندیش معاشرے کے لیے مشکلات کھڑی کر دیتے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ان حساس دنوں میں اتحاد بین المسلمین کا خصوصی طور پر خیال رکھا جائے، جو جس طرح نواسہ رسول کی عظیم قربانی کو خراج تحسین پیش کی کرتا ہے اسے آ زادی کا بنیادی حق حاصل ہو ، تا ہم انہیں بھی کوئی ایسی بات کرنے کی اجازت نہ ہو کہ جس سے اتحاد و اتفاق کی فضا متاثر ہو، مفہوم کربلا کو سمجھنے اور مثبت غیر متنازعہ نتائج کی خواہش میں درود ابراہیمی سے استفادہ حاصل کرتے ہوئے حضرت خواجہ معین الدین چشتی کے اس کلام سے اپنے ایمان کو تقویت دینی ہوگی۔۔۔
شاہ است حسین، بادشاہ است حسین
دین است حسین ،دین پناہ است حسین
سرداد نہ داد دست، در دست یزید
حقا کہ بنائے لا الہ است حسین
درود و سلام کا مسئلہ درود ابراہیمی اور مفہوم کربلا کی تمام تر کہانی خواجہ معین الدین چشتی رحمت اللہ علیہ کے کلام سے بآ سانی سمجھ آ جاتی ہے لیکن یہ بات بھی درست ہے کہ اگر یہ اس قدر آ سان معاملہ ہے تو دونوں چیزیں برسوں سے موجود ہیں پھر اختلافات کیوں؟ اس سلسلے میں بہت سی کتب میسر ہیں لیکن ایک کارنامہ ہمارے برادر عزیز کرامت بخاری نے انجام دیا ہے حضرت پرانے،، بیوروکریٹ،، ہیں ان کی تاریخ پر ناصرف نظر ہے بلکہ ہزاروں کتابوں کا مطالعہ بھی ان کی خوبیوں میں سے ایک ہے، سید زادے کے تجربات، مشاہدات بھی وسیع ہیں مختلف اہم عہدوں پر خدمات انجام دے چکے ہیں لیکن ان کی جمع تفریق اس لیے اچھی ہے کہ ان کی کرامات کا مجموعہ کرامت بخاری،، ایڈیشنل آ ڈیٹر جنرل پاکستان ،،کی حیثیت سے قوم کی خدمت بھی کر چکے ہیں، دیانت دار اور منفرد حیثیت کے مالک اس افسر نے شاعری میں ملکی و بین الاقوامی سطح پر اپنا لوہا تو منوایا ہے لیکن نثر میں بھی انتہائی سادہ اور عام زبان میں ایک سے زیادہ کتابیں لکھیں، انہوں نے تاریخی کام اس سال یہ کیا ہے کہ ،،مفہوم کربلا،، سمجھنے اور سمجھانے کے لیے 172۔ صفحات پر مشتمل ایک کتاب لکھ دی ہے آ ج کل پنجاب احتساب بیورو کے اھم رکن ہیں لہذا یہ کتاب بھی بلا امتیاز معرکہ حق و باطل واقعہ کربلا کے

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.