*نصیب*

*سو لفظوں کی کہانی* شاہد-کاظمی

4

کوئی مردار ہے،
اسی کی بدبو ہے،
دوسو ناک پہ ہاتھ رکھ کر بولا۔
نہیں یار، کسی نے گٹر کھول دیا ہے،
باٹو ناک بھوں چڑھاتے بولا۔
وہ دونوں گلی سے گزر رہے تھے، اور گلی کے کونے سے بدبو آ رہی تھی۔
پاس جا کر چیک کیا تو معاملہ الٹ نکلا۔۔۔
گلا سڑا گوشت تھا،
یقینی طور پر قربانی کا ہی گوشت تھا، سٹور نا ہو سکا،
دو دن سے بجلی نا ہونے سے فریج بند تھے،
خراب ہو گیا تھا،
پھینک دیا گیا۔۔۔۔
خراب کر کے پھینکنا گوارا ہے،
غریب کو دینا گوارا نہیں،
دوسو افسردگی سے بولا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.