فیلڈ مارشل سید عاصم منیر ۔ ایک عہدساز شخصیت
تحریر: محمد جمیل شاہین راجپوت (کالم نگار و تجزیہ نگار)
پاکستان کی عسکری تاریخ میں ’’فیلڈ مارشل‘‘ کا عہدہ انتہائی نایاب اور باوقار سمجھا جاتا ہے۔ اب تک صرف ایک شخصیت ۔ جنرل محمد ایوب خان ۔ اس مقام تک پہنچ پائے، جنہیں 1958 میں فیلڈ مارشل کا اعزاز ملا۔ آج ایک بار پھر ملکی سیاسی و عسکری حلقوں میں یہ بحث سنجیدگی سے جنم لے چکی ہے کہ کیا موجودہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کو ’’فیلڈ مارشل‘‘ کا درجہ دیا جا سکتا ہے؟ اور اگر دیا جائے تو اس کے سیاسی، عسکری اور قومی مضمرات کیا ہوں گے؟
بچپن، تعلیم اور آغازِ سفر
جنرل عاصم منیر کا تعلق راولپنڈی کے ایک مذہبی، دیانتدار اور متوسط طبقے کے خاندان سے ہے۔ وہ نہایت سادہ مزاج، خاموش طبع اور اصول پسند شخصیت کے مالک ہیں۔ ان کی ابتدائی تعلیم راولپنڈی کے مقامی اسکول میں ہوئی، اور وہ بچپن ہی سے دین کی جانب مائل رہے۔ ایک منفرد اعزاز یہ بھی ہے کہ وہ حافظِ قرآن ہیں، جو کہ ایک عسکری جرنیل کے لیے ایک خاص روحانی نسبت کی علامت ہے۔
فوج میں آمد اور کامیابی کا سفر
جنرل عاصم منیر نے پاک فوج میں کمیشن منگلا کے آفیسرز ٹریننگ سکول (OTS) سے حاصل کیا۔ وہ پاکستان ملٹری اکیڈمی (PMA) کے فارغ التحصیل نہیں تھے، اس کے باوجود اپنی قابلیت، مہارت اور اصولی قیادت کے بل بوتے پر وہ ترقی کی منازل طے کرتے گئے۔ ان کا عسکری سفر کئی نمایاں مراحل پر مشتمل ہے:
ملٹری انٹیلیجنس (MI) کے ڈائریکٹر جنرل کے طور پر ان کی خدمات نہایت مؤثر اور شفاف رہی ہیں۔
بعد ازاں وہ انٹرسروسز انٹیلیجنس (ISI) کے سربراہ مقرر ہوئے — وہ پہلے اور واحد جنرل ہیں جو دونوں اہم انٹیلیجنس اداروں کے سربراہ رہ چکے۔
29 نومبر 2022 کو انہیں پاکستان کا 17واں آرمی چیف مقرر کیا گیا۔
شخصیت اور قیادت کا انداز
جنرل عاصم منیر ایک باوقار، غیر سیاسی اور سادہ طبع شخصیت ہیں۔ وہ میڈیا سے دور رہنے اور خاموشی سے کام کرنے کے قائل ہیں۔ ان کی تقاریر میں اکثر قرآنی آیات کا حوالہ ملتا ہے، جو ان کے روحانی میلان اور اسلامی اقدار سے وابستگی کی دلیل ہے۔ فوجی نظم و ضبط، نظریاتی پختگی اور داخلی استحکام ان کے بنیادی اصولوں میں شامل ہیں۔
فیلڈ مارشل کا عہدہ اور اس کی اہمیت
فیلڈ مارشل کا عہدہ عام فوجی رینک سے بلند تر ہوتا ہے، جو عموماً جنگی خدمات یا عسکری کارناموں پر دیا جاتا ہے۔ اگرچہ یہ عہدہ عملی کمان کے ساتھ نہیں آتا، لیکن قومی اور بین الاقوامی سطح پر اس کی علامتی طاقت بہت بڑی ہوتی ہے۔ یہ عہدہ اس بات کا اعلان ہوتا ہے کہ یہ شخصیت محض ایک جنرل نہیں بلکہ قومی نظریے، وحدت اور عسکری تسلسل کی علامت ہے۔
کیا جنرل عاصم منیر فیلڈ مارشل بن سکتے ہیں؟
موجودہ حالات میں جب پاکستان دہشتگردی، سیاسی بے یقینی اور خارجی دباؤ جیسے چیلنجز کا شکار ہے، جنرل عاصم منیر کی قیادت نے استحکام، بردباری اور واضح حکمت عملی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ان کی قیادت میں:
کالعدم تنظیموں کے خلاف مؤثر کارروائیاں ہوئیں
اندرونی استحکام کے لیے متوازن رویہ اختیار کیا گیا
خارجہ محاذ پر عسکری اعتماد کا اظہار کیا گیا
ادارہ جاتی ڈسپلن کو فروغ دیا گیا
ان حالات میں اگر انہیں فیلڈ مارشل کا اعزاز دیا جاتا ہے، تو یہ ان کی غیر معمولی خدمات کا اعتراف اور ریاستی تسلسل کا اشارہ ہوگا۔
اس فیصلے کے ممکنہ فوائد
فوج اور ریاست کے درمیان ہم آہنگی کا تسلسل
دفاعی پالیسیوں میں استحکام اور واضح وژن
قومی وحدت کی علامت کے طور پر ابھارنا
بیرونی دنیا کو ایک پر اعتماد پیغام دینا کہ پاکستان کی عسکری قیادت مستحکم اور نظریاتی ہے
اختتامی کلمات
جنرل عاصم منیر کی شخصیت، خدمات، اصول پسندی اور روحانی وابستگی انہیں اس اعلیٰ ترین اعزاز کے لیے اہل بناتی ہے۔ اگر ریاست پاکستان انہیں ’’فیلڈ مارشل‘‘ کے لقب سے نوازتی ہے تو یہ فیصلہ محض ایک فرد کی پذیرائی نہیں بلکہ ایک ایسی قیادت کی توثیق ہوگا جو خاموشی سے کام کرتی ہے، ملک کے لیے سوچتی ہے، اور نظریاتی و عملی قیادت کا نمونہ ہے۔